سورہٴ نور کی فضیلت اور مضامین

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
کامیاب اور ناکامسوره نور / آیه 1 - 3
رسول اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم فرماتے ہیں:
من قرء سورة نور اعطیٰ من الاجر عشر حسنات بعدد کل موٴمنة وموٴمن فیما مضیٰ وفیما بقیٰ.
جو شخص سورہٴ نور کو پڑھے (اور اس کے مطالب واحکام کو اپنی زندگی پر منطبق کرے) الله اُسے تام گزشتہ وآئندہ مومنات اور مومنین کی تعداد کے برابر دس نیکیاں بطور اجر دے گا ۔
ایک اور حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ(علیه السلام) نے فرمایا:
حصنوا اٴموالکم وفروجکم بتلاوة سورة نور وحصنو بھا نسائکم، فان من اٴدمن قرائتھا فی کل یوم اٴو فی کلی لیلة لم یزن اٴحد من اھل بیتہ اٴبداً حتیٰ یموت.
سورہٴ نور کی تلاوت کے ذریعے اپنے مال تلف ہونے سے بچاوٴ، اپنا دامن بے عفتی سے آلودہ ہونے سے محفوظ رکھو اور اپنی خواتین کو اس کے خاندان میں سے کوئی شخص آخر عمر تک خلافِ عفّت کام میں مبتلا نہیں ہوگا (۱) ۔
اگر ہم سورہٴ نور کے مضامین پر توجہ رکھیں تو دیکھیں گے کہ وہ طرح طرح کے موٴثر طریقوں سے راہِ عفّت سے انحراف کے عوامل کے خلاف جہاد کرتی ہے، اسی وجہ سے مندرجہ بالا حدیث کا اصلی نکتہ اور عملی مفہوم واضح ہوتا ہے ۔

سورہٴ نور کے مضامین

اس سورت کو درحقیقت پاکدامنی وعفّت کی اور جنسی بے راہ رویوں کے خلاف جہاد کی سورت قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں معاشرے کو جنسی انحرافات سے پاک رکھنے کے مختلف طریقوں کے بارے میں، مختلف حوالوں سے گفتگو کی گئی ہے ۔

اس سلسلے میں اس کے مضامین کو مندرجہ ذیل مختلف مراحل میں تقسیم کیا جاسکتا ہے:

پہلا مرحلہ

مرحلہ زانی عورت اور زانی مرد کی سزا کے بارے میں ہے، یہ سزا اس سورت کی دوسری آیت میں بڑی قطعی اور حتمی صورت میں ذکر کی گئی ہے ۔

دوسرا مرحلہ

اس مرحلے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس شدید حدکو جاری کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے اسلام کے قضائی قوانین اور اصولوں کے لحاظ سے اس سزاء کے اجراء کے لئے نہایت سخت شرائط معین کی گئی ہیں، کوئی غیر مرد کسی عورت پر زنا کا الزام لگائے تو اس کے لئے چار گواہوں کی شرط ہے اور اگر مرد اپنی بیوی پر الزام لگائے تو اس کے لئے ”لعان“ کا قانون ہے جس کی تفصیل عنقریب بیان کی جائے گی، یہاں تک کہ اگر کوئی شخص کسی پر زنا کا الزام لگائے اور اسلامی عدالت میں اپنے اس الزام کو ثابت نہ کرسکے تو خود اسے سخت سزا بھگتنا پڑے گی (اور یہ سزا حدّزنا کے پانچ میں سے چار حصّوں کے برابر ہوگی) یہ اس لئے ہے تاکہ کوئی شخص یہ نہ سمجھے کسیی پر الزام لگاکر اسے اسانی سے سزا دلواسکتا ہے بلکہ اسے معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ ثابت نہ کرسکا تو اس کے برعکس خود وہ مستوجب سزا ہوگا ۔
اسی مناسبت سے ”افک“ کا مشہور واقعہ بیان کیا گیا ہے، یہ واقعہ رسول الله صلی علیہ وآلہ وسلّم کی ایک بیوی پر تہمت کا ہے قرآن نے اس واقعے کو بڑی شدّت سے ذکر کیا ہے تاکہ یہ امر پوری طرح واضح ہوجائے کہ پاکباز افراد پر الزام لگانا اور اسے شہرت دینا کتنا بڑا گناہ ہے ۔


تیسرا مرحلہ

اس مرحلے میں واضح کیا گیاہے کہ اسلام صرف گناہگار کو سزا دینے پر قناعت نہیں کرلیتا بلکہ جنسی بے راہ روی کو روکنے کے لئے کئی طرح کے اقدامات کرتا ہے، مردوں اور عورتوں کو دونوں سے کہاگیا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے آنکھیں نہ لڑائیں، اسی سلسلے میں عورتوں کے لئے پردے کا تفصیلی حکم بیان کیا گیا ہے کیونکہ باہم آنکھیں لڑانا اور بے پردگی جنسی انحرافات کے اہم عامل ہیںاور جب تک ان دونوں کا خاتمہ نہ ہوجائے بے حیائی اور بے عفتی معاشرے سے ختم نہیں ہوسکتی ۔

چوتھا مرحلہ

اس مرحلے میں عفت کے منافی اعمال سے بچنے کے لئے شادی بیاہ کا آسان کام صادر کیا گیا ہے تاکہ شرعی طریقے سے انسان کی جنسی ضروریات پوری کرکے اسے غیر شرعی طریقوں سے بچایا جائے ۔

پانچواں مرحلہ

اس مرحلے میں اسی حوالے سے کچھ آدابِ معاشرت بیان کئے گئے ہیں اور ماں باپ کے حوالے سے اولاد کے لئے کچھ تربیتی اصول بیان کئے گئے ہیں، خاص اوقات میں کہ جب احتمال ہوتا ہے کہ میاں بیوی باہم خلوت میں ہوں گے، اولاد سے کہا گیا ہے کہ اجازت کے بغیر ان کے کمرے میں داخل نہ ہوں تاکہ ان کی فکر انحرافات کا شکار نہ ہوجائے، اسی مناسبت سے خانگی زندگی کے بارے میں کچھ دیگر آداب کا بھی ذکر ہے اگرچہ وہ جنسی مسائل سے مربوط نہیں ہیں ۔

چھٹا مرحلہ

اس مرحلے میں توحید اور مبداء ومعاد سے متعلق کچھ مسائل کا ذکر ہے، نیز رسول الله کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کا ذکر ہے کیونکہ تمام عملی واخلاقی احکام کی جڑ یہی مبداء ومعاد اور حقانیتِ نبوت پر ایمان ہے اور جب تک یہ جڑ نہ ہو شاخ شاخ وبرگ اور پھل وپھول پیدا نہیں ہوسکتے ۔
ضمنی طور پر ایمان وعملِ صالح سے مربوط گفتگو کی مناسبت سے نیک کردار مومنین کی عالمی حکومت کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے اور اسلام کے کچھ دیگر احکام کی طرف بھی اشارہ ہوا ہے، اس طرح سے یہ سورت مجموعی طور پر ایک جامع اور کامل پرورگرام پر مشتمل ہے ۔
1۔ نور الثقلین، ج۳، ص۲۶۸ بحوالہٴ ”ثواب الاعمال“ از شیخ صدوقۺ اور تفسیر مجمع البیان اسی صورت کے ذیل میں ۔
کامیاب اور ناکامسوره نور / آیه 1 - 3
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma