یہ سورہ جوقرآن مجیدکے بارہ ٢٩ کی ابتداء ہے ان سوروں میں ہے جومشہور قول کے مطابق
سارے کے سارے مکّہ میں نازل ہُوا ئے ، جیساکہ اس پارہ کی زیادہ ترسورتوں مکّی ہی
ہیں . بلکہ مفسّرین کے قول کے مطابق تواس پارے کی تمام سُورتیں مکّی ہیں ، (١)
گزشتہ پارہ کی سُورتوں کے برعکس کہ جومدنی تھیں .لیکن جیساکہ ہم بیان کریں گے کہ
سورہ دہر ( یاسورة انسان ) اس قاعدہ سے مستثنٰی ہے اوروہ مدینہ میں نازل ہُوئی ہے ۔
سورة مُلک جس کادوسرا نام مُنجیّہ (نجات بخشنے والی ) اور تیسرا نام ،
واقیہ یا مانعہ ہے ( کیونکہ وہ اپنے تلا وت کرنے والے کو عذابِ الہٰی
یاعذابِ قبر سے محفوظ رکھتی ہے ) قرآن کی بہت ہی بافضیلت سورتوں میں سے ہے اس میں
بہت سے مسائل پیش ہوئے ہیں جوزیادہ ترتین محوروں کے گرد گردش کرتے ہیں :
١: مبدأ ،خدا کی صفات ، خلقت کاشگفت انگیز نظام ،خصوصاً آسمانوں اور ستاروں کی
خلقت ، زمین کی خلقت اور اس کی نعمتیں اوراسی طرح پرندوں کی خلقت ،جاری ہونے والے
پانی ،نیز کان ، آنکھ اور آلاتِ شناخت کی خلقت کے بارے میں بحث ہے ۔
٢: معاد وقیامت ،دوزخ کاعذاب اور دوزخیوں کے ساتھ عذاب کے فرشتوں کی گفتگو اوراسی
قسم کے امُور سے متعلّق مُباحث ۔
٣: کافروں اورظالموں کودُنیا وآخرت کے انواع واقسام کے عذابوں سے اندار و تہدید
،بعض کے قول کے مطابق تمام سورہ کامحور اصلی وہی خدا کی مالکیّت وحاکمیّت ہے،جوپہلی
آیت میں آئی ہے ( ٢) ۔
١۔ فی ظلال القرآن،جلد ٨،صفحہ ١٨٠۔
٢۔ گزشتہ مدرک ،صفحہ ١٨٤۔