ڈاکٹر کا مریض سے اجازت لے کر خود کو بری کرنا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

ڈاکٹر کا مریض سے اجازت لے کر خود کو بری کرنا

Questionایک نہایت اہم اور بنیادی سوال پیش آتا ہے وہ یہ کہ کلی طور پر اور علاج کی تمام تر روشوں میں ڈاکٹر کچھ بھی کرنے سے پہلے مریض یا اس کے ولی سے (اگر مریض بالغ و عاقل نہ ہو) کو بتاتا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ طریقہ علاج زیادہ کارگر واقع نہ ہو اور اس میں بیکار میں پیسا اور وقت ضایع ہو اور دوسری طرف ممکن ہے کہ اس کے کچھ سایڈ افیکٹس بھی پائے جاتے ہوں اس طرح ان مطالب کے ذکر کے ساتھ ڈاکٹر کسی بھی طرح کے معاینہ، طریقہ علاج اور دوا تجویز کرنے سے پہلے پیش آنے والے خسارہ اور لاحق پونے والے احتمالی امراض و عارضوں سے خود کو پوری طرح سے بری الذمہ کر لیتا ہے اور مریض مجبوری یا اپنے میل سے ان شرایط کو قبول کرتا ہے ، تو کیا اس صورت میں بھی ڈاکٹر ذمہ دار شمار ہوگا جبکہ اس نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے؟
Answer: اگر ڈاکٹر نے ان سے اجازت لے لی تھی اور خود کو ہر طرح سے بری الذمہ کر لیا تھا تو وہ کسی بھی طرح سے زمہ دار اور قصور وار نہیں ہے ۔
CommentList
Tags
*TextComment
*PaymentSecurityCode http://makarem.ir
CountBazdid : 6702