اپنے بزرگوں اور بڑوں کے نام کا بت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 05
چار غیر مناسب ”بدعات“بے دلیل تضاد

منجملہ اُن امور کے جو زمانہ جاہلیت بڑی شدّت کے ساتھ رائج تھے ایک اپنے بزرگوں اور بڑوں پر فخر کرنا اور پرستش کی حد تک بلاقید وشرط ان کی شخصیات، افکار، عادات اور رسوم کا احترام کرنا تھا، قرآن نے بھی اس امر کا مختلف آیات میں ذکر کیا ہے، نیز یہ امر زمانہ جاہلیت سے مخصوص نہیں تھا بلکہ بہت سی اقوام وملل میں موجود ہے اور شاید یہ ایک نسل سے دوسری نسل کی طرف خرافات اور بیہودہ چیزیں پھیلنے اور منتقل ہونے کے اصلی عوامل میں سے ایک ہے، گویا ”موت“ گزرے ہوئے لوگوں کے لئے ایک قسم کی مصئونیت اور تقدّس پیدا کردیتی ہے اور انھیں احترام وتقویٰ کے حالے میں لے لیتی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ قدردانی کی روح اور اصول انسانی کے احترام کا تقاضا یہی ہے کہ آباؤاجداد اور اپنے بزرگوں کو محترم سمجھا جائے لیکن اس معنی میں نہیں کہ معصوم عن الخطاء جان لیا جائے اور ان کے افکار وآداب پر تنقید، تحقیق اور تجسس چھوڑ ہی دیا جائے اور ان کی بیہودہ باتوں کی بھی اندھی پیروی اور تقلید اختیار کرلی جائے ۔
یہ عمل حقیقت میں ایک قسم کی بت پرستی اور جاہلانہ منطق ہے، بلکہ ضروری یہ ہے ان کے حقوق اور مفید افکار وسنن کے احترام کے باوجود، ان کے غلط مراسم اور طور طریقوں کو سختی سے کچلا جائے، خاص طور پر جبکہ آئندہ نسلیں زمانہ گزرنے کے ساتھ علم ودانش کی ترقی اور زیادہ تجربات کی بناپر عام طور سے گذشتہ نسلوں کی نسبت زیادہ دانا اور ہوشمند ہیں اور کوئی عقل وخرد گذشتہ لوگوں کی اندھی تقلید کی اجازت نہیں دیتی۔
تعجب کی بات یہ ہے کہ بعض علماء یہاں تک کہ یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو ہم دیکھتے ہیں کہ وہ بھی اس کمزور منطق سے کنارہ کش نہیں ہوئے اور بعض اوقات بڑے ہی حیرت انگیز طریقے سے مضحکہ خیز خرافات کو عملاً قبول کرلیتے ہیں مثلاً بعض اپنے آباؤ اجداد کی تقلید میں سال کے آخر میں آگ کے اوپر کودتے ہیں تاکہ کسی نہ کسی طرح اپنے بڑوں کی آتش پرستی کو زندہ رکھ سکیں اور درحقیقت ان کی یہ منطق زمانہٴ جاہلیت کے بدووٴں کی سی منطق کے سوا اور کچھ نہیں ۔

چار غیر مناسب ”بدعات“بے دلیل تضاد
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma