چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
رحم مادر میں ، جنین کے ارتقائی مراحل توحید کی نشانیوں کا ایک بار پھر تذکرہ ،

۱۔مبتدااور معاد کا اثبات ایک دلیل سے : توجہ طلب بات یہ ہے کہ ، عالم جنین میں خلقت انسان کے مختلف مراحل کو زیر ِ بحث آیت میں اللہ کی قدرت کا ملہ اور بے مثال کمال کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا ہے جب کہ اس سے پہلے سورہ حج میں اسی مسئلے کو انسا ن کی باز گشت کی دلیل کے طور پر پیش کیا گیا تھا ، اس پر مستزادیہ کہ زیر بحث آیت میں اس مسئلے کی بنیاد پر معاد کی طرف اشارہ کیا گیا ہے 1
جی ہاں ! پنہاں رحم مادر میں انسانی خلقت کے عجائبات ہر روز نیا رُخ اختیار کرتے ہیں .اس عظمت الہیٰ کو پہچاننا چاہیے .گویا ماہر مصّور ں .کا ریگروں اور تخلیق کاروں کا ایک گروہ ہے جو پانی کے ایک قطرے کے پاس بیٹھا اور شب وروز اس پر کام کررہا ہے اور اس قطرئہ نا چیز کو بڑی باریکی سے اور انتہائی لطیف انداز سے زندگی کے مختلف مراحل سے گذار رہا ہے .جنین کے رشد اور نشوونما کے مختلف مراحل اگر ایک مکمل اور صحیح فلم بن سکتی اور اسے دیکھ سکتے تو ہم سمجھتے کہ کیسے عجائب وغرائب اور کیسی عمدہ کا ری گری اس میں پنہاں ہے .
تاہم عصر حاضر میں جنین شناسی کے بارے میں بہت پیش رفت ہوئی ہے .ماہرین کی روزافزوں تحقیقات اور تجربات نے اس سلسلے میں بہت سے مسائل واضح کردیے ہیں ،انسان کی نگاہ جب ان تحقیقات کے نتائج پر پڑتی ہے تو بے اختیار (فتبارک اللہ احسن الخالقین ) کا نغمہ اس کی زبان پر جاری ہوجاتا ہے .
دوسری طرف ہر روز نیاء روپ اختیار کرلینے والی پے در پے تحقیقات اور پھر خصوصاً پانی کے ایک چھوٹے سے ایک قطرے سے ایک مکمل انسان کی پیدائش اس امر کی غماز ہے کہ اللہ معاد اور انسان کو حیاتِ نو عطا کرنے پر قادر ہے .اس طرح سے ایک دلیل سے دو مقصد پورے ہوتے ہیں اور ایک کر شمے سے دو کام انجام پاجاتے ہیں 2
ہے اسلامی روایات میں اس مرحلے کو ، نفخ روح ، (روح پھونکے جا نے کا مرحلہ ) کہتے ہیں .یہ وہ منزل ہے جہاں انسان ایک جست کے ساتھ جماداتی اور نباتاتی زندگی سے حیواناتی اور اس سے بھی کہیں آگے انسانی زندگی میں قدم رکھتا ہے اور اس کا فاصلہ پہلے مراحل سے اس قدر بڑھ جاتاہے کہ ، ثم خلقنا ،کے الفاظ اس کا مفہوم اداکرنے سے کوتاہ دامنی کی شکایت کرنے لگتے ہیں .لہذا ، ثُم انشاء نا ، فرماکر اس منزل کی رفعت کو واضح کیا گیا ہے .
یہ وہ منزل ہے جہاں انسان ایک مخصوص ساخت اور پر داخت کا حامل ہوکر عالم میں ممتاز حیثیت حاصل کر لیتا ہے .جس بنا ء پر یہ اللہ کی خلافت کا اہل بنتا ہے اور جو امانت آسمان اور پہاڑ نہ اُٹھا سکے تھے .اسکا قرعہ اس کے نام نکلتا ہے .واقعی یہ وہ مقام ہے جہاں ، عالم کبیر ، اپنی تمام تر وسعتوں اور رفعتوں کے ساتھ اس ، عالم صغیر ، میں سمو دیا جاتا ہے اور حقیقی معنی میں ( تبارک اللہ احسن الخالقین ) کا شاہکار قرار پاتا ہے .
۳۔ ہڈیوں پر گوشت کا غلاف : زیر بحث آیت کی تفسیر کے ذیل میں تفسیر ، فی ظلال القرآن ، کا موٴلف ایک عجیب جُملہ لکِھتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ، جنین جب علقہ اور مضغہ ، کے مراحل سے گذرجاتا ہے تو اس کے تمام سیل ہڈیوں کے خلیوں میں تبدیل ہوتے ہیں .اور اس کے بعد تدریجاً ہڈیوں پر عضلات اور گوشت کا غلاف چڑھتا ہے .اس بنا ء پر ( کسونا العظام لحماً ) کا جملہ ایک سائنسی معجزہ ہے جو ایسے سائنسی مسئلہ کی نقاب کشائی کررہاہے .جو اس زمانے میں کسی کو معلوم ہی نہیں تھا ، کیونکہ قرآن مجید یہ نہیں کہتا کہ ہم نے مضغہ ، کو ہڈی اور گوشت میں بدلا ، بلکہ یہ کہتا ہے کہ ، مضغہ ، کو ہڈی بنایا ، پھر اس پر گوشت کا غلاف چڑھایا ، گویا واضح کررہا ہے کہ ، مضغہ ، پہلے ہڈی میں تبدیل ہوتا ہے اور اس کے بعد اس پر گوشت کی تہ چڑھتی ہے ۔
۴۔ ہڈیوں کا پائیدار اور محافظ غلاف : در اصل عضلات اور گوشت پوست کو ہڈیوں کے لباس سے تعبیر کرنا یہ واضح کرتا ہے کہ اگر ہڈیوں کے اوُپر یہ لباس نہ ہوتا تو انسان کا جسم نہایت کرہیہ المنظر اور بد صورت دکھائی دیتا ( با لکل ان انسانی سانچوں کی طرح کو اگر چہ ہم نے دیکھے نہیں .البتہ ان کی تصاویر ضرور دیکھی ہیں )
قطع نظر اس سے کہ لباس انسان کے جسم کی حفاظت کرتا ہے .گوشت پوست اور عضلات بھی ہڈیوں کی حفاظت کرتے ہیں .اگر ہڈیوں پر یہ موٹا غلاف نہ ہوتا تو جسم پر لگنے والی ہر چوٹ ہڈیوں کو براہِ راست نقصان پہنچاتی اور اُنھیں توڑدیتی .
جس طرح لباس انسان کے جسم کی سردی یاگرمی سے حفاظت کرتا ہے اسی طرح گوشت ہڈیوں کی حفاظت کرتا ہے جو انسانی جسم کا اصل ڈھانچہ ہیں .ان تمام امور کاواضح بیان قرآن مجید کے علوم کی گہرائی کی روشن علامت ہے .
۲ مراحل جنین اور شاہکار تخلیق کے بارے میں تفسیر نمونہ کی دوسری جلد میں ہم نے سورہ آل عمران کی چھٹی آیت کے ذیل میں بھی بحث کی ہے .رجوع کریں ،

 

(وَ لَقَدْ خَلَقْنا فَوْقَکُمْ سَبْعَ طَرائِقَ وَ ما کُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غافِلینَ (17)
وَ اٴَنْزَلْنا مِنَ السَّماء ِ ماء ً بِقَدَرٍ فَاٴَسْکَنَّاہُ فِی الْاٴَرْضِ وَ إِنَّا عَلی ذَہابٍ بِہِ لَقادِرُونَ (18)
فَاٴَنْشَاٴْنا لَکُمْ بِہِ جَنَّاتٍ مِنْ نَخیلٍ وَ اٴَعْنابٍ لَکُمْ فیہا فَواکِہُ کَثیرَةٌ وَ مِنْہا تَاٴْکُلُونَ (19)
وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَیْناء َ تَنْبُتُ بِالدُّہْنِ وَ صِبْغٍ لِلْآکِلینَ (20)
وَ إِنَّ لَکُمْ فِی الْاٴَنْعامِ لَعِبْرَةً نُسْقیکُمْ مِمَّا فی بُطُونِہا وَ لَکُمْ فیہا مَنافِعُ کَثیرَةٌ وَ مِنْہا تَاٴْکُلُونَ (21)
وَ عَلَیْہا وَ عَلَی الْفُلْکِ تُحْمَلُونَ (22)
تر
جمہ
۱۷ ۔ اور یقینا ہم نے تمہارے اوپر سات راستے (منزلیں ) بنائے اور ہم (اپنی ) مخلوق سے نہ کبھی غافل تھے اور نہ ہیں .
۱۸۔ اور ہم نے آسمان سے ایک معین مقدار میں پانی اُتارا اور اُسے زمین میں (مخصوص جگہوں پر ) ٹھرایا اور ہم اُسے لے جانے پر مکمل طور پر قادر ہیں .
پھر اسی کے ذریعے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ اُگائے اور ان باغوں میں بہت زیادہ پھل ہیں .کہ جن میں سے تم کھاتے ہو،
۲۰۔ اور وہ درخت جو طورسینا سے اُگتا ہے اس میں روغنیات بھی ہیں اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی فراہم ہوتا ہے .
۲۱ ۔ اور تمہارے لیے چوپایوں میں ایک سبق ہے .ان کے پیٹ میں (دودھ کی صورت میں ) جو کچھ ہے .اس سے ہم تمہیں سیراب کرتے ہیں .ان میں تمھارے لیے بہت سے فائدے ہیں اور ان کا گوشت بھی تم کھاتے ہو ۔
۲۲ ۔ نیز تم ان پر اور کشتیوں پر سوار ی کرتے ہو ،

 


1- سورئہ حج کی ابتداء میں آیت ۵ تا ۷ کے ذیل میں ہم نے جنین شناسی کے حوالے سے معاد پر گفتگو کی ہے (اسی ساتویں جلد کے آغاز کی طرف رجوع کیجئے )
2۔ رحم مادر میں انسان کی ارتقاء کا آخری مرحلہ : توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ زیر بحث آیت میں رحم میں انسان کی خلقت کے پانچ مراحل کا ذکر لفظ ، خلق، کے ساتھ کیا گیا ہے .مگر آخری مرحلے کو ، انشاء ، کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے .ماہرین لغت کے بقول کسی چیز کو ایجاد کرنے کے ساتھ ساتھ اُسے پالنے کو ، انشاء کہتے ہیں ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آخری منزل پہلے تمام مراحل ( نطفہ علقہ مضغہ ہڈی اور گوشت کے غلاف ) سے مکمل طور پر مختلف ہے .یہ ایک اہم مر حلہ ہے کہ جس کے بارے میں قرآن مجید اجمالی طور پر صرف یہ کہہ رہا ہے کہ پھر ہم نے اسے ایک نئی خلقت دی اور اس کے بعد فوراً پکار اُٹھتا ہے ( فتبارک اللہ احسن الخالقین ) یہ کیسی منزل ہے کہ جواس قدر کی حامل ہے یہ وہی مرحلہ ہے جب بے جان ، جنین ، زندگی سے ہم کنار ہوتا ہے اس میں حرکت اور احساس پیدا ہوتا ہے جنبش کرتا ہے
 
رحم مادر میں ، جنین کے ارتقائی مراحل توحید کی نشانیوں کا ایک بار پھر تذکرہ ،
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma