۳۔ گناہ کو معمولی سمجھنا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۲۔ غلط پرو پیگنڈا، ایک بلاسوره نور / آیه 21 - 25

زیرِ بحث آیات میں جہاں برائیاں پھیلانے جیسے گناہ کی مذمت کی گئی ہے وہاں اس گناہ کو معمولی سمجھنے کی بھی مذمت کی گئی ہے، واقعاً گناہ کو معمولی اور چھوٹا سمجھنا بذاتِ خود ایک گناہ ہے ۔ جو شخص گناہ کرتا ہے پھر اسے یہ خیال ستاتا ہے کہ اس سے بہت برا کام ہوگیا اور وہ اپنے کام پر بہت ناراحت ہوتا ہے ۔ ایسا شخص ہی توبہ کی طرف مائل ہوتا ہے لیکن جو شخص اپنے گناہ کو معمولی سمجھتا ہے اور اسے اہمیت نہیں دیتا یہاں تک کہ کہہ گزرتا ہے: کیا ہوا اگر میں نے یہ گناہ کیا ہے؟
اس شخص نے بہت خطرناک راستہ اختیار کرلیا ہے اور اس خیال کے باعث وہ گویا مسلسل گناہ جاری کھے ہوئے ہے ۔ اسی بناء پر ایک حدیث میں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
”اشدّ الذنوب ما استھان بہ صاحبہ“.
”سب سے بڑا گناہ وہ ہے کہ جسے انجام دینے والا معمولی سمجھے“(1)۔
1۔ نہج البلاغہ، کلمات قصار، نمبر۳۴۸.
۲۔ غلط پرو پیگنڈا، ایک بلاسوره نور / آیه 21 - 25
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma