شیطان کے پیروکار

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
سوره حج / آیه 3 - 4 سوره حج / آیه 5 - 7

تفسیر
شیطان کے پیروکار


گزشتہ آیات میں بتایا گیا تھا کہ جس وقت کا زلزلہ آئے گا وحشت واضطراب کے مارے لوگوں کی عمومی حالت کیا ہوگی، زیر بحث آیات میں جاہل لوگوں کے ایک گروہ کی حالت بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ کِس طرح وہ آنے والے ایسے عظیم حادثے سے غافل ہیں ۔
ارشاد ہوتا ہے، کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جو کسی علم و دانش کے بغیر خدا کے بارے میں جھگڑنے لگتے ہیں
(وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُجَادِلُ فِی اللهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ) ۔
یہ لوگ کبھی توحید، حق تعالیٰ کی یکتائی اور ہر قسم کے شرک کی نفی کے بارے میں جھگڑنے لگتے ہیں اور کبھی یہ لوگ مُردوں کی حیاتِ نو اور حشر ونشر کے لئے قدرتِ خدا کے بارے میں جھگڑنے لگتے ہیں، جبکہ ان کے پاس اپنی باتوں کے لئے کوئی دلیل نہیں ہوتی ۔
کچھ مفسّرین نے کہا ہے کہ یہ آیت نضر بن حارث کے بارے میں نازل ہوئی ہے، یہ بہت ہٹ دھرم، متعصب، مکار اور فریبی مشرکین میں تھا، اسے ضد تھی کہ ملائکہ خدا کی بیٹیاں ہیں، یہ کہتا تھا کہ قرآن تو گذشتہ لوگوں کے افسانوں کا مجموعہ ہے جسے خدا کی طرف سے منسوب کردیا گیا ہے، یہ حیات بعد از موت کا بھی منکر تھا ۔
بعض مفسّرین کا خیال ہے کہ یہ ان تمام مشرکین کے بارے میں ہے کہ جو توحید اور قدرت خدا کے مسئلے میں جھگڑتے تھے ۔
اس طرف توجہ کرتے ہوئے کہ شان نزول کبھی بھی آیت کے مفہوم کو محدود نہیں کرتی، ان دونوں اقوال کا نتیجہ ایک ہی نکلتا ہے اور اس کے مفہوم میں وہ تمام لوگ شامل ہیں کہ جو اندھی تقلید، تعصب، خرافات یا پیروی نفس کی بناء پر حق کے مقابلے میں نزاع وجدل کرنے میں لگتے ہیں ۔
اس کے بعد مزید فرمایا گیا ہے: ایسے لوگ کہ جو کسی منطق ودانش کے تابع نہیں وہ سرکش و مردود شیطان کی پیروی کرتے ہیں ۔
(وَیَتَّبِعُ کُلَّ شَیْطَانٍ مَرِیدٍ)
صرف ایک شیطان کی پیروی نہیں کرتے، بلکہ ہر شیطان کے پیچھے چلنے لگتے ہیں، چاہے وہ انسانوں میں سے ہو یا جنّوں میں سے، کیونکہ ان میں ہر شیطان کا اپنا منصوبہ، اپنا جال اور مکر وفریب کے لئے اپنا حیلہ ہوتا ہے ۔
لفظ
”مرید“ در اصل ”مرد“ (بر وزن ”سرد“) کے مادہ سے ایسی بلند زمین کے معنی میں ہے کہ جس میں کوئی گھاس پھونس نہ ہو، اور پتوں سے خالی درخت کو ”امرد“ کہتے ہیں، اسی بناپر جس نوجوان کو داڑھی کے بال نہ اُگے ہوں اسے بھی ”امرد“ کہتے ہیں ۔
یہاں
”مرید“ سے مراد وہ شخص ہے جو ہر قسم کی خیر وسعادت اور صلاحیت سے عاری ہو، ایسا شخص طبعاً سرکش، ظالم، عاصی اور نافرمان ہوگا ۔
واضح رہے کہ جس شیطان کے پاس کچھ بھی نہیں، اس کی پیروی سے انسان کا کام انجام کیا ہوگا، لہٰذا بعدوالی آیت میں فرمایا گیا ہے اس لئے کہ یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ جو شخص بھی اس کی اطاعت اختیار کرے گا اور اس کی سرپرستی کا طوق اپنی گردن میں ڈالے گا، اُسے یقیناً گمراہ کردے گا اور جلا ڈالنے والی آگ کی طرف اس کی راہنمائی کرے گا
(کُتِبَ عَلَیْہِ اٴَنَّہُ مَنْ تَوَلاَّہُ فَاٴَنَّہُ یُضِلُّہُ وَیَھْدِیہِ إِلَی عَذَابِ السَّعِیرِ) ۔(۱)


چند اہم نکات


۱۔ لفظ ”مجادلہ“ ہر دو حوالے سے


لفظ ”مجادلہ“ عرف عام میں بے بنیاد اور عیر منطقی بحث وتمحیص کو کہتے ہیں، لیکن اصل لغت کے لحاظ سے اس کا یہمفہوم نہیں ہے بلکہ لغت کے اعتبار سے ہر قسم کی بحث وگفتگو کے معنی میں ہے، یہ بحث حق بھی ہوسکتی ہے ناحق بھی ۔ لہٰذا قرآن پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کو حکم دیتا ہے:
<جَادِلْھُمْ بِالَّتِی ھِیَ اٴَحْسَنُ
”اپنے مخالفین کے ساتھ احسن طریقے سے مجادلہ کرو“ (نحل/۱۲۵)


۲۔باطل مجادلہ شیطانی طریقہ سے


بعض بزرگ مفسّرین کا نظریہ ہے
”یُجَادِلُ فِی اللهِ بِغَیْرِ عِلْمٍ“ مشرکین کے بے بنیاد بحث وتکرار کی طرف اشارہ ہے اور ”وَیَتَّبِعُ کُلَّ شَیْطَانٍ مَرِیدٍ“ ان کے غلط کاموں کی طرف اشارہ ہے ۔
بعض دوسرے مفسّرین کاخیال ہے کہ پہلا جملہ ان کے فاسد اور خرافاتی عقائد کی نشاندہی کرتا ہے اور دوسرا غلط اور ان کے غلط اور انحرافی کاموں کی ۔
لیکن؟۔ قبل کی اور بعد کی آیات چونکہ بنیادی اعتقادات اور اصول وعقائدکے بارے میں ہیں، لہٰذا بعید نہیں ہے کہ دونوں جُملے ایک ہی حقیقت کی طرف اشارہ ہوں، دوسرے لفظوں میں طرفین ایک ہی موضوع کانفی و اثبات ہے، پہلے جملے میں کہا گیا ہے کہ وہ کسی علم ودانش کے بغیر صرف تقلید، تعصب اور ہوا پرستی کی بناء پر خدا اور اس کی قدرت کے بارے میں جھگڑنے لگتے ہیں، اور دوسرے جملے میں کہا گیا ہے کہ جو شخص علم ودانش کی اتباع نہیں کرتا، فطری امر ہے کہ وہ ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتا ہے ۔


۳۔ ہر شیطان کی پیروی ۔ کیوں؟


یہ بات قابل توجہ ہے کہ قرآن مجید یہ نہیں کہتا کہ ایسا شخص شیطان کی پیروی کرتا ہے، بلکہ کہتا ہے کہ ہر سرکش شیطان کی پیروی کرتا ہے؟
یہ اس طرح اشارہ ہے کہ تمام شیطانوں کا پروگرام اور مقصد ایک ہی ہے، البتہ ہر ایک نے ایک خاص راستہ اور جال منتخب کر رکھا ہے، ان کے جال طرح طرح کے اور قسم قسم کے ہیں، یہاں تک کہ انسان انھیں پہچاننے میں کھوکر رہ جاتا ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان اور توکل علی الله کی وجہ سے حمایت الٰہی کے زیر سایہ آجاتے ہیں، جیسا کہ قرآن میں ہے:
<إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْھُمَ الْمُخْلَصِینَ (حجر/۴۰)
اس نکتے کا ذکر بھی ضروری ہے کہ ظلم وسرکشی کا ہونا اور خیر وبرکت سے تہی ہونا لفظ
”شیطان“ کے مفہوم میںپوشیدہ ہے لیکن یہاں خصوصیت کے ساتھ لفظ ”مرید“ (یعنی، ہر قسم کے خیر و سعادت سے تہی) کا استعمال تاکید کے طور پر ہے تاکہ اس کی پیروی کرنے والوں کا انجام بالکل واضح ہوجائے ۔


۴۔ ”کتب علیھم“کا مفہوم


ہم جانتے ہیں کہ یہ تعبیر مقرر کرنے اور لازمی طور پر واقع ہونے کے معنی میںہے، چاہے ایسا عالمِ تکوین میں ہو یا عالمِ تشریع میں ہو۔
تاہم یہ توہّم نہیں ہونا چاہیے کہ اس جملے میں جبر کا مفہوم پیدا ہوتا ہے اور یہ شیاطین مجبور ہیں کہ اپنے پیروکاروں کو گمراہ کریں اور دارالبوار کی طرف بھیجیں، بلکہ یہ اُس طرزِ عمل کا حتمی نتیجہ ہے، جو انھوں نے برضاء رغبت اختیار کیا ہے، مثلاً سردار شیاطین ابلیس نے فرمانِ الٰہی کی مخالفت اور سرکشی اپنے ارادہ واختیار سے کی، بلکہ اس نے تو خدا کی ذات پاک پر اعتراض بھی کیا، لہٰذا ایسے افراد سوائے اس کے کچھ نہیں کہ خود بھی گمراہ ہیں اور دوسرے کو گمراہ کرنے والے بھی ہی ۔ انسانوں اور جنّوں میں سے موجود دوسرے شیطانوں کی بھی یہی کیفیت ہے ۔
یہ بالکل ایسی بات ہے کہ ہم کہیں کہ جو شخص منشیات کا عادی ہوجاتا ہے، بدبختی اور سیاہ انجام اس کی پیشانی لکھ دیا جاتا ہے ظاہر ہے یہ بات جبر کی دلیل تو نہیں ہے ۔(2)

 

 
۱۔ ”سعیر“ ”سعر“ (بروزن ”قعر“) کے مادہ سے آگ بھڑک اٹھنے کے معنی میں ہے، یہاں مراد جہنّم کی بھڑکتی ہوئی ہے کہ جو ہر آگ سے زیادہ جلا دینے والی ہے ۔

2۔ بعض نے کہا ہے کہ ”علیہ“ کی ضمیر شیطان کی طرف لوٹتی ہے، جبکہ بعض نے کہا کہ یہ شیطان کے پیروکاروں کے بارے میں ہے کہ جن کا ذکر ”و من الناس من یجادل“ میں کیا گیا ہے، لیکن ظاہری مفہوم یہ ہے کہ یہ اس ضمیر کا تعلق شیطان سے ہے، خصوصاً جبکہ اس کے نزدیک کی ضمیر (”من تولّاہ“کی ضمیر) بھی شیطان کی طرف لوٹ رہی ہے ۔
 
سوره حج / آیه 3 - 4 سوره حج / آیه 5 - 7
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma