اغیار کو راز دار نہ بناوٴ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
وہ لوگ جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے مسلمانوں کے لئے تنبیہ

”یا اٴَیُّہَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِکُمْ ۔۔۔۔۔۔۔“
” بطانت “ کے لغوی معنیٰ ہیں نچلا لباس اوراس کے مقابلہ میں ”ظہارہ “ (اوپر کا لباس) ہے یہاں یہ رازداں سے کنایہ ہے اور ” خیال “ اصل میں کسی چیز کے نیست و نابود ہونے کے معنیٰ میں ہے اور زیادہ تر ان نقصانات پر اس کا اطلاق ہو تا ہے جو عقل انسانی پر اثر انداز ہوں ۔
گذشتہ آیات میں مسلمانوں اور کفار کا تقابل کیا گیا ۔ اس آیت میں ایک حساس مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور حسین و لطیف تشبیہ کے ذریعے تنبیہ کی گئی ہے کہ اپنے ہم مسلک افراد کے علاوہ کسی کو اپنا دوست اور ہمراز ہونا چاہیے کیونکہ وہ مسلمانوں کو گذند پہنچانے میں کوتاہی نہیں کرتے (لایالونکم خبالا)۔ سابقہ دوستی ہر گز ان کے لئے رکاوٹ نہیں بنتی کہ وہ مذ ہب و مسلک کی بنا پر تمہاری تکلیف و نقصان کا نہ سوچیں بلکہ ان کی ہمیشہ خواہش یہ ہے کہ تم غم و اندوہ میں مبتلاء رہو (ودّوا ما عنتم)۔
وہ عموماًاپنی رفتار و گفتار میں حتیاط برتتے ہیں اور سوچ سمجھ کر بات کرتے ہےں تا کہ تم پر ان کے راز فاش نہ ہوں اور نہ کی مخفی باتوں کا تمہیں علم ہو ۔لیکن اس کے باوجود دشمنی وعداوت کے آثار ان کی باتوں سے ٹپکتے ہیں اور کبھی کبھار لا شعوری طور پر کچھ باتیں ان کی زبان پر آجاتی ہیں جو ان کے دلوں میں آگ کی چنگاریوں کی مانند ہیں اور ان کی وجہ سے ان کے باطن کو سمجھا جاسکتا ہے ۔(قد بدت البغضاء من افواھھم)۔
آیت وہ حقیقت بیان کر رہی ہے جس کی طرف حضرت علی علیہ السلام نے اپنے خطبے میں اشارہ فرمایا ہے کہ :
”ما اضمر احد شیئاالا ظھر فی صفحات وجھہ او فلتات لسانہ “
کو ئی شخص اپنے باطن میں کسی راز کو نہیں چھپا سکتا مگر یہ کہ وہ اس کے چہرے کے رنگ اور اکھڑی اکھڑی، توجہ سے خالی باتوں سے ظاہر ہو جاتا ہے۔
خلاصہ یہ کہ اس سے خدا وند عالم نے دشمنوں کے باطن کو پہچاننے کے طریقہ کی نشاندہی کی ہے اور ان کی اندرونی باتوں کے متعلق فرماتا ہے کہ جو کچھ عداوت اور دشمنی وہ اپنے دل میں چھپائے ہوئے ہیں وہ اس سے کئی درجہ زیادہ ہے جس کا وہ زبان سے اظہار کرتے ہیں ( وما تخفی صدورھم)۔
اس کے بعد مزید کہا گیا ہے کہ ہم نے یہ آیات اس لئے بیان کیں کہ ان میں تدبر کرنے سے تم دوست ، دشمن کو بآسانی سمجھ سکو گے اور دشمنوں کے شر سے خلاصی حاصل کرلوگے (قد بینا لکم الآیات ان کنتم تعقلون ) ۔
ہا اٴَنْتُمْ اٴُولاء ِ تُحِبُّونَہُمْ وَ لا یُحِبُّونَکُمْ وَ تُؤْمِنُونَ بِالْکِتابِ کُلِّہِ ۔۔۔۔۔۔
اے گروہ مسلمین !تم ان سے قرابت ، ہمسائیگی یا کسی اور سبب سے دوستی کا رشتہ قئم کرتے ہو مگر اس سے غافل ہو کہ وہ تمہیں ہر گز دوست نہیں رکھتے ۔ حالانکہ تم اللہ کی طرف سے کردہ تمام آسمانی کتب پر ایمان رکھتے ہو ( چاہے وہ تمہاری کتاب ہو یا ان کی آسمانی کتب ) لیکن وہ تمہا ری آسمانی کتاب پر ایمان نہیں رکھتے ۔
”وَ إِذا لَقُوکُمْ قالُوا آمَنَّا وَ إِذا خَلَوْا عَضُّوا عَلَیْکُمُ الْاٴَنامِلَ مِنَ الْغَیْظِ ۔۔“
اہل کتاب کا یہ گروہ دوغلا پن کرتا ہے جب وہ تم سے ملتے ہےں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور ہم تمہارے دین کی تصدیق کرتے ہیں لیکن جب علیحدگی میں ہوتے ہیں تو کینہ وعداوت اور غصہ سے اپنی انگلیوں کی پوریں کاٹتے ہیں ( قُلْ مُوتُوا بِغَیْظِکُمْ )۔کہہ دو ! اپنے غصہ میں جل مرو اور یہ غیظ و غضب مرتے دم تک تم سے جدا نہیں ہو گا ۔
”إِنَّ اللَّہَ عَلیمٌ بِذاتِ الصُّدُور“
تم ان کی کیفیت سے آگاہ نہیں ہولیکن وہ خدا ان کی خبر رکھتا ہے کیونکہ وہ دلوں میں چھپے ہوئے بھیدوں سے واقف ہے ۔
إِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْہُمْ وَ إِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَةٌ یَفْرَحُوا بِہا ۔۔۔۔۔۔ ۔
اس آیت میں ان کے بغض و کینہ کی ایک علامت بیان کی گئی ہے کہ اگر تمہیں فتح و کامیابی نصیب ہو تو وہ نا خوش ہوتے ہیں اور تمہیں کوئی ان خوش گوار واقعہ پیش آئے تو وہ مسرور ہوتے ہیں ۔
”وَ إِنْ تَصْبِرُوا وَ تَتَّقُوا لا یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْئاً إِنَّ اللَّہَ بِما یَعْمَلُونَ مُحیطٌ۔
لیکن اگر تم ان کی کینہ پروریوں کے مقابلہ میں صبر سے کام لو خوددار و پرہیزگار ہو جاوٴ تو وہ اپنی خائن سازشوں کے ذریعے تمہیں کوئی گزند نہیں
پہنچاسکتے کیونکہ جو کچھ وہ کرتے ہیں ، اس پر خدا مکمل کنٹرول رکھتا ہے ۔ بنا بر ایں آیت کے سیاق وسباق سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کے لئے دشمنوں کی بری سازشوں سے بچنے کے لئے استقامت، ہوشیاری اور تقویٰ شرط ہے اور اسی صورت میں ان سے مامون رہنے کی ضمانت دی گئی ہے ۔

وہ لوگ جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے مسلمانوں کے لئے تنبیہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma