حق کی دعوت اور فساد کا مقابلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 03
کل کے دشمن اور آج کے دوستایک اہم سوال اور اس کا جواب

وَلْتَکُنْ مِنْکُمْ اٴُمَّةٌ یَدْعُونَ إِلَی الْخَیْرِ وَیَاٴْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنْ الْمُنْکَرِ وَاٴُوْلَئِکَ ہُمْ الْمُفْلِحُونَ۔
امت اصل میں مادہ ” ام “ سے ہے جس کا معنی ہر وہ چیز جس کا دووسری چیزیں ضمیمہ ہوں ۔ اسی بناپر ایسے گروہ کو کہا جاتا ہے جن کے درمیان وحدت کا پہلو ہو ۔ اس میں فرق نہیں کہ وحدت زمانی ہویا مکانی یا مقصد میں وحدت ہو، لہٰذا متفرق اور پراکندہ اشخاص کو امت نہیں کہا جاسکتا ۔
گذشتہ آیات اخوت و وحدت کے بارے میں ہیں ۔ اب اس آیت میں امر بالمعروف اور نہیں عن المنکر کی طرف اشارہ کیا گیاہے جو حقیقت میں ایک اجتماعی زرہ کے مانند ہے اور جو جمیعت کی حفاظت کرتی ہے ۔ کیونکہ اگر امر بال معروف اور نہی عن المنکرنہ ہو تو مختلف عوامل جو ” اجتماعی وحدت“ کی بقا ء کے دشمن ہیں دیمک کی طرف اندر سے معاشرے کی جڑوں کو کھاتے رہتے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے سے جدا کردیتے ہیں ۔ اسی لئے وحدتِ اجتماعی کی حفاظت عوام کی نگرانی کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
آیت بالا میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسا گروہ ہونا چاہئیے جو ان دو اجتماعی عظیم ذمہ داریوں کو انجام دے ۔
لوگوں کو نیکی کی دعوت دے اور برائیوں سے منع کرے اور آیت کے آخری حسے میں با قاعدہ تصریح ہوئی ہے کہ فلاح و نجات صرف اسی راستے سے ممکن ہے ۔

کل کے دشمن اور آج کے دوستایک اہم سوال اور اس کا جواب
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma