یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں جانوروں کی ان تین قسموں ہی میں کیوں تقسیم کیا
گیا ہے:
۱۔ پیٹ کے بل رینگنے والے ۔
۲۔ دو پاوٴں والے
۳۔ چوپائے
جبکہ چلنے پھرنے والے جانور بہت سے ایسے ہیں کہ جو چار سے زیادہ ٹاگیں رکھتے ہیں ۔
اس سوال کا جواب خود آیت میں پوشیدہ ہے کیونکہ اس جملے کے بعد الله تعالیٰ فرماتا
ہے:
<یَخْلُقُ اللهُ مَا یَشَاءُ
”خدا جو چاہتا ہے خلق کرتا ہے“(1).
علاوہ ازیں وہ اہم ترین جانور کہ جن سے زیادہ تر انسان کا واسطہ ہے وہ انہی تین
گروہوں پر مشتمل ہیں ۔
بعض کا یہ بھی نظریہ ہے کہ جن جانوروں کی ٹانگیں چار سے زیادہ ہیں ان کا بھی اصل
دارومدار چار ٹانگوں پر ہی ہے اور باقی ٹانگیں معاون شمار ہوتی ہیں ۔
1۔ تفسیر قرطبی اور تفسیر فخر رازی، زیرِ بحث آیت کے ذیل میں ۔