ہم نے مندرجہ بالا آ یتوں میں پڑھا ہے کہ خدا کے علاوہ سب کچھ فناہو جائے گا ۔ یہ
فنا ئے مطلق کے معانی میں نہیں ہے یہ نہیں ہے کہ رُوح انسانی بھی نابُود ہوجائے گی
یاانسان کے جسم سے حاصل ہونے والی مٹی بھی ختم ہوجائے گی ۔ کیونکہ قرآن کی آیتیں
قیامت کے دن تک کے لیے عالمِ برزخ کی تصریح کرتی ہیں ( ۱)۔
دوسری جانب وہ بارہا کہتاہے : مُرد ے قیامت میں قبروں سے اُٹھیں گے ( ۳)۔
بوسیدہ ہڈ یاں خدا کے حکم سے اپنے جسم پرلباسِ حیات پہنیں گی ( ۳)۔
یہ سب چیزیں اس امر کی گواہی دیتی ہیں کہ اس آ یت میں اوراس سے مشابہت رکھنے والی
آیتوں میں فنا نظام جسم وجاں کے درہم برہم ہونے ، رِشتوں کے قطع ہونے اورعالم خلقت
کے نظم وترتیب کے درہم بر ہم ہو کر ایک نئے عالم کی جگہ لینے کے معنوں میں ہے ۔
۱۔ (مومنون ۔ ١٠٠)۔
۲۔ (یٰسین ۔ ٥١)۔
۳۔(یٰسین ۔ ٧٩)۔