مسأله ۱۹ : ” احتیاط مستحب “ ہمیشہ فتوی کے ساتھ ہوتی ہے ، یعنی مجتہد اس مسأله میں اپنی رائے کے ساتھ ساتھ احتیاط کا راستہ بھی بتاتا ہے اور مقلد اس مسأله میں اسی فتوے پر عمل کرے یا پھراحتیاط پر عمل کرے اور کسی دوسرے مجتہد کی طرف رجوع نہیں کرسکتا ، جیسے : نجس برتن کو اگر کُر پانی میں ایک مرتبہ دھوئیں تو وہ پاک ہوجاتا ہے اگر چہ احتیاط یہ ہے کہ تین مرتبہ دھوئیں ۔
” احتیاط واجب“ میں فتوی نہیں ہوتا اور مقلد کو اسی احتیاط پر عمل کرنا چاہئے اور کسی دوسرے مجتہد کے فتوی کی طرف بھی رجوع کرسکتا ہے ، جیسے : احتیاط یہ ہے کہ اگر انگور کے درخت کے پتے تازہ ہوں تو ان پر سجدہ نہ کرے ۔