۳۔ عقد مکاتبہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۲۔ ”وَالصَّالِحِینَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ“ کی تفسیرسوره نور / آیه 35 - 38

ہم کہہ چکے ہیں کہ اسلام نے غلاموں کی تدریجی زندگی کا پروگرام دیا تھا، لہٰذا اسلام نے ہر موقع سے ان کی آزادی کے لئے فائدے اٹھانے کے لئے اقدام کیا ہے ان میں سے ایک ”مکاتبت“ کا طریقہ ہے، زیرِ بحث آیت میں ایک حکم کے طور پر اس کا ذکر آیا ہے ۔
”مکاتبہ“ ”کتابت“ کے مادے سے ہے اور کتابت بنیادی طور پر ”کُتب“ (بروزن ”کسب“) کے مادے سے جمع کرنے کے معنی میں ہے اور جو لکھنے کو ”کتابت“ کہتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان حروف اور الفاظ کو ایک عبارت میں جمع کردیتا ہے اور مکاتبت میں چونکہ آقا وغلام کے درمیان قرارداد لکھی جاتی ہے لہٰذا اسے مکاتبت کہتے ہیں ۔
”عقد مکاتبہ“ ایک قسم کی قرارداد ہے کہ جو دو افراد کے درمیان طے پاتی ہے اس میں غلام ذمہ دار ہوتا ہے کہ آزاد محنت مزدوری کے ذریعے مال مہیّا کرے اور اسے قابل عمل قسطوں میں اپنے آقا کو ادا کرے اور آزاد ہوجائے، آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ یہ ساری قسطیں مل کر غلام کی قیمت سے زیادہ ہونا چاہییں ۔
بعض وجوہ کی بناء پر غلام اگر قسطیں ادا کرنے سے قاصر ہو تو وہ قسطیں بیت المال سے یا زکوٰة کے ایک حصّے سے ادا کی جائیں گی تاکہ وہ آزاد ہوجائے، بعض فقہاء نے یہاں تک تصریح کی ہے کہ اگر زکوٰة خود آقا پر واجب الادا ہو تو وہ غلام کے ذمہ اقساط کا حساب زکوٰة سے کرلے یہ معاہدہ عقدِلازم ہے اور طرفین میں سے کوئی بھی اسے توڑنے کا حق نہیں رکھتا، واضح ہے کہ اس پروگرام کے تحت بہت سے غلام حاصل کرسکیں گے اور جس مدّت میں انھیں کام کرکے اقساط ادا کرنا ہے اس میں وہ اپنے پاوٴں پر کھڑے ہونے کے قابل ہوجائیں گے اور ان مالکوں کا بھی کوئی نقصان نہیں ہوگا اور غلاموں کی کمی کی وجہ سے وہ کوئی منفی ردّعمل بھی ظاہر نہیں کریں گے ۔
مکاتبت کے بارے میں بہت سے فروعی احکام بھی ہیں کہ جن کی تفصیل فقہی کتب میں متعلق باب میں دیکھی جاسکتی ہے ۔
۲۔ ”وَالصَّالِحِینَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ“ کی تفسیرسوره نور / آیه 35 - 38
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma