۲۔ رحم مادر میں انسان کی ارتقاء کا آخری مرحلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 14
۱۔ ایک دلیل سے مبداء اور معاد کا اثبات۳۔ ہڈیوں پر گوشت کا غلاف
توجہ طلب نکتہ یہ ہے کہ زیرِ بحث آیت میں رحم میں انسان کی خلقت کے پانچ مراحل کا ذکر ”خلق“کے ساتھ کیا گیا ہے، مگر آخری مرحلے کو ”انشاء“ کے لفظ سے تعبیر کیا گیا ہے، ماہرین لغت کے بقول ”کسی چیز کو ایجاد کرنے کے ساتھ ساتھ اُسے پالنے کو“ کو انشاء کہتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آخری منزل تمام مراحل (نطفہ، علقہ، مضغہ ہدی اور گوشت کے غلاف) سے مکملطور پر مختلف ہے، یہ ایک اہم مرحلہ ہے کہ جس کے بارے میں قرآن مجید اجمالی طور پر صرف یہ کہہ رہا کہ پھر ہم نے ایک ایک نئی خلقت دی اور اس کے بعد فوراً پکار اُٹھتا ہے ”فَتَبَارَکَ اللهُ اٴَحْسَنُ الْخَالِقِینَ“
یہ کیسی منزل ہے کہ جو اس قدر اہمیت کی حامل ہے، یہ وہی مرحلہ ہے جب بے جان ”جنین“ زندگی سے ہم کنار ہوتا ہے، اس میں حرکت اور احساس پیدا ہوتا ہے، جنبش کرتا ہے، اسلامی روایات میں اس مرحلے کو ”نفخ روح“ (روح پھونکے جانے کا مرحلہ) کہتے ہیں، یہ وہ منزل ہے جہاں انسان ایک جست کے جماداتی اور نباتاتی زندگی سے حیواناتی اور اس سے بھی کہیں آگے انسانی زندگی میں قدم رکھتا ہے اور اس کا فاصلہ پہلے مراحل سے اس قدر بڑھ جاتا ہے کہ ”ثُمَّ خَلَقْنَا“ کے الفاظ اس کا مفہوم ادا کرنے سے کوتاہ دامنی کی شکایت کرنے لگتے ہیں لہٰذا ”ثُمَّ اٴَنشَاٴْنَا“ فرماکر اس منزل کی رفعت کو واضح کیا گیا ہے ۔
یہ وہ منزل ہے جہاں انسان ایک مخصوص ساخت اور پرداخت کا حامل ہوکر عالم میں مختار حیثیت حاصل کرلیتا ہے جس بناء پر یہ الله کی خلافت کا اہل بنتا ہے اور جو امانت آسمان اور پہاڑ نہ اٹھاسکے تھے اس کا قرعہ اس کے نام نکلتا ہے ۔
واقعی یہ وہ مقام ہے جہاں ”عالم کبیر“ اپنی تمام تر وسعتوں اور رفعتوں کے ساتھ اس ”عالم صغیر“ میں سمودیا جاتا ہے اور حقیقی معنی میں (فَتَبَارَکَ اللهُ اٴَحْسَنُ الْخَالِقِینَ) کا شاہکار قرار پاتا ہے ۔
۱۔ ایک دلیل سے مبداء اور معاد کا اثبات۳۔ ہڈیوں پر گوشت کا غلاف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma