در حقیقت یہ آیت گذشتہ آیت کی تاکید ہے کہ بخشنا اور سزا دینا پیغمبر کے ہاتھ میں نہیں بلکہ وہ حکم خدا وندی کے تابع ہے آسمانوں اور زمیں کی حکومت جس کے قبضہٴ قدرت میں ہے پیدا کرنا اسی خدا کا کام ہے ۔
”واللہ غفورٌ رّحیم “
باوجود یہ کہ اس کا کاغذ بہت ہی سخت ہے وہ بخشنے والا اور مہربان بھی ہے ۔ اس کی رحمت اس کے غضب پر سبقت رکھتی ہے ۔کوئی حرج نہیں کہ ہم یہاں ایک مسلم اسکالر پر از حکمت گفتگو کی طرف اشارہ کریں جو سخت ہونے کے باوجود بعض سوالوں کا جواب ہے ۔
مفسر عالی قدر (علامہ )طبرسی ۺاس آیت کے ذیل میں رقمطراز ہیں کہ ایک عالم سے پوچھا گیا کہ خدا وند عالم کس طرح اپنے بندوں کو انکے گناہوں کی بناء پر باوجود اپنی وسیع و بے پایاں رحمت کے عذاب دے گا تو اس عالم نے جواب دیا کہ خدا کی رحمت اس کی حکمت کو ختم نہیں کر سکتی کیونکہ اس کی حکمت کا سر چشمہ ہمارے جذبہٴ ترحم کی طرح احساسات اور رقت قلبی نہیں ہے بلکہ اس کی رحمت ہمیشہ اس کی حکمت سے وابستہ ہوتی ہے اور حکمت کا اقتضاء یہ ہے کہ معصیت کاروں کو (سوائے خاص موارد کے )سزا دی جائے ۔
۱۳۰۔یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَاٴْکُلُوا الرِّبَوا اٴَضْعافاً مُضاعَفَةً وَ اتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ ۔
۱۳۱۔ وَ اتَّقُوا النَّارَ الَّتی اٴُعِدَّتْ لِلْکافِرینَ ۔
۱۳۲۔ وَ اٴَطیعُوا اللَّہَ وَ الرَّسُولَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ ۔
ترجمہ
۱۳۰۔ اے ایمانداروں! (بڑھا چڑھا کر سود ) نہ کھاوٴ خدا سے ڈرو تاکہ فلاح پاجاوٴ۔
۱۳۱۔ اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔
۱۳۲۔ اور خدا اور پیغمبر کی اطاعت کرو تا کہ رحمت (الٰہی ) تمہارے شامل حل ہو۔
تفسیر