نہ
صرف عقل کاحکم یہی ہے ، بلکہ حکمِ شریعت بھی اسی مطلب کاگواہ ہے کہ انسانوں کی ذمّہ
داریاں ان کی طاقت کے مُطابق ہونی چاہئیں : لا یکلف اللہ نفساً الاّ ما
ٰ تاھا
کاجملہ جواوپروالی آ یات کے ضمن میں آ یاہے اس میں اسی معنی کی طرف اشارہ ہے .لیکن
روایات میں آ یا ہے کہ ما اٰ تاھا سے مُراد ما اعلمھا ہے . یعنی ہرشخص پراتنی ہی
ذمّہ داری ڈالتا ہے جتنی اسے تعلیم دی ہے .اسی لیے عُلماء نے علم اصول میں
اصل برأ ت کے مباحث میں ، اس آ یت کے ساتھ استد لال کیاہے کہ اگرانسان کسی حکم
کونہیں جانتا تو وہ اس کے لیے واجب دِہ نہیں ہے ۔
لیکن
چونکہ عدم آگاہی بعض اوقات عدم توانائی کاسبب بن جاتی ہے ، لہٰذاممکن ہے اس سے
مُراد وہ جہالت ہوجو عجز وناتوانی کاسرچشمہ بنے ۔
اس
بناء پر ممکن ہے یہ آ یت ایک وسیع مفہوم رکھتی ہو کہ جوعدم قدرت کواوراس جہالت کو
بھی شامل ہو ،جوکسی کام کے انجام دینے میں میں عدم قدرت کی موجب ہو ۔