ساری دنیا کے لوگ ایک پرچم تلے جمع ھوجائیں، حقیقی تعلیم و تربیت کو انتا زیادہ عام کیا جائے کہ فرد فرد اس بات کا قائل ھوجائے کہ زبان، نسل، علاقائیت… ھرگز اس بات کا سبب نہیں بن سکتے کہ تمام دنیا کے باشندے ایک گھر کے افراد کی طرح زندگی بسر نہ کرسکیں۔
دنیا کی اقتصادی مشکلات اسی وقت حل ھوسکتی ھیں جب ثقافت اور افکار میں ارتقاء اور وسعت پیدا ھو۔ اسی کے ساتھ صنعت بھی اتنا ترقی یافتہ ھوکہ دنیا کا کوئی گوشہ اس کی دسترس سے دور نہ ھو۔
بعض روایتوں سے استفادہ ھوتا ھے کہ حضرت مھدی (عج) کے ظھور کے بعد صنعت خاص طور پر ٹرانسپورٹ اتنی زیادہ ترقی یافتہ ھوجائے گی کہ یہ وسیع و عریض دنیا نزدیک شھروں کے مانند ھوجائے گی۔ مشرق و مغرب میں بسنے والے اس طرح زندگی بسر کریں گے جس طرح ایک گھر کے افراد زندگی بسر کرتے ھیں۔
ظھور کے بعد ھوسکتا ھے کہ ترقیاں انقلابی صورت میں رونما ھوں مگر اتنا ضرور ھے کہ ظھور کے لئے علمی طور پر آمادگی ضروری ھے۔