کُلُّ الطَّعَامِ کَانَ حِلًّا لِبَنِی إِسْرَائِیلَ إِلاَّ مَا حَرَّمَ إِسْرَائِیلُ عَلَی نَفْسِہِ مِنْ قَبْلِ اٴَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ قُلْ فَاٴْتُوا بِالتَّوْرَاةِ“۔
مندرجہ بالاآیت مکمل وضاحت کے ساتھ یہودیوں کے ان خیالات کو رد کرتی ہے جو وہ کھانے کی پاک اور حلال اشیاء( مثلاً اونٹ کا دودھ اور گوشت) کے متعلق رکھتے تھے ۔
یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ابتداء میں یہ تمام اشیاء بنی اسرائیل کے لئے حلا ل و جائز تھیں سوائے ان اشیاء کے جن کو اسرائیل ( یہ حضرت یعقوب (ع) کا دوسرا نا م تھا) نے اپنے اوپر حرام قرار دی تھیں ۔ا س آیت میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی گئی کہ حضرت یعقوب (ع) نے کونسی غذا کس سبب سے حرام قرار دی تھی لیکن روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب حضرت یعقوب (ع) اونٹ کا گو شت کھاتے تھے تو آپ پر عرق النساء ۱#
کا شدید حملہ ہوتا ۔ لہٰذا انہوں نے اس غذا سے ہمیشہ کے لئے اجتناب کرنے کا ارادہ کرلیا اور آپ کی اتباع میں آپ کے پیروکاروں نے بھی اس سے اجتناب کیا اور یہ بات ان کے اذھان میں پختہ ہو گئی لہٰذا انہوں نے اسے حرام سمجھا اور اسے ایک دینی حکم کی طرح کی طرف سے منسوب کیا۔ قرآن کریم کی مذکورہ آیت ان کے اس خیال کر غلط قرار دیا اور یہ واضح کیا کہ یہ صرف ان کی تہمت ہے ۔
اس آیت کے دوسرے حصہ من قبل ان تنزل التوراة سے معلوم ہوتا ہے کہ نزول ِ تورات سے پہلے کوئی پاکیزہ غذا بنی اسرائیل پر حرام نہ تھی البتہ تورات کے کے نازل ہونے اور حضرت موسیٰ (ع) کی آمد کے بعد یہودیوں کے ظلم و ستم کے نتیجہ میں کچھ پاک چیزیں ان پر حرام کرد ی گئیں ۔
”قل فاٴتوا بالتوراة فاتلوھا ان کنتم صادقین “۔
اس جملے میں خدا وند عالم نے اپنے بنی کو حکم دیا ہے کہ وہ یہودیوں کو دعوت دیں کہ وہ اسی موجودہ تورات کو لے آئیں اور اسے کھول کر پرھیں تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ ان اشیاء کی حرمت کے بارے میں ان کا فتویٰ غلط ہے ۔ لیکن وہ اس بات کو قبول کرنے کے لئے تیار نہ ہوئے ۔ اس لئے کہ انہیںیقین تھا کہ تورات میں اس قسم کی کوئی بات موجود نہیں ہے اور یہ صرف ان کی تہمت ہے ۔
” فَمَنْ افْتَرَی عَلَی اللهِ الکَذِبَ مِنْ بَعْدِ ذَلِکَ فَاٴُوْلَٰئِکَ ھُمْ الظَّالِمُونَ“۔
جب وہ لوگ تورات کو لانے پر آمادہ نہ ہوئے اور خدا ان کا بہتان باند ھنا مسلم ہوگیا تو اس آیت میں انہیں خبر دار کیا گیا کہ جو لوگ خدا پر جھوٹ بادنھتے ہیں وہ ظالم و سمگر ہیں ۔ ایک طرف وہ اپنے آپ کو خدائی سزا اور عذاب میں گرفتار کرکے اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں اور دوسری طرف وہ جھوٹ و مکرو فریب سے اور لوگوں کو بھی سیدھی راہ سے بھٹکا کردوسروں پر ظلم کرتے ہیں ۔