یہ گروہ کیسے فلاح پائے گا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
جنگ کا خطرناک مرحلہ ایک اشتباہ اور اس کا ازالہ

اس آیت کی تفسیر کے ذیل میں بہت اختلاف ہے لیکن یہ مسلم ہے کہ یہ آیت جنگ احد کے بعد نازل ہوئی اور اس کے واقعات سے متعلق ہے ۔ سابقہ آیات بھی اس کی تائید کرتی ہیں ۔ البتہ آیت کی تفسیر میں دوباتیں توجہ طلب ہیں پہلی یہ کہ آیت مستقل ایک جملہ ہے لہٰذا ”اویتوب“ کا معنی ”الاّ ان یتوب علیھم“ہے
اس آیت کا مطلب یو بنتا ہے کہ ان کے انجام کار کے بارے میں تم کچھ نہیں کر سکتے مگر یہ کہ خدا انہیں بخش دے یا اس ظلم کی وجہ سے انہیں سزا دے اور لفظ ”انہیں “ سے مراد کفار ہیں ، جنہوں نے مسلمانوںکو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ۔ حتیٰ کہ انہوں نے پیغمبر اکرم کے دندان مبارک کو شہید کیا اور جبیں مارک کو زخمی کر دی یا وہ مسلمان مراد ہیں جنہوں نے میدان کارزار سے فرار کیا اور جنگ کے اختتام پر نادم و پشیماں ہوئے اور آپ معافی طلب کی ۔ آیت بتلا رہی ہے کہ ان کے عفو و بخشش یا سزا و عذاب خدا کے ہاتھ میں ہے اور پیغمبر اکرم حکم خدا کے بغیر کوئی کام انجام نہیں دیتے ۔
دوسری تفسیر اس طرح کی گئی ہے ”لیس لک من امر شیءٍ “جملہ معترضہ ہے (جس کا پہلے ار بعد والے جملوں سے ربط نہ ہو ) اور جملہ ” او یتوب علیھم “ کا عطف ”او یکبتھم “ پر ہے ۔ اس صورت میں دونوں آیات کا مفہوم یہ ہوگا کہ خدا کامیابی کے اسباب تمہارے قبضہ میں دے دیگا اور کفار کے لئے چار قسم کا انجام مقرر کرے گا یس لشکر مشرکین کے ایک حصہ کو نیست و نابود کر دے گا یا انہیں کسی ذریعے سے واہس جانے پر مجبور کرے گا یا انہیں شائشتگی اور توبہ کی صورت میں بخش دے گا اور یا انہیں ظلم کی وجہ سے سزا دے گا ۔ خلاسہ یہ کہ ان کے ہر گروہ کے ساتھ عدالت و حکمت کا برتاوٴ روا رکھے گا اور تم ان کے بارے میں اپنی طرف سے کسی قسم کا اقدام نہیں کر سکتے ۔
اس آیت کی شان نزول روایات میں مختلف انداز سے پیش کی گئی ہے ۔ ان میں سے یہ بھی ہے کہ جب جنگ احد میں آنحضرت کے دندان مبارک شہید ہوئے اور جبین مبارک زخمی ہوگئی اور مسلمانوں کو بہت سخت نقصان پہنچا تو پیغمبر کفار کے امروز وفردا کے متعلق سوچنے لگے کہ یہ لوگ کس طرح راہِ ہدایت پر آئیں گے اور فرمایا :
”کیف یفلح قوم فعلوا ھٰذا بنبیھم و ھو یدعو ھم الیٰ ربھم “
یہ گروہ کیسے فلاح پائے گا جس نے اپنے پیغمبر سے یہ سلوک کیا جبکہ وہ انہیںخدا کی طرف دعوت دیتا ہے ۔
اس مقام پر مندرجہ بالا آیت نازل ہوئی اور پیغمبر کو تسلی و تشفی دی گئی کہ آپ ان کی ہدایت کے جوابدہ نہیںہیں بلکہ آپ کی ذمہ داری صرف تبلیغ ہے ۔

جنگ کا خطرناک مرحلہ ایک اشتباہ اور اس کا ازالہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma