7۔ کونسے بچے اس حکم سے مستثنیٰ ہیں؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
6۔ ”اٴُوْلِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ“ کی تفسیر8۔ چچا اور ماموں کو محارم کیوں شمار نہیں کیا گیا؟
ہم پڑھ چکے ہیں کہ بارہواں گروہ جس سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے وہ بچے ہیں کہ جنھیں ابھی تک جنسی امور کی تمیز نہیں ”لَمْ یَظْھَرُوا“ کا معنی کبھی ”لَمْ یَطْلَعُوا“ (آگاہی نہیں رکھتے) کیا گیا ہے اور کبھی ”لَمْ یَقْدَرُوا“ (طاقت نہیں رکھتے) کیا گیا ہے کیونکہ یہ مادہ ان دونوں معانی میں استعمال ہوتا ہے، قر آن میں بھی یہ مادہ دونوں مفاہیم کے لئے استعمال ہوا ہے، مثلاً سورہٴ کہف کی آیت ۲۰ میں ہے:
<إِنْ یَظْھَرُوا عَلَیْکُمْ یَرْجُمُوکُمْ
”اگر اہل شہر کو تمھاری موجودگی کا پتہ چل گیا تو تمھیں سنگسار کردیں گے“۔
نیز سورہٴ توبہ کی آیت۸ میں ہے:
<کَیْفَ وَإِنْ یَظْھَرُوا عَلَیْکُمْ لَایَرْقُبُوا فِیکُمْ إِلًّا وَلَاذِمَّةً
”تم عہد وپیمان توڑنے والوں سے کیسے جنگ نہیں کرتے ہو حالانکہ اگر وہ تم پر قدرت حاصل کرلیں“۔
بہرحال زیرِ بحث آیت میں نتیجے کے لحاظ سے ان دونوں معانی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مراد ایسے بچے ہیں کہ جو جنسی احساس نہ ہونے کی بناء پر نہ توانائی رکھتے ہیں اور نہ آگاہی، لہٰذا ایسے بچے کہ جو اس عمر کو پہنچ گئے ہیں کہ ان میں یہ میلان اور توانائی پیدا ہوچکی ہے مسلمان عورتوں کو ان سے پردہ کرنا چاہیے ۔
6۔ ”اٴُوْلِی الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ“ کی تفسیر8۔ چچا اور ماموں کو محارم کیوں شمار نہیں کیا گیا؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma