قیامت کا وحشت ناک زلزلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
سوره حج / آیه 1 - 2 سوره حج / آیه 3 - 4

تفسیر
قیامت کا وحشت ناک زلزلہ


اس سورت کا آغاز ایسی دو آیتوں سے ہورہا ہے، جن میں جھنجھوڑنے اور ہلاکر رکھ دینے والے واقعات کا ذکر ہے ایک قیامت دوسرا ”مقدمہٴ قیامت“ یہ آیتیں انسان کو بے ساختہ اس فانی دُنیا کے اس ہولناک مستقبل کی طرف متوجہ کرتی ہیں، جو اس کے انتظار میں ہے، وہ مستقبل کہ اگر آج اس کے بارے میں سوچا نہ گیا اور عملی طور پر تیاری نہ کی گئی تو واقعی خوفناک ہوگا ۔ اور اگر تیاری کرلی گئی تو پُرکشش اور خوشگوار ہوگا ۔
پہلی آیت میں بلا استثناء سب لوگوں سے کہا گیا ہے: اے لوگو! پروردگار کے عذاب سے ڈرو اور پرہیزگاری اختیار کرو، کیونکہ قیامت کا زلزلہ بہت شدید اور اہم واقعہ ہے ۔
(یَااٴَیُّھَا النَّاسُ تَّقُوا رَبَّکُمْ إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیمٌ) ۔
”یَااٴَیُّھَا النَّاس“ کا خطاب واضح کرہا رہے کہ یہاں رنگ ، نسل، زبان، مکان، زمان، جغرافیائی حُدود اور قوم قبیلہ میں ترجیح اور فرق روا نہیں رکھا گیا ۔ مومن ، کافر، چھوٹا، بڑا، بُوڑھا، مرد، عورت، ماضی، حال اور مستقبل، غرضیکہ کوئی بھی اس خطاب سے مستثنیٰ نہیں ہے ۔
”اتَّقُوا رَبَّکُمْ“ یہ جملہ تمام تعمیری پروگراموں اور کاموں پر محیط ہے کیونکہ ”رَبَّکُم“کہہ کر توحید کو بیان کردیا گیا ہے، اور پھر تقویٰ کا ذکر ہے، گویا اس میں عقائد اور اعمال کو جمع کردیا گیا ہے ۔
”إِنَّ زَلْزَلَةَ السَّاعَةِ شَیْءٌ عَظِیمٌ“ یہ جملہ اجمالاً اس امر کا ذکر کررہا ہے، جو دیگر قرآنی آیات میں جابجا آیات ہے اس سے مراد قیامت ہے اور جب قیامت آئے گی تو عالم کائنات بُری طرح دگرگوں اور زیر وزبر ہوجائے گا ۔ پہاڑ اپنی جگ ہ سے اکھڑ جائیں گے، دریا ایک دوسرے میں خلط ملط ہوجائیں گے ۔ زمین وآسمان درہم وبرہم ہوجائیں گے اور ایک نیا عالم، نئی زدگی کے ساتھ شروع ہوگا، عالم قیامت میں لوگ شدید دہشت اور سراسیمگی کی حالت میں ہوں گے ۔
اس کے بعد والی آیت میں اس کیفیت کے چند نمونے پیش کئے گئے ہیں ۔
۱۔ ”یَوْمَ تَرَوْنَھَا تَذْھَلُ کُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا اٴَرْضَعَتْ“۔
”خوف اور بوکھلاہٹ کا یہ حال ہوگا کہ مائیں اپنے شیرخوار بچوں تک سے غافل ہوجائیں گی“۔
۲۔ ”وَتَضَعُ کُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ“۔
”گھبراہٹ کی وجہ سے ہر حاملہ sکا حمل ساقط ہوجائے گا“۔
۳۔ ”حَمْلَھَا وَتَرَی النَّاسَ سُکَاریٰ وَمَا ھُمْ بِسُکَاریٰ“۔
”لوگ مدہوشی کی سی کیفیت میں دکھائی دیں گے ، حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے“۔
۴۔ ”وَلَکِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِیدٌ“۔
”لیکن الله کا عذاب اتنا دلدوز ہوگا کہ ڈر کے مارے لوگوں کو اپنا ہوش نہیں رہے گا“۔


چند اہم نکات
۱۔ دنیا میں قیامت کا مظاہر


یہاں قیامت کے جن مظاہرہ کا ذکر ہے، جزوی طور پر ایسے مظاہر کبھی کبھی اس دنیا میں بھی دکھائی دیتے ہیں ۔ ایسے ایسے زلزلے اور وحشتناک حوادث پیدا ہوتے ہیں کہ ماوٴں کو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کا ہوش نہیں رہتا، حاملہ عورتوں کے حمل ساقط ہوجاتے ہیں اور بہت سے لوگ دم بخود ہوکر رہ جاتے ہیں، لیکن سب لوگوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا، جبکہ قیامت کا زلزلہ ہمہ گیر ہوگا اور اس کے نتیجے میں سب لوگ ان حالات سے دوچار ہوں گے ۔


۲۔ یہ آیات کِس موقع کے بارے میں ہیں


ممکن ہے یہ آیات اس عالم کے اختتام کے بارے میں ہوں کہ جو قیامت کی تمہید ہے، اس صورت میں حاملہ عورتوں اور شیرخوار بچوں کا مفہوم حقیقی ہوگا، لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ روز قیامت کے زلزلے کی طرف اشارہ ہو
”وَلَکِنَّ عَذَابَ اللهِ شَدِیدٌ“ اس کے لئے قرینہ ہے، اس صورت میں مذکورہ بالا آیات کی حیثیت مثال کی سی ہوگی، یعنی قیامت کا منظر اس قدر وحشتناک ہوگا کہ اگر حاملہ عورتیں موجود ہوں تو ان سب کے حمل ساقط ہوجائیں گے ۔ اور ماوٴں کے شیرخوار بچے ہوں تو انھیں ان کا ہوش نہ رہے ۔


۳۔ ”مرضعہ“ کے مفہوم کا ایک خاص پہلو


ہم جانتے ہیں کہ عربی ادب میں دودھ پلانے والی عورت کو عام طور پر
”مرضع“ کہتے ہیںلیکن جیسا کہ بعض مفسّرین اور کچھ اہلِ لغت نے لکھا ہے کہ جب یہ لفظ ”مرضعہ“ یعنی موٴنث کی صورت میں استعمال ہوتا ہے تو یہ اس حالت کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ جب عورت دودھ پلارہی ہو، بہ الفاظ دیگر ”مرضع“ اس عورت کو کہتے ہیںجو بچے کو دودھ پلاسکے، لیکن ”مرضعہ“ کا مفہوم عورت کی اس حالت کے لئے مخصوص ہے کہ جب وہ بچے کو دودھ پلا رہی ہو، لہٰذا زیرِ نظر آیت میں اس لفظ میں ایک خاص نکتہ پنہاں ہے اور وہ یہ کہ قیامت کے زلزلے کی شدت اور وحشت اس قدر ہوگی کہ یہاں تک کہ ماں اگر بچے کو دودھ پلا رہی ہوگی تو وحشت کے مارے بے اختیار ہوکر پستان بچے کے منھ سے نکال لے گی اور اسے بچے کا ہوش نہیں رہے گا ۔


۴۔ ”تَرَی النَّاسَ سُکَاریٰ“ کا مفہوم


اس کا معنی ہے کہ ”تو لوگوں کو دیکھے گا وہ مدہوشی کے عالم میں ہوں گے“۔ یہ اس طرف اشارہ ہے کہ پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم کہ جو اس جملے کے مخاطب ہیں (اور احتمالاً بہت قوی ایمان والے مومنین بھی کہ جو آنحضرت کے نقش قدم پر چلتے ہیں) اس عظیم وحشت سے مامون ہوں گے، کیونکہ قرآن کہتا ہے کہ تو لوگوں کی یہ حالت یہ دیکھے گا، یعنی خود تیری یہ حالت نہ ہوگی ۔

۱۔ کیونکہ تانیث کی علامت اس صورت میں استعمال ہوتی ہے، جب کسی چیز کے مذکر اور موٴنث دونوں موجود ہوں، جبکہ حاملہ ہونے اور دودھ دینے کا مسئلہ صرف عورتوں سے مخصوص ہے اور مردوں کااس سے کوئی تعلق نہیں لہٰذا تاء تانیث وغیرہ کی ضرورت نہیں ہے ۔


۵۔ ایک اہم واقعہ


بہت سے مفسّرین اور راویانِ حدیث نے زیرِ بحث ایات کے ذیل میں پیغمبر اسلام صلی الله علیہ وآلہ وسلّم سے ایک حدیث نقل کی ہے، اس کا ذکر یہاں مناسب رہے گا، روایت یہ ہے کہ اس سورہ کی دو ابتدائی آیات غزوہ بنی المصطلق(۱) کی رات نازل ہوئیں، جب لوگ میدان جنگ کی طرف رہے تھے تو رسُول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلّم نے لوگوں کو بلایا، وہ رُک گئے، سب نے آپ کے گردحلقہ باندھ لیا، اس وقت آپ نے یہ آیات ان کے سامنے تلاوت کیں، لوگوں کے رونے کی آوازیں بلند ہوئی، اس شب مسلانوں نے بہت گریہ کیا، صبح ہوئی تو ان کی یہ حالت تھی کہ انھیں نہ یہ دنیا بھلی لگتی تھی نہ یہ زندگی، حتّیٰ کہ انھوں نے اپنی سواریوں پر زینتیں بھی توڑ ڈالیں اور نہ ہی خیمے لگائے، ان میں سے کچھ گریہ وزاری کررہے تھے، اور کچھ فکر میں غلطاں تھے ۔
ایسے رسول الله نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ یہ کونسا دن ہے؟
وہ کہنے لگے: خدا اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔
فرمایا: یہ وہ دن ہے جب ہزار میں سے ۹۹۹ افراد جہنم کی طرف روانہ ہوں گے اور صرف ایک شخص جنت کی طرف جائے گا ۔
یہ بات مسلمانوں کے لئے بڑی گراں تھی، وہ بہت روئے اور عرض: یا رسول الله! پھر کون نجات پائے گا؟
فرمایا: گنہاگاروں کی اکثریت کا تعلق تم سے نہیں، مُجھے امید ہے کہ تم لوگ کم از کم اہلِ بہشت کا ایک چوتھائی ہوگے ۔
یہ سُنا تو مسلمانوں نے تکبیر بلند کی ۔
اس کے آپ نے بعد فرمایا: مجھے توقع ہے کہ اہلِ بہشت کا ایک چوتھائی ہُوئے ۔
مسلمانوں نے پھر تکبیر بلند کی ۔
اس کے بعد آپ نے فرمایا: مجھے اُمید ہے کہ تم اہلِ بہشت کا دو تہائی ہوگے کیونکہ اہلِ جنت کی ۱۲۰ صفیں ہیں اور ان میں سے ۸۰ صفیں میری امت کی ہیں۔(۲)
 


۱۔ یہ جنگ چھٹی ہجری ے ماہِ شعبان میں وقوع پذیر ہوئی ۔
۲۔ مجمع البیان، نور الثقلین اور دیگر تفاسیر (کچھ اختصار کے ساتھ) ۔
سوره حج / آیه 1 - 2 سوره حج / آیه 3 - 4
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma