یہودیوں کی عبر ت ناک داستان

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
اہل کتاب کو کوئی قابل اعتنا ضرر نہیں پہنچا سکیں گے اہل کتاب کے اس گروہ کے نیک اعمال کی بہترین جزا ہوگی

یہودیوں کی تاریخ گذشتہ آیات کے مطالب و مفاہیم کی مکمل تائید کرتی ہے اور ان کی موجودہ حالت بھی اس کی بشرت دیتی ہے ۔ ان آیات میں ضُرِبَتْ عَلَیْہِم الذلةة(ان پر مہر ذلت لگ چکی ہے )تشریعی حکم نہیں ہے جیسا کہ بعض مفسرین اس کے قائل ہیں بلکہ یہ تکوینی ہے اور تاریخ کا اٹل فیصلہ ہے کہ جو قوم گناہوں میں ڈوبی ہوئی ہو اور جن کا پروگرام دوسروں کے حقوق پر ہاتھ ڈالنا اور بشریت کے رہنماوٴں کو قتل کرنے پر مشتمل ہو ان کا انجام کر یہی ہو گا ، مگر یہ کہ وہ اپنی طرزِ زندگی میں تبدیلی پیدا کریں اور اس راستہ سے پلٹ آئیں اور یا دوسرے لوگوں رابطہ قائم کرکے چند روزہ زندگی گذار لیں ۔ جو واقعات اس دور میں اسلامی ممالک میںرونما ہو رہے ہیں یعنی مسلمانوں کے مقابلہ میں صہیونیت کا ایک خاص مقام حاصل کرنا ، انہیں دوسروں کی مالیت حاصل کرنا اور بہت سے دیگر عوامل جن کی وجہ سے انہیں مقام حاصل ہے ، یہ سب امور اس حقیقت کے شاہد ہیں جو ان آیات سے معلوم ہوتی ہے۔
شاید گزشتہ تلخ تجربات اور ان کی تاریخ کی راہ کو بدل دیا ہے یہ باعث نہیں کہ وہ اپنے پروگرام میں تجدید نظر کریں اور وہ دیگر اقوام کے ساتھ صلح و آشتی کے ساتھ پیش آئیں اور دوسروں کے حقوق کا احترام کرکے ان کے ساتھ صلح آمیز زندگی گذاریں ۔

 

۱۱۳۔لَیْسُوا سَواء ً مِنْ اٴَہْلِ الْکِتابِ اٴُمَّةٌ قائِمَةٌ یَتْلُونَ آیاتِ اللَّہِ آناء َ اللَّیْلِ وَ ہُمْ یَسْجُدُونَ
۱۱۴۔ یُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ وَ یَاٴْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُسارِعُونَ فِی الْخَیْراتِ وَ اٴُولئِکَ مِنَ الصَّالِحینَ
۱۱۵۔ وَ ما یَفْعَلُوا مِنْ خَیْرٍ فَلَنْ یُکْفَرُوہُ وَ اللَّہُ عَلیمٌ بِالْمُتَّقینَ
ترجمہ
۱۱۳۔ وہ سب برابر نہیں ہیں ۔ اہل کتاب میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو (حق و ایمان کے ساتھ ) قائم ہے اور وہ اوقات شب میں مسلسل حالت سجدہ میں آیات خدا کی تلاوت کرتے ہیں ۔
۱۱۴۔وہ خدا اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ۔امر بالمعروف نہی عن المنکر کرتے ہیں اور نیک کاموں کی انجام دہی میںایک دوسرے سبقت لے جاتے ہیں اور وہ نیک لوگوں میں سے ہیں ۔
۱۱۵۔جو نیک اعمال وہ سر انجام دیتے ہیں انہیں ہر گز نظر انداز نہیں کیا جائیگا (اور وہ اچھی جزا پائیں گے ) اور خدا پرہیزگاروں کو جانتاہے ۔


شان نزول

کہا جاتا ہے کہ جب عبداللہ بن سلام جو ایک یہودی عالم تھا ۔ کچھ لوگوں کے ہمراہ مسلمان ہوا تویہودیوں کے سرداروں کو بہت رنج پہنچا اور وہ اس بات کے در پے ہو گئے کہ انہیں شرارت کا الزام دیں تاکہ یہ لوگوں کی نگاہ میںگھر جائیں تا کہ ان کا عمل دوسروں کے لئے نمونہ اور قابل تقلید نہ بنے لہٰذا علماءِ یہود نے یہ نعرہ بلند کیا کہ ہم صرف شریر لوگ مسلمان ہوئے ہیں اگر وہ صحیح لوگ ہوتے تو اپنے آباوٴ اجداد کا دین نہ چھوڑتے اور ملت یہود کے ساتھ خیانت نہ کرتے ۔ خدا وند عالم نے ان آیات کو نازل کرکے ان کا دفاع کیا ہے ۔

 

اہل کتاب کو کوئی قابل اعتنا ضرر نہیں پہنچا سکیں گے اہل کتاب کے اس گروہ کے نیک اعمال کی بہترین جزا ہوگی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma