۱۔ حق پرستی اور خواہشات پرستی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
منکرین کی بہانہ سازیاں۲۔ رہبر کی صفات

زیرِ بحث آیات میں خدا پرستی اور خواہشات پرستی کے تضاد کی طرف ایک پُر معنیٰ اشارہ کیا گیا ہے، ارشاد ہوتا ہے کہ ”اگر حق لوگوں کی خواہشات کے تابع ہوجائے تو نہ صرف زمین اور اہلِ زمین بلکہ آسمان بھی درہم وبرہم ہوجائیں ۔
اس مسئلہ کا تجزیہ کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے؛ کیونکہ:
۱۔ اس میں شک نہیں کہ لوگوں کی خواہشات ایک جیسی نہیں ہوتیں اور زیادہ تر ایک دوسرے سے تضاد رکھتی ہیں بلکہ یہاں تک کہ سا ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی شخص کی مختلف خواہشات باہم متضاد ہوتی ہیں ۔ ان حالات میں اکر حق ان خواہشات کی پیروی کرے تو نتیجہ پراگندگی وتباہی کے سوا کچھ نہ ہوگا ۔
۲۔ تضادات سے قطع نظر لوگوں کی بہت سی خواہشات فساد انگیز اور برائی پر مبنی ہوتی ہیں، اگر ان خواہشات کے مطابق نظامِ عالم چلانے کی کوشش کی جائے تو اس کا لازمی نتیجہ فتنہ وفساد اور تباہی اور بربادی ہوگا ۔
۳۔ انسان کی نفسانی خواہشات ہمیشہ ایک پہلو کی حامل ہوتی ہیں اور ان کی نگاہ صرف ایک زاویے پر ہوتی ہے، یہ خواہشات دیگر پہلووٴں سے غافل ہوتی ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ فساد اور تباہی کے عوامل میں سے ایک اہم عامل یہ ہے کہ کسی چیز کے ایک ہی پہلو کو مدّنظر رکھا جائے اور اس کے دیگر پہلووٴں کو نظر انداز کردیا جائے ۔
زیرِ بحث آیت کے کئی حوالوں سے اس آیت سے مشابہت رکھتی ہے ۔
<لَوْ کَانَ فِیھِمَا آلِھَةٌ إِلاَّ اللهُ لَفَسَدَتَا
”اگر آسمان و زمین میں الله کے علاوہ اور معبود ہوں تو ان میں فساد برپا ہوجائے“(انبیاء/۲۲).
واضح ہے کہ حق ”صراط مستقیم“ کی طرح ایک ہی ہے، یہ تو نفسانی خواہشات ہیں جو خیالی خداوٴں کی طرح بہت سی ہیں ۔
اب دیکھنا چاہیے کہ حق اور نفسانی خواہشات کے تضاد وکشمکش میں کس کی پیروی کی جائے؟ خواہشات کی کہ جو زمین وآسمان اور موجودات کی تباہی کا بعث ہے یا حق کی کہ جو وحدت ویکتائی اور نظم وہم آہنگی کا سبب ہے ۔
اس تجزیے کا نتیجہ اور اس سوال کا جواب خوب واضح ہے ۔
منکرین کی بہانہ سازیاں۲۔ رہبر کی صفات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma