۱۔ ملائکہ کیسے ہوتے ہیں؟!

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
پیام امام امیرالمؤمنین(ع) جلد 1
عالَم ملائکہ میں۲۔ ملائکہ کی اقسام

۱۔ ملائکہ کیسے ہوتے ہیں؟!

قرآن مجید کی آیتوں میں، ملائکہ، فرشتے، ان کے صفات، خصوصیات، اعمال، کام اور ان کے حوالہ کی گئیں مختلف ذمہ داریوں کے بارے میں کافی بیانات نظر آتے ہیں کہ اگر انھیں جمع کردیا جائے تو مکمل کتاب ہوجائے گی ۔
اسلامی حدیثوں میں بھی فرشتوں، ان کے اعمال، صفات اور اُن کے درجات کے سلسلے میں بہت زیادہ گفتگو ہوئی ہے؛ لیکن شاید اُن میں سے کسی بھی فرشتوں کی ماہیت اور حقیقت کے بارے میں کوئی صاف اور صریح بیان نظر نہیں آتا، اسی وجہ سے علماء کے درمیان اُن کی حقیقت اور ماہیت کے بارے میں گفتگو جاری ہے ۔
علمائے علم کلام بلکہ اکثر مسلمان علماء، فرشتوں کو (جسم لطیف سے) ایک جسمانی مخلوق سمجھتے ہیں، بعض عبارتوں میں فرشتوں کی تخلیق کے اصل مادّے کے عنوان سے لفظ ”نور“ آیا ہے اور اس مشہور عبارت میں جو بہت سی کتابوں میں تحریر ہے یہ جملہ دیکھنے میں آتا ہے: ”المَلَکُ جِسمٌ نوریّ“۔
علامہ مجلسیۺ نے تو اس سلسلہ میں یہاں تک کہدیا کہ: ”شیعہ اثتاعشری بلکہ تمام مسلمان البتہ بعض فلسفی جماعتوں کے علاوہ معتقد ہیں کہ ملائکہ وجود رکھتے ہیں، ان کے جسم، لطیف اور نورانی ہیں وہ مختلف شکل وشمائل اختیار کرسکتے ہیں نیز پیغمبران الٰہی اور ان کے معصوم اوصیاء اُنھیں دیکھتے تھے“۔ (5)
دوسرے لفظوں میں، فرشتے نوری جسم، جنّات ناری جسم اور انسان کثیف (سخت) جسم رکھتے ہیں ۔
دوسرے قول کا تعلق بعض فلسفی حضرات سے ہے جو ملائکہ کو جسم وجسمانیات سے مجرّد ومُبرّاجانتے ہیں آور معتقد ہیں کہ ان میں ایسے صفات پائے جاتے ہیں جو جسم وجسمانیت میں نہیں سماسکتے ۔
شارح نہج البلاغہ مرحوم ”حبیب الله خوئی“ نے ”منہاج البراعة“ میں فرشتوں کے بارے میں دیگر اقوال بھی بیان کئے ہیں، جو سب مل کر چھ قول ہوتے ہیں؛ لیکن ان میں سے بعض اقوال کے ماننے والے بہت ہی کم ہیں ۔
بیشک فرشتوں کا وجود (خصوصاً اُن صفات، درجات اور اعمال کے ساتھ جو اُن کے سلسلے میں قرآن مجید نے بیان کئے ہیں) اُن غیبی امور میں سے ہے جنھیں مذکورہ صفات اور خصوصیات کے ساتھ ثابت کرنے کے لئے منقولہ دلیلوں کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے ۔
قرآن مجید میں ان کے بارے میں کچھ خصوصیات اس طرح بیان ہوئی ہیں:
۱۔ فرشتے عاقل اور باشعور مخلوق ہیں ۔
۲۔ سب کے سب فرمان الٰہی کے سامنے تسلیم اور کبھی بھی معصیت اور نافرمانی نہیں کرتے ۔
۳۔ بعض کے اوپر خداوندعالم کی جانب سے مہم وظائف اور مختلف قسم کی بہت سی ذمہ داریاں ہیں، اُن میں سے بعض حاملانِ عرش الٰہی، بعض مدبرات امر، بعض فرشتے روحوں کو قبض کرنے والے، بعض انسانوں کے اعمال پر نگران، کچھ فرشتے خطرات سے انسان کی خفاظت کرتے ہیں، بعض موٴمنین کے لئے جنگ کے میدان میں الٰہی مددگار ہوتے ہیں، کچھ فرشتے عذاب اور سرکش قوموں کو سزا دینے پر مقرر ہیں اور بعض فرشتے وحی کے مبلّغ، انبیاء کو الٰہی پیغام پہنچاتے اور ان کے لئے آسمانی کتابیں لاتے ہیں ۔
۴۔ فرشتوں کے درجات مختلف ہیں، وہ سب ایک رتبہ میں نہیں ہوتے ۔
۵۔ ہمیشہ تسبیح اور حمد الٰہی بجالاتے ہیں ۔
۶۔ کبھی انسان کی صورت یا دیگر صورتوں میں انبیاء علیہم السلام یا شائستہ انسانوں کے سامنے ظاہر ہوتے ہیں، جیسے جناب مریم علیہاالسلام۔
ان کے علاوہ دیگر صفات بھی بیان ہوئے ہیں، اُن سب کی تشریح اس مختصر کتاب میں نہیں سماسکتی ۔
اگرچہ اس بحث وگفتگو کا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوتا کہ فرشتے جسم وجسمانیات سے مجرد ہیں یا مجرد نہیں ہیں،لیکن آیات واحادیث (اگر ہم ان کے بارے میں کسی خاص توجیہ یا تفسیر مدنظر نہ رکھیں) سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتے اس کثیف اور سخت عنصر سے پیدا نہیں ہوئے ہیں، لیکن بہرحال بالکل مجرد بھی نہیں ہیں، اس لئے کہ اُن کے لئے زمان و مکان اور وہ دیگر اوصاف جو جسم وجسمانیت کے لئے لازم اور ضروری ہوتے ہیں، آیات اور احادیث میں بیان ہوئے ہیں ۔
مولا امیرالمومنین علی علیہ السلام کے کلام میں آس حصّہ (اور اسی طرح خطبہ اشباح) میں جو الفاظ بیان ہوئے ہیں وہ اسی نظریہ کی تائید کرتے ہیں ۔
بہرحال اجمالی طور پر ملائکہ کے وجود کے بارے میں عقیدہ رکھنا اُن مسائل میں سے ہے جن پر قرآن مجید تاکید کرتا ہے، چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: ”آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا اٴُنزِلَ إِلَیْہِ مِنْ رَبِّہِ وَالْمُؤْمِنُونَ کُلٌّ آمَنَ بِاللهِ وَمَلَائِکَتِہِ وَکُتُبِہِ وَرُسُلِہِ؛ پیغمبر (صلی الله علیہ وآلہ وسلّم) اُن سب پر ایمان لے آئے ہیں جو اُن کے پروردگار کی جانب سے اُن پر نازل ہوا ہے اور تمام مومنین بھی خدا، فرشتے، الٰہی کتابوں اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لے آئے ہیں “۔ (6)
یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ بعض نادان لوگوں نے اُن لوگوں کو خوش رکھنے کے لئے جو مکمل طور پر عالم غیب کے منکر ہیں، ملائکہ کی ایسی طاقت اور توانائی سے تفسیر کی ہے جو انسانی طبیعت اور دیگر مخلوقات میںپائی جاتی ہے، حالانکہ قرآنی آیات کا ایک اجمالی مطالعہ مکمل طور پر اس طرز کی نفی کردیتا ہے چونکہ ملائکہ اور فرشتوں کے لئے عقل ، شعور، ایمان، اخلاص اور عصمت ثابت ہے ۔

 

 


 

۱۔ شرح نہج البلاغہ، ابن میثم: ج۱، ص۱۵۸؛ شرح نہج البلاغہ، مرحوم حبیب الله خوئی: ج۲، ص۲۶

2۔ ”ناکسہ“ کا مصدر ”نکس“ (بروزن عکس) ہے، الٹا کرنے اور نیچے کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لہٰذا جو بچہ پیروں کی طرف سے پیدا ہوتا ہے اُسے ”منکوس“ کہتے ہیں )(یعنی الٹا پیدا ہوا ہے) ۔
3۔ ”مُتلَفِّعُون“ ”لفع“ (بروزن نفع) سے مشتق ہے، اس کے معنی، کسی چیز میں شامل ہونا اور اُسے لپیٹنا ہے، اسی وجہ سے جب کوئی خاتون اپنی چادر یا برقعہ کو اپنے چاروں طرف لپیٹتی ہے تُو اسے ”تَلَفَّعت المرئة“ کہا جاتا ہے ۔
4۔ نظائر“ ”نظیر“ کی جمع اور مِثل کے معنی میں ہے ۔

5۔ بحارالانوار: ج۵۶، ص۲۰۲ (باب حقیقة الملائکة)

عالَم ملائکہ میں۲۔ ملائکہ کی اقسام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma