۳۔ ”غثاء“ سے کیا مراد ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۲۔ ”تراب“ اور ”عظام“ کا مفہوم۴۔ ایک عمومی انجام
مذکورہ بالا آیت کے مطابق ”صیحہ آسمانی“ کی وجہ سے قومِ ثمود ”غثاء“ کی طرح ہوگئی ۔ ”غثاء“ کے لغوی معنیٰ ”بھوسے“ کے ہیں، جو سیلاب کے پانی کے اوپر انتہائی پراکندہ صورت میں نظر آتا ہے، اس جھاگ کو بھی ”غثاء“ کہتے ہیں جو پکّے ہوئے کھانے کی دیگ میں جوش کی صورت میں اوپر آجاتی ہے ۔ قوم ثمود کے بے جان لاشوں کو ”غثاء“ سے تشبیہ دینا اور در اصل ان کی نہایت کمزور شکستہ، منتشر اور ذلیل وپست کیفیت کو بیان کرنے کے لئے ہے ۔ کیونکہ سیل تندر کی طاقت وعظمت کے سامنے حقیر بھوسے کے تنکے کی حیثیت ہی کیا ہوتی ہے ۔ سیلاب کے وقت بھوسہ اپنے ارادے اور مرضی سے کوئی حرکت کرسکتا ہے اور نہ سیلاب کے بعد اس کا کوئی نام ونشان باقی رہتا ہے ۔
”صیحہٴ آسمانی“ کے بارے میں اس تفسیر کی جلد ۹میں سورہٴ ہُود آیت نمبر۶۷ کی تفسیر کے ذیل میں ہم مفصّل بیان کرچکے ہیں ۔ البتہ یہ عذاب صرف قومِ ثمود پر ہی نازل نہیں ہوا، بلکہ بعض دوسری نافرمان قوموں پر بھی آیا ہے، جن کی تفصیل اپنے مقام پر بیان کردی گئی ہے ۔
۲۔ ”تراب“ اور ”عظام“ کا مفہوم۴۔ ایک عمومی انجام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma