SiteTitle

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

آپریشن میں کامیابی کے قوی احتمال کی تجویز [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionکبھی اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ مریض جلد ہی مر جائے گا اور کبھی اس بات کا احتمال ہوتا ہے کہ کسی علاج یا آپریشن سے اس کی جان بچ سکتی ہے یا وہ قبل از وقت مر سکتا ہے تو اس صورت میں ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟ اگر اس کی موت کے لیے زمینہ فراہم کریں تو کیا ہم اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں؟ اور اسی طرح اگر اس کے علاج میں کوتاہی کریں تو بھی جوابدہ ہونا پڑے گا جبکہ اکثر انسان کے لیے نتیجہ واضح نہیں ہوتا؟
Answer: اگر ٹھیک ہو جانے کا احتمال زیادہ ہو تو (بیمار کی اجازت سے اس کا) علاج کرنا چاہیے ، لیکن اگر احتمال کم ہو اور خطرہ زیادہ ہو تو علاج سے پرہیز کرنا چاہیے ۔

مرض کے متعین نہ ہونے کے امکان کی وجہ سے مریض کا مرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاگر پوری طرح سے چیک اپ کرنے کا امکان نہ ہو اور علاج ممکن نہ ہو سکے اور مریض کا مرض بڑھ جائے یا اس کی موت ہو جائے تو کیا علاج کرنے والا ڈاکٹر قصور وار شمار ہوگا؟
Answer: ڈاکتر ذمہ دار نہیں ہے البتہ اس کا فریضہ ہے کہ وہ مریض کو مشکوک یا مضر دوا نہ دے ۔

ڈاکٹر کا بعد میں پیش آنے والے ناقص حمل کی خبر دینا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاگر ڈاکٹر قطعی طور پر یہ کہ دے کہ آپ کے آئندہ بچے ناقص الخلقت ہوں گے تو مندرجہ ذیل سوالوں کا حکم کیا ہوگا:

الف: کیا ڈاکٹر پر واجب ہے کہ وہ والدین کے سوال کرنے پر انہیں پوری اطلاع فراہم کرے؟

ب: اگر وہ سوال نہ کریں تو کیا تب بھی ڈاکٹر کے لیے انہیں بتانا واجب ہے تاکہ وہ پرہیز کر سکیں اور اگر اس پر واجب نہیں ہے تو کیا اس کے لیے بتانا حرام ہے؟

ج: اگر ڈاکٹر کو یقین ہو کہ وہ بتانے کی صورت میں ہر بار بچہ سقط کرا دیں گے تو یہاں پر اس کا کیا شرعی فریضہ ہے؟
Answer: جواب: الف۔ ڈاکٹر کے لیے بتانا واجب نہیں ہے مگر یہ کہ نہ بتانے سے مریض کو کوئی بہت بڑا نقصان پہچ سکتا ہو۔

ب: اس طرح کے موارد میں اگر مسئلہ نہایت اہم ہو تو ڈاکٹر کو چھپانا نہیں چاہیے ۔

ج: ڈاکٹر کو اپنے شرعی فریضے پر عمل کرنا چاہیے اور اگر مریض خلاف ورزی کر رہا ہے تو ڈاکٹر ذمہ دار نہیں ہے ۔ البتہ ڈاکٹر اپنے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ پر عمل کرے گا ۔

حاملہ کے لیے ہائی پاور دوا تجویز کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionایسے مریض جو درد سے شدید بے چین اور پریشان رہتے ہیں لیکن اگر انہیں قوی سکون آور دوا دی جائے تو آرام ملتا ہے مگر ساتھ ہی اس بات کا قوی احتمال ہوتا ہے کہ وہ آئندہ حاملہ کو پیش آنے والے عوارض یا دوسرے عوارض کا شکار ہو سکتے ہیں تو اس طرح کے موارد میں ڈاکٹر کا کیا فریضہ بنتا ہے؟
Answer: جواب: اگر ایسا ضرر ہے، جو درد سے نجات دلانے کے لیے دی جانے والی دوا کے مقابلہ میں عقلاء کے نزدیک قابل قبول ہوتا ہے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر ضرر ایسا ہو جو اس کی جان کو خطرہ میں ڈال رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور اگر مریضہ کو ضرر نہ پہچا کر شکم میں موجود بچے کو نقصان پہچا رہی ہو تو بھی جائز نہیں ہے ۔

ایک بیماری کے لیے مختلف علاج کا آزمانا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionبعض امراض کے علاج میں جیسے بلڈ پریشر ہائی ہونا وغیرہ ان کی علت کے معلوم نہ ہونے کی بناء پر ، موجودہ دور میں رایج روش کے مطابق، جن کا اجرا کرنا ضروری ہے ، جس میں ایک یا چند دوا دی جاتی ہے اور فایدہ نہ ہونے کی صورت میں ان کی جگہ دوسری دوا دی جاتی ہے ۔ اس بات کہ مد نظر کہ یہ دوائین تمام افراد کے لیے موثر نہیں ہوتیں اور ممکن ہے کہ بعض افراد میں معمولی علاج موثر واقع ہو اور بعض میں دوسرا علاج، اور ان سے لاحق ہونے والے عارضے بھی مخصوص ہیں تو کیا ایسا کرنے والا ڈاکٹر جو مختلف دوا کو مریض پر آزماتا ہے ، خرچ ہونے والے پیسوں اور ان سے لاحق ہونے والے عارضوں کا ذمہ دار ہے؟
Answer: اگر علاج اسی پر منحصر ہو تو ڈاکٹر ایسا کر سکتا ہے اور اس کے اوپر کوئی ذمہ داری عاءد نہیں ہوتی ۔

ٹیسٹ کی صحیح رپورٹ کرنے میں غلطی [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاس بات کہ پیش نظر کہ بہت سی بیماریوں کا تعین ٹیسٹ کرنے سے ہی ممکن ہوتا ہے جبکہ ٹیسٹ اور اس کی رہورٹ میں بھی غلطی کا احتمال پایا جاتا ہے ، ایسی صورت میں ہاسپیٹل اور ڈاکٹر دونوں میں سے کون ذمہ دار ہوگا؟
Answer: ایسی صورت میں ٹیسٹ کرنے والا ہاسپیٹل ذمہ دار ہے ۔

ماں کے مہم آپریشن کے لیے حمل کا سقط کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionایک خاتون جو آنکھ کی بیماری میں مبتلا ہے، ماہر ڈاکٹروں کے مطابق اسے جلد سے جلد آپریشن کرانا چاہیے، مگر اس کے پیٹ میں تین ماہ کا حمل ہے جس کا سقط کرانا آپریشن کے لیے ضروری ہے ورنہ وہ ہمیشہ کے لیے اندھی ہو جائے گی اور اسی طرح سے سقط نہ ہونے کی صورت میں حمل کو بھی نہایت ضرر ہو سکتا ہے تو کیا ایسی حالت میں سقط کرانا جائز ہے؟
Answer: جواب: مسئلہ کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے ظاہرا سقط کرانے میں کو ئی حرج نہیں ہے ۔

مریض کے حمل کے بارے میں تحقیق کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاس بات کہ پیش نظر کہ حمل پہلے ہفتہ میں آسانی سے پتہ نہیں چل پاتا اور اسی زمانہ میں خطرہ کا سب سے زیادہ احتمال پایا جاتا ہے جو بچے میں شدید اختلالات کے سبب پیدا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ یا تو امکانات یا وقت کی کمی یا اخراجات کے زیادہ ہونے کے سبب مریضہ اس میں دلچسبی نہیں دکھاتی یا اسے اپنے حمل کی ہی خبر نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایسا کرتی ہے ، اسی وجہ سے وہ ڈاکٹر کے حمل کے بارے میں کیے گیے سوالوں کا جواب منفی دیتی ہے ، اور کبھی کبھی ٹیسٹ کی جھوٹی رہورٹ کی وجہ سے ڈاکٹر صحیح تجویز نہیں کر پاتا اور چونکہ اس کو نہیں معلوم ہوتا کہ مریضہ حاملہ ہے وہ مرض کا پتہ لگانے کے لیے مختلف دوائیں اسے دیتا ہے ، ایسی صورت میں ماں یا بچہ کو ضرر پہچنے پر ڈاکٹر ذمہ دار ہے یا نہیں؟
Answer: اگر حمل کو معلوم کرنے کا کویء اور راستہ نہ ہو اور وہ دوائیں اسی سے مخصوص ہوں اور مریضہ سے اجازت لی ہو تو ڈاکٹر ذمہ دار نہیں ہے ۔

ڈاکٹر کا مریض سے اجازت لے کر خود کو بری کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionایک نہایت اہم اور بنیادی سوال پیش آتا ہے وہ یہ کہ کلی طور پر اور علاج کی تمام تر روشوں میں ڈاکٹر کچھ بھی کرنے سے پہلے مریض یا اس کے ولی سے (اگر مریض بالغ و عاقل نہ ہو) کو بتاتا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ طریقہ علاج زیادہ کارگر واقع نہ ہو اور اس میں بیکار میں پیسا اور وقت ضایع ہو اور دوسری طرف ممکن ہے کہ اس کے کچھ سایڈ افیکٹس بھی پائے جاتے ہوں اس طرح ان مطالب کے ذکر کے ساتھ ڈاکٹر کسی بھی طرح کے معاینہ، طریقہ علاج اور دوا تجویز کرنے سے پہلے پیش آنے والے خسارہ اور لاحق پونے والے احتمالی امراض و عارضوں سے خود کو پوری طرح سے بری الذمہ کر لیتا ہے اور مریض مجبوری یا اپنے میل سے ان شرایط کو قبول کرتا ہے ، تو کیا اس صورت میں بھی ڈاکٹر ذمہ دار شمار ہوگا جبکہ اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے؟
Answer: اگر ڈاکٹر نے ان سے اجازت لے لی تھی اور خود کو ہر طرح سے بری الذمہ کر لیا تھا تو وہ کسی بھی طرح سے زمہ دار اور قصور وار نہیں ہے ۔

دوا کی حساسیت کی تعیین کا ممکن نہ ہونا۔ [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionموجودہ دور کے مطابق جس میں کسی ایک خاص دوا کی حساسیت کا تعین کرنا ممکن نہ ہو تو کیا نقصان کی صورت میں ڈاکٹر قصور وار شمار ہوگا؟
Answer: اگر وہ دوا اپنی نوعیت مں منحصر نہ ہو اور مریض کے لیے فوری معالجہ بھی ضروری نہہو تو اس دوا کا انسان کے لیے استعمال کرنا ضروری نہیں ہے لیکن اگر دوا اپنی نوعیت میں منفرد و منحصر ہو اور اس کا استعمال کرنا ضروری ہو اور فایدہ کا احتمال نقصان سے زیادہ ہو تو اسے استعمال کرنا چاہیے ۔

ڈاکٹر شرعی اعتبار سے کیسے بری ہو سکتا ہے [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionمندرجہ بالا مسئلہ کے مطابق کیا ڈاکٹر کو ہر مریض کے ساتھ ایسی شرط رکھنی پڑے گی اور اس سے متعلق فارم بھروانا یا اطلاعیہ لگانا ہوگا جس کا مطلب یہ ہوگا کہ مراجعہ کرنے والے مریض، ان شرایط کو قبول کرتے ہیں، یا یہ کہ ایسی خبر کے شایع کرنے کے ساتھ اس بات کی اطلاع دی جائے کہ آپ کا فلاں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر کو دکھانا یہ شرایط رکھتا ہے جس کے بعد وہ شرعی طور پر بری الذمہ ہو جائے گا؟ لیکن اگر آپریشن سے پہلے بیمار کو اس طرح کے شرایط کے ساتھ ساءن کرنا پرے جس کے مطابق آپریشن ناکام ہونے کی صورت میں ہاسپیٹل یا ڈاکٹر پر کوئی الزام نہ آئے تو کیا کسی بھی طرح کے اختلال میں ڈاکٹر یا آپریشن میں شامل گروہ ذمہ دار نہیں ہوگا؟
Answer: ڈاکٹروں کی اس مشکل کا سب سے مناسب اور معقول حل، شرعی اعتبار سے یہ ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعہ اس بات کا اعلان کر دیں کہ ہم علاج میں اپنی طرف سے پوری سعی و کوشش و دقت کرتے ہیں لیکن امکانات و وسائل کی کمی یا مریض کے جسمانی و روحانی اختلال یا احتمالی خطا جو انسانی طبیعت کا حصہ ہے جس کی وجہ سے وہ جایز الخطا ہے ، ممکن ہے کہ کوئی عارضہ لاحق ہو جائے جس کے لیے ڈاکٹر قصور وار نہیں ہوتا، اس کے پاس علاج کے لیے آنے کا مطلب ان باتوں سے بری الذمہ ہونا ہے ۔ البتہ اگر سہل انگاری کے سبب کچھ ہوتا ہے تو ڈاکٹر اس کے لیے ذمہ دار ہے ۔ اس طرح کے اعلان کو تمام ہاسپیل اور مطب میں لگا دینا چاہیے تاکہ سب کے لیے واضح رہے اور مہم اور بڑے آپریشن سے پہلے براءت والا فارم بھروا لینا چاہیے ۔

علاج کا مضر دوا پر منحصر ہونا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionکلی طور پر جدید علوم کے پیش نظر اگر ہمیں معلوم ہو یا احتمال ہو کہ مریض کی نجات کسی ایسی دوا کے علاج سے وابسطہ ہے جو اس کے لیے مضر ہو سکتی ہے اور یہ ضرر احتمال قوی کے مطابق سب کو ہو سکتا ہے اور ڈاکٹر اسے تجویز کر دے تو وہ قصور وار شمار ہوگا؟
Answer: اگر دوا اپنی نوعیت میں منحصر بفرد ہو اور اس کا فایدہ نقصان سے زیادہ ہو اور ڈاکٹر نے اس کے بارے میں مریض کو بتا دیا ہو تو ڈاکٹر کے لیے تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

سکون پہچانے والی دوا میں دوسرے مضرات کا ہونا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاگر کچھ دوائیں جان بچانے کی بجائے فقط مریض کو مرض جسیے بخار، خارش، درد، زخم سے نجات دلانے کے لیے کھائیں جائیں اور اس بات کا یقین یا احتمال ہو کہ وہ موثر واقع ہوں گی اور اس بات کے مد نظر کہ بہت سی موثر دوائیں کم یا زیادہ مدت کے بعد عارضہ لاحق کرتی ہیں، ڈاکٹر کی انہیں تجویز کرنے یا بیماری سے زیادہ مہلک عارضہ کا سبب بننے کی صورت میں کیا ڈاکٹر اس کا ذمہ دار ہوگا؟ (قابل ذکر بات یہ ہے کہ اکثر و بیشتر ایسا ہی ہوتا ہے لہذا اس بات کی بہت زیادہ اہمیت ہے ، دوسری طرف اگر ہم یہ سوچیں کہ علاج سے کوئی نقصان یا عارضہ پیش نہ آئے تو ظاہر ہے کہ کسی کا علاج ممکن نہیں ہو سکے گا۔
Answer: اگر علاج سے خطرناک ضرر نہ پہچ رہا ہو تو کوئی حرج نہیں ہے اس لیے کہ بہرحال دواوں کے کچھ سایڈ افیکٹس ہوتے ہیں لیکن اگر ان سے نہایت سنگین نقصان پہچ رہا ہو تو ان کا تجویز کرنا جایز نہیں ہے مگر یہ کہ ضرورت کے وقت وہ بھی مریض یا اس کے ولی کی اجازت کے بعد ۔

ایسے بیمار کی دیت جو طبیب کی تساہلی کی وجہ سے فو ت مغزی کا سبب ہوجائے [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionایک جوان خاتون جو حاملہ تھی، معالج ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق وضع حمل آپریشن کے ذریعہ کیا گیا، افسوس کہ آپریشن کے بعد یہ خاتون مشکل میں گرفتار ہوگئی، قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق حال حاضرذ میں یہ خاتون مغز ی نقصان کی وجہ سے اپنے ہوش وہواس کھوبیٹھتی ہے کہ جس کی بازگشت بھی ممکن نہیں ہے، دل کے بیدار رہنے کی وجہ سے یہ مریضہ ایک نباتی زندگی گزار رہی ہے، اس کو اپنے اطراف کا کوئی علم نہیں ہے، تمام حسّی قوتیں کھوبیٹھتی ہے جیسے دیکھنے، سننے، بولنے، سونگھنے وغیرہ کی قوتیں، متعلقہ مرض کے ڈاکٹروں کی ٹیم نے حادثہ کی وجہ، اسپتال میں ضروری امکانات کا نہ ہونا بتائی ہے اور اس حادثہ کا ذمہ دار بے ہوشی کے ڈاکٹر اور ہوش میں آنے پر تعینات نرس اور اسپتال کے عملہ کو ٹھہرایا ہے، اس وقت ۴/ سال اور چار مہینے ہوگئے ہیں اور مریضہ اسی حالت میں ہے اور ممکن ہے ابھی کئی سال اسی حالت میں رہے، سوال یہ ہے کہ کیا ہر ایک اعضا اور منافع کی علیحدہ دیت ادا کی جائے گی؟
Answer: اگر آخر میں مغز کی موت کا انجام قطعی موت ہوجائے تو ایک دیت سے زیادہ نہیں ہے، جس کو حادثہ کے ذمہ داران اپنی غلطی کی نسبت سے ادا کریں گے۔

دوا کا تاثیر کے احتمال کی وجہ سے تجویز کرنا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionاگر موثر دوائیں کسی وجہ سے میسر نہ ہوں تو کیا ڈاکٹر جس دوا کے موثر ہونے کا احتمال دیتا ہے اسے تجویز کر سکتا ہے؟ اس میں ناکام ہونے کی صورت میں کیا ڈاکتر ذمہ دار ہوگا اور خرچ ہونے والا پیسا اس کی گردن پر ہوگا؟
Answer: اگر علاج انہیں دواوں پر منحصر تھا تو انہیں تجویز کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ البتہ مریض کو ساری باتیں بتا دینی چاہیے اور اس کی رضایت حاصل کر لینی چاہیے ۔

ڈاکٹر کا دیت سے بری ہو جانا [ڈاکٹر کی ذمه داری (ضمانت)]

Questionایسی صورت جس میں داکٹر کے لیے سقط کرنا ضروری ہو، دیت کس کے ذمہ واجب ہوگی؟ کیا ڈاکٹر کے لیے پہلے سے شرط کر دینا ضروری ہے کہ دیت اس کے ذمہ نہیں ہوگی اور کیا یہ شرط اس کے بری الذمہ ہونے کے لیے کافی ہے یا وہ اس کی گردن پر باقی رہے گی؟
Answer: جواب: احتیاط یہ ہے کہ ڈاکٹر مریض یا اس کے اولیاء سے یہ شرط کر دے کہ دیت اس کے ذمہ نہیں ہوگی اور اگر اس نے یہ شرط نہیں کی تو دیت اسے ہی ادا کرنا پڑے گی۔ (احتیاط کی بناء پر)
TotalPages : 1