۱۔ کیا کسی کے ہاں سے کھانا کھانے کے لئے اجازت شرط نہیں؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
جن گھروں میں جاکر کھانا کھانا جائز ہے۲۔ اس حکمِ اسلامی کا فلسفہ
زیرِ بحث آیت میں ہم نے دیکھا کہ الله تعالیٰ نے انسان کو اجازت دی ہے کہ وہ نزدیکی رشتے داروں اور بعض دوستوں کے ہاں سے کھاپی لے، ایسے گیارہ قسم کے گھر گنوائے گئے ہیں، آیت میں ان سے اجازت حاصل کرنے کی شرط بھی عائد نہیں کی، ویسے بھی یہ بات مسلّم ہے کہ یہ اجازت کے ساتھ مشروط نہیں ہے کیونکہ اجازت سے تو پھر کسی کے ہاں سے بھی کھایا جاسکتا ہے اس میں پھر ان گیارہ گھروں کی کیا خصوصیت رہ جائے گی۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا باطنی رضا مندی بھی ضروری نہیں کیونکہ ظاہراً معلوم ہوتا ہے کہ صاحبِ خانہ دل سے راضی ہے یا نہیں کیونکہ آدمی کو اپنے عزیزوں اور رشتے داروں کا اندازہ ہو ہی جاتا ہے ۔
آیت اپنے ظاہر کے اعتبار سے جس طرح سے مطلق ہے اس سے تو اس شرط کی بھی نفی ہوتی ہے، یہی احتمال کافی ہے کہ صاحبِ خانہ راضی ہے ۔
لیکن اگر طرفین کے باہمی تعلقات یا کیفیت اس طرح کی ہے کہ راضی نہ ہونے کا یقین ہو تو پھر بعید نہیں کہ ایسے موقع پر حکم میں گنجائش ہو خصوصاً جبکہ ایسے مواقع شاذر ونادر ہوتے ہیں اور عموماً مطلق حکم میں ایسے شاذ ونادر امور کا استثناء ہوتا ہے ۔
لہٰذا یہ آیت ایک خاص حد تک ان آیات وروایات کی تخصیص کرتی ہے کہ جن میں دوسروں کی مال میں تصرف کرنے کو ان کی رضا مندی سے مشروط قرار دیا گیا ہے، لیکن ہم پھر یہ کہیں کہ اس اجازت بھی ایک معیّن حد ہے یعنی ضرورت کے مطابق کھانا کھانا اور اسے ضائع نہ کرنا اور اسراف سے پرہیز کرنا۔
جو کچھ ہم نے سطور بالا میں کہا ہے وہ ہمارے فقہاء کے درمیان مشہور ہے اس کا کچھ حصّہ صراحت کے ساتھ روایات میں بھی آیا ہے، ایک معتبر روایت کے مطابق امام صادق علیہ السلام ”اوصدیقکم“ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:
”ھو والله الرجل یدخل بیت صدیقہ فیاٴکل بغیر اذنہ“.
”والله مراد یہ ہے کہ آدمی اپنے دوست کے گھر داخل ہو اور بغیر اجازت کے کھانا کھالے“(1)۔
اس سلسلے میں اور بھی متعدد روایات ہیں کہ جن میں فرمایا گیا ہے کہ اجازت لینے کی ضرورت نہیں ۔
البتہ فقہاء کے درمیان اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ اگر صراحت سے منع کردیا جائے کہ یا ناپسندیدگی اور عدم رضامندی کا علم اور یقین ہو تو پھر جائز نہیں ہے اور ایسے مواقع پر حکم آیت لاگو نہیں ہوتا۔
کھانا کھاتے ہوئے ضائع، خراب اور اسراف نہ کرنے کے بارے میں روایات میں تصریح موجود ہے(2)۔
ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ خاص قسم کی غذا کھانے اجازت ہے نہ کہ ہر غذا کو کھایا پیا جاسکتا ہے لیکن فقہاء نے اس روایت سے اعراض کیا ہے اس لئے اس سے استناد معتبر نہیں ہے ۔
بعض فقہاء نے ان اچھے اور بڑھیا کھانوں کو مستثنیٰ قرار دیا ہے کہ جو صاحبِ خانہ نے کسی خاص مہمان کے لئے یا خاص موقع کے لئے رکھے ہوں اور آیت کے حکم میں یہ استثنیٰ بعید نہیں ہے(3)۔
1۔ وسائل الشیعہ، ج۱۴، ص۴۳۴، کتاب اطعمہ واشربہ، ابواب آداب المائدہ، باب۲۴، حدیث۱.
2۔ وسائل الشیعہ، ج۱۴، ص۴۳۴، کتاب اطعمہ واشربہ، ابواب آداب المائدہ، باب۲۴، حدیث۴.
3.مزید وضاحت کے لئے جوار الکلام، ج۳۶، ص۴۰۶ (کتاب اطعمہ واشربہ) کی طرف رجوع فرمائیں ۔
جن گھروں میں جاکر کھانا کھانا جائز ہے۲۔ اس حکمِ اسلامی کا فلسفہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma