سرکش اقوام کی یکے بعد دیگرے ہلاکت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
سوره مؤمنون / آیه 42 - 44سوره مؤمنون / آیه 45 - 49
زیر بحث آیتوں میں قرآن مجید قومِ ثمود کے بعد اور حضرت موسیٰعلیہ السلام سے پہلے آنے والی اقوام کا ذکر کررہا ہے، ارشاد ہوتا ہے: ان کے بعد پھر ہم نے دوسری قومیں پیدا کردیں (ثُمَّ اٴَنشَاٴْنَا مِنْ بَعْدِھِمْ قُرُونًا آخَرِینَ) ۔
کیونکہ الله کا طریقہ کار یہ ہے کہ اپنے فیوض وبرکات کو منقطع نہیں کرتا، بلکہ اگر ایک قوم انسان کا ارتقاء وتکامل کی راہ میں حائل ہو تو اسے ہٹاکر اس کی جگہ دوسری قوم کو لے آتا ہے اور یونہی انسانیت کا قافلہ سوئے منزل بڑھتا رہتا ہے ۔ البتہ یہ مختلف قومیں اپنے اپنے دور اور معین مدّت کے لئے برسرِ عمل رہیں اور کسی قوم کا اختتام اپنے معیّنہ وقت سے نہ پہلے ہوتا ہے اور نہ اس میں تاخیر کی جاتی ہے (مَا تَسْبِقُ مِنْ اٴُمَّةٍ اٴَجَلَھَا وَمَا یَسْتَاٴْخِرُونَ) ۔
جب کسی قوم کے اختتام کا پروانہ صادر کردیا جاتا ہے تو اس خاص معیّنہ وقت پر وہ قوم ہلاک ہوجاتی، نہ ایک لمحہ پہلے نہ بعد میں ۔ ”اجل“ سے مراد کسی چیز کی عمر اور مدّتِ وجود ہے ۔ کبھی یہ لفظ اختتام کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، مثلاً پہلے بھی ہم بیان کرچکے ہیں کہ ”اجل“ کی دوقسمیں ہیں:


۱۔ اٹل ۲۔مشروط یا معلّق

کسی چیز، شخص یا قوم کا حتمی اور فیصلہ شدہ وقت میں کسی قسم کی تبدیلی کی گنجائش نہ ہو، اسے اٹل اجل کہتے ہیں ۔
”اجل مشروط یا معلق“ کسی چیز، شخص یا قوم کے اختتام کے لئے جو شرائط ہوں، وہ پوری نہ ہوں یا کوئی مانع پیش آجائے جس کی وجہ سے اس میں کمی وبیشی ممکن ہوجائے اسے اجل مشروط کہتے ہیں، بہرحال اس سلسلے میں ہم اسی تفسیر کی جلد نمبر ۵ میں سورہٴ انعام کی آیت ۲ کی تفسیر کے ذیل میں سیر حاصل بحث کرچکے ہیں، البتہ زیرِ بحث آیتوںمیں حتمی اجل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ۔
بعد کی آیت اس حقیقت سے پردہ اٹھا رہی ہے کہ انسانی تاریخ میں انبیاء کا سلسلہ کبھی منقطع نہیں ہوا ارشاد ہوتا ہے: ”ہم نے یکے بعد دیگرے لگاتار انبیاء بھیجے (ثُمَّ اٴَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرا) ۔
”تَتْرا“ کا مادہ ”وتر“ ہے، جس کے معنیٰ لگاتار کے ہیں ۔ اور اس سے وہ روایت ہو لگاتار راویوں سے ہم تک پہنچیں، ان کو ”متواتر روایات“ (اخبار متواتر) کہا جاتا ہے، جس سے کسی خبر کے صحیح ہونے کا ثبوت ملتا ہے ۔
”وتر“ کااصل مطلب کمان کی وہ رسی یا وہ چمڑا ہے جو کمان کے دونوں سروں سے بندھا ہوتا ہے ۔ اور تیر لگاتے وقت دونوں سروں کو قریب لے آتا ہے، ساخت کے لحاظ سے لفظ ”تَتْرا“ در اصل ”وَتْرا“ تھا ”واوٴ“ ”ت“ میں تبدیل ہوگئی ہے ۔
بہرحال آسمانی راہبر ہدایت کے لئے آتے تھے، مگر نافرمان اور خود سر اقوام جُوں کی توں کفر والحاد پر ڈٹی رہتی تھیں ۔ اس طرح سے کہ ”’جب کوئی رسول کسی امّت کے پاس آتا تو امّت اسے جھٹلاتی (کُلَّ مَا جَاءَ اٴُمَّةً رَسُولُھَا کَذَّبُوہُ) ۔
اور جب ان کی سرکشی اور جھٹلانا حد سے بڑھ جاتا اور ہمارے رسول کی طرف ہر طرح سے اتمامِ حجّت ہوجاتی تو ہم اس امّت کو نابود کردیتے، اس طرح ہم نے کئی قومیں یکے بعد دیگرے صفحہٴ ہستی سے مٹادیں (فَاٴَتْبَعْنَا بَعْضَھُمْ بَعْضًا) ۔
قومیں تو مٹ گئیں مگر قصّے اور کہانیاں رہ گئیں، ”بیشک ہم نے ان کو قصّہ پارینا بنادیا“ (وَجَعَلْنَاھُمْ اٴَحَادِیثَ) ۔
یہ اس طرح اشارہ ہے کہ بعض اوقات بطور مجموعی قوم تو تباہ کردی جاتی، مگر اس کے بعض افراد یا جگہوں کے آثار عبرتناک سبق آموز اور نمایاں کیفیت میں ادھر اُدھر باقی رہ جاتے یا کبھی اس طرح ہوتا کہ قوم مکمل تباہ ہوجاتی اور صرف تاریخ کے صفحوں یا لوگوں کی باتوں میں ان کا نام رہ جاتا، ہماری نظر میں یہ سرکش قومیں دوسری کیفیت کی مصداق ہیں (1) ۔
آیت کے آخری حصّے میں گذشتہ آیت کی طرح ارشاد ہوتا ہے: دور ہو بے ایمان قوم! رحمتِ خدا سے (فَبُعْدًا لِقَوْمٍ لَایُؤْمِنُونَ) ۔
بیشک یہ دردناک انجام ان کی بے ایمانی کا نتیجہ تھا، اس بناء پر یہ انجام صرف انہی کے لئے مخصوص نہیں ہے بلکہ ہر بے ایمان، باغی اور ظالم کا یہی مقدر ہوگا اور وہ بھی اس طرح ناپیدہوگا کہ صرف اس کا نام بُرا تاریخ میں یا لوگوں کی زبانوں میں باقی رہ جائے گا، یہی نہیں کہ اس قسم کے لوگ صرف دُنیا ہی میں پروردگار سے محروم ہیں، بلکہ آخرت میں بھی الله کے لطف وکرم اورمہربانیوں سے محروم رہیں گے، کیونکہ آیت کے مفہوم کے مطابق اس محرومی میں دنیا وآخرت دونوں شامل ہیں ۔
1۔ احادیث، حدیث کی جمع ہے اور ہماری نظر اس کی بالا تفسیر ہے، مگر مومنین دوسرے مفسرین کے خیال میں یہ ”احدوثہ“ کی جمع ہے اور اس کا معنیٰ ”عجیب قصّے“ جن کے بارے میں لوگ اکثر باتیں کرتے ہیں ۔ فخر الدین رازی نے اسی آیت کی تفسیر کے ذیل میں یہ بات لکھی ہے ۔
سوره مؤمنون / آیه 42 - 44سوره مؤمنون / آیه 45 - 49
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma