زندگی میں بہت سے طُوفان اُٹھے ہیں اور تُند وتیز لہریں اُبھر تی ہیں .مومنین ایمان
وتوکّل کی قوّت سے فائدہ اُٹھا تے ہُوئے صحیح منصوبوں کے ذریعہ کبھی جنگ و گریز اور
کبھی پے درپے حملے کرکے انہیں سر سے گزار کر کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن منافق ہٹ دھرمی
کرتے ہُوئے اکڑ کر کھڑا ہوجاتاہے .یہاں تک کہ ٹوٹ کربے بس ہو جاتاہے ۔
ایک حدیث میں پیغمبر گرامی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے آ یاہے :
مثل المؤ من کمثل الزرع لا تزال الریع تمیلہ ،ولا یزال المؤ من یصیبہ البلاء
،ومثل المنافق کمثل شجرة الارز لا تھتز حتی تستحصد ۔
مومن زراعت کی شاخوں کی طرح ،جنہیں ہو آئیں گرادیتی ہیں،لیکن وہ پِھر کھڑ ی ہوجاتی
ہیں اورہمیشہ سخت حادثات اور بلائوں کو بر داشت کرتی اور سر سے گزاردیتی ہیں .لیکن
منافق صنوبر کے درخت کی مانند ہوتاہے جونرمی دکھائے بغیر کھڑا رہتاہے ،یہاں تک کہ
اُسے جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دیاجائے (۱) ۔
1۔ "" صحیح مسلم"" جلد٤،صفحہ ٢١٦٣( باب المثل المومن کا لزرع ) اسی مضمون کے مشابہ تھوڑ ے سے فرق کے ساتھ تفسیرروح البیان جلد ٩ ،صفحہ ٥٣٢ میں بھی آ یاہے ۔