۲۔ ”وَالصَّالِحِینَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ“ کی تفسیر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۱۔ شادی خدائی حکم ہے۳۔ عقد مکاتبہ
یہ بات قابل توجہ ہے کہ زیرِ بحث آیات میں جہاں غیر شادی شدہ مردوں اور عورتوں کی شادی کرنے کے بارے میں فرمایا گیا ہے اور ایک عمومی حکم دیا گیا ہے وہاں جب غلاموں اور کنیزوں کی شادی کا ذکر آتا ہے تو اس کے ساتھ ”صالح“ ہونے کی شرط عائد کردی جاتی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اس کی کیا وجہ ہے؟
تفسیر المیزان کے موٴلف گرامی اور صاحبِ تفسیر صافی نے کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ ان میں سے جو شادی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن اگر معاملہ یونہی ہو تو پھر یہ شرط آزاد عورتوں اور مردوں کے لئے بھی ضروری ہے ۔
بعض دیگر نے کہا ہے کہ اس سے مراد اخلاق واعتقاد کے لحاظ سے صالح ہونا ہے کیونکہ اس سلسلے میں ”صالحین“ ایک خاص اہمیت کے حامل ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر غلاموں کے علاوہ دوسروں کے لئے یہ شرط کیوں عائد نہیں کی گئی۔
ہمارا خیال ہے کہ اس سے ایک اور چیز مراد ہے اور وہ یہ کہ اس دور میں تمدّنی، ثقافتی اور اخلاقی لحاظ سے غلام اور کنیزیں بہت پست تھیں انھیں مشترک زندگی کی ذمہ داری کا کوئی احساس نہ تھا اگر ایسی صورت حال میں ان کی شادی کردی جاتی تو وہ آسانی سے شریکِ حیات کو چھوڑ کر اسے پریشان وسرگرداں چھوڑ دیتے ان کے بارے میں حکم دیا گیا ہے کہ اگر وہ اخلاقی صلاحیّت رکھتے ہیں تو ان کی شادی کے لئے اقدام کیا جائے تاکہ وہ ازدواجی زندگی کے اہل ہوسکیں اور پھر ان کی شادی کی جائے ۔
۱۔ شادی خدائی حکم ہے۳۔ عقد مکاتبہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma