مورد بحث عبارت کے پہلے جملہ میں دنیا کی شروعات کو بیان کیا اور فضا کی خلقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ” پھر خداوند عالم نے فضا کے طباقت کو کھولا اور فضا کو ایجاد کیا ۔ (ثم انشا سبحانہ فتق (۱) الاجواء(۲)) ۔
اور اس کے اطراف و اکناف کو وسیع کیا ۔ (و شق (۳) الارجاء (۴)) ۔
اور فضا و ہوا کے طبقات کو ایجاد کیا ۔ ( وسکائک (۵) الھواء(۶)) ۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ لفظ ا پنے استعمال کی وسعت کی وجہ سے” آکیسجن“ اور ” ازت “سے مرکب نامرئی گیس کے معنی میں بھی اس کا استعمال ہوتا ہے جو کہ اپنے اصلی معنی سے تناسب بھی رکھتا ہے کیونکہ یہ بھی ایک قسم کی خالی جگہ سمجھی جاتی ہے (اگر چہ بعض روایات میں اس معنی میں بھی استعمال ہوا ہے) ۔
پہلے حصہ میں فضا کو کھولنے کی طرف اشارہ ہے اور دوسرے حصہ میں اس کے اطراف وجوانب کو ایجاد کرنے اور تیسرے حصہ میں اس کے طبقات کی طرف اشارہ ہے ۔
ان تمام جملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جہان مادہ میں سب سے پہلے دنیا کی فضا کو خلق کیا گیا ہے ، ایسی فضا جس میں اجرام فلکی، منظومہ شمسی اور کہکشاں کو قبول کرنے کی استعداد پائی جاتی ہو ،بالکل اسی طرح سے جس طرح ایک ماہر نقاش ایک وسیع کاغذ کو نقاشی کرنے سے پہلے تیار کرتا ہے ۔
یہاں سے واضح ہوجاتا ہے کہ کلمہ ”ثم“ یہاں پر تکوینی ترتیب کے معنی میں نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعہ بیان کی ترتیب و تاخیر کو بیان کیا گیا ہے ۔ کیونکہ پہلے جملوں میں مختلف موجودات اور کائنات کے خلق کرنے کو بیان کیا گیا ہے اور یقینا فضا کی تخلیق ، پھر اجرام فلکی اور زمین کے بعد نہیں ہوسکتی ، حقیقت میں گذشتہ حصہ میں موجودات کی تخلیق سے متعلق ایک اجمالی بحث کی گئی تھی اور اس حصہ میں اس کی شرح و تفصیل کو بیان کر رہے ہیں ۔
بہرحال اس عبارت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عالم مادہ میں سب سے پہلی مخلوق یا مخلوقات میں سے ایک مخلوق فضا ہے ، لیکن بعض فلاسفہ اور متکلمین نے فضا کے امر وجودی یا امر عدی ہونے میں تردید کی ہے اور بعض کا نظریہ ہے : جس طرح زمانہ ، موجودات کی پیدائش اور ان کی حرکت کے بعد حاصل ہوتا ہے (کیونکہ زمان وہی حرکت کی اندازہ گیری ہے) مکان بھی مختلف اجسام کی پیدائش اور ان ا یک دوسرے سے مقائسہ کرنے کے بعد حاصل ہوتا ہے ، جب کہ بہت مشکل ہے کہ ہم یہ تصور کریںجب پہلے جسم کو بنایا گیا تھاتو مطلقا کوئی مکان موجود نہیں تھا ۔
جب ہم چند منزلہ عمارت بناتے ہیں تو جس طرح زمین کے اوپرجگہ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح زمین کے اوپری حصوں میں فضا بھی ضروری ہوتی ہے اور اگر بہت بڑی عمارت بنائی جائے تو اس کے لئے بہت زیادہ فضا کی بھی ضرورت ہے ۔
بہر حال امام علیہ السلام کے کلمات سے یہ ظاہر ہوتا ہے : فضا اوراس کے اطراف او رطبقات ، خدا کی مخلوق ہیں اور ہم اس کو قبول کرتے ہیں اور اس کے متعلق بحث کو خود اس کی جگہ پر بیان کریں گے ۔