اس حصہ میں جو تعبیرات بیان ہوئی ہیں ان سے استفادہ ہوتا ہے کہ خدا کی ذات میں نہ حدوث ذاتی پایا جاتا ہے اور نہ حدوث زمانی۔
حدوث زمانی سے مراد یہ ہے کہ کوئی چیز کسی زمانہ میں وجود پائے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ کسی زمانہ میں موجود نہ ہو اور پھر موجود ہوجائے ۔ یہ معنی اس دنیا کے پیدا ہونے کے بعد متصور ہوتے ہیں کیونکہ جہان کی خلقت سے زمان وجود میں آیا ہے اور حدوث و عدم زمانی کے مفہوم نے وجود پایا ہے۔
حدوث ذاتی سے مراد یہ ہے کہ جہان مادہ کی پیدائش سے قطع نظر وہ اپنی ذات میںحادث ہو یا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جائے کہ اس کا وجود اس کی ذات سے نہیں بنا ہے۔ بلکہ کسی دوسرے وجود کے معلول سے وابستہ ہے اور یہ بات مسلم ہے کہ ان دونوں حدوث میں سے کوئی ایک بھی خداوند عالم کی ذات میں موجود نہیں ہے کیونکہ وہ واجب الوجود تھا اور ہے اور ہمیشہ رہے گا، بلکہ اس کا وجود عین ہستی ہے (غور و فکر کریں) ۔