SiteTitle

SiteTitle

SortBy
 

خریدار کے ذریعہ کچھ رقم کا مطالبہ [حرام و باطل معاملے]

Questionاگر کوئی خریدار (قیمت دینے کے بعد )اپنی آدھی رقم کا مطالبہ کرے اور فروخت کرنے والا بھی خوشی سے مطلوبہ کامل رقم واپس دیدے رقم کا مطالبہ اور اس کی ادائیگی دونو ں کی خوشی اور مرضی کے ہوتے ہوئے کیا بات معاملہ کے فسخ ہونے کی دلیل ہے ؟
Answer: جواب۔اگررقم دینے اور لینے والے حضرات معاملہ مربوط کام میں موجود تھے تو آدھا معاملہ فسخ ہو جائے گا اور اگر دوسرے کا ارادہ قرض دینے جیسا تھا تو معاملہ اپنی جگہ پر باقی ہے

لفظی فسخ [حرام و باطل معاملے]

Questionکیا کسی معاملہ کے فسخ ہو نے کے لئے زبانی ولفظی فسخ کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کوئی ایسا عمل انجام دے جو فسخ کرنے پر دلالت کرتا ہو ؟
Answer: جواب۔ تنہا زبانی و لفظی فسخ کافی ہے جیسا کہ تنہا عملی فسخ بھی کافی ہوتا ہے

حق فسخ کو دریافت کرنا [حرام و باطل معاملے]

Questionایک شخص دوسرے شخص سے باغ خریدتا ہے اور اس کی آدھی قیمت ادا کر دیتا ہے جبکہ آدھی قیمت کو سرکاری دفتر میں بیعنامہ کراتے وقت پر کوکول کر دیتا ہے نیز دونوں حضرت شرط لگاتے ہیں کہ دونوں میں سے جو شخص بھی پشیمان ہو گیا اور معاملہ سے پھر گیا وہ دس لاکھ تومان دوسرے کو دیگا چند روز کے بعد بیچنے والا پشیمان جاتا ہے اور معاملہ کو فسخ کردیتا ہے کیا ایسے فسخ کرنا صحیح ہے ؟
Answer: جواب : اس کا فسخ کرنا صحیح ہے اور اسے دس لاکھ تومان خریدار کو دینا چاہئے

شرط کے خلاف ہو نے کی صورت میں ،خرید و فروخت کے معاملہ کا فسخ ہو جانا [حرام و باطل معاملے]

Questionزید ایک عشخص کے ساتھ ایک عمارت کا قسطوں کی شکل میں سودا کرتا ہے دونوں حضرات کے ساتھ یہ معاہدہ طے پاتا ہے ”اس شرط پر کہ قسطیں ادا ہو جائیں یا رضایت حاصل ہو جائے ورنہ دوسری صورت میں معاملہ (سودا) فسخ ہے اور عمارت کی پوری قیمت ادا کرنے کے بنعد بیچنے والا شخص سرکاری دفتر (کچہری) میں حاضر ہو کر عمارت کی ملکیت کے کاغذات خریدار کے نام کرائے “سوال یہ ہے کہ اگر خریدار قرض (یعنی قیمت کچھ مقدار ) جو چیک ہونے کی وجہ تھا معین مدت میں ادا نہ کر سکے تو کیا فروخت کرنے والا اس معاملہ کو فسخ کر سکتا ہے یا نتیجہ کی شرط کی مناسبت سے معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور یا یہ کہ یہ فسخ کرنے یا فسخ ہو نے کا مقام ہی نہیں ہے ؟
Answer: جواب۔ مفروضہ مسئلہ میں شرط کی مخالفت کرنے کی صورت میں بیچنے والے نے معاملہ کو فسخ کرنے کا حق اپنے لئے محفوظ رکھا ہے لہٰذا فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اگر نتیجہ کی شرط کی صورت میں کہا ہے تو ان علماء کے نظریہ کے مطابق جو نجتیجہ کی شرط کو صحیح جانتے ہیں معاملہ خود بخود فسخ ہو جائے گا اور چونکہ ہم نتیجہ کی شرط کے بارے میں احتیاط کے قائل ہیں لہٰذا احوط(زیادہ احتیاط)یہ ہے کہ اس مقام پر آپس میں مصالحت کریں

حق خیار کے بغیر معاملہ کا فسخ ہو نا [حرام و باطل معاملے]

Questionکوئی شخص ایک قرآن دوسرے شخص کو فروخت کر دیتا ہے پھر کچھ عرصہ کے بعد آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ قرآن خطی نسخہ تھا اور مجھے نقصان ہوا ہے کیا خریدار پر قرآن واپس کرنا ضروری ہے ؟
Answer: جواب۔ اگر اختیارات جیسے غبن کی صورت میں اختیار ہونا یا عیب نکلنے کی صورت میں اختیار ہونا وغیرہ میں سے کوئی اختیار اس کی شامل حال تھا تو (آکر معاملہ کو )فسخ کر سکتا ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ فسخ کرنے کا حق نہیں رکھتا

معاملہ کے حق فسخ کی شرط [حرام و باطل معاملے]

Questionمعمولہ قول ناموں میں یعنی سرکاری اور قانونی معاملہ سے پہلے معاملہ کرنے والے دونوں حضرات کے درمیان رائج ہے کہ کچھ مبلغ رقم کو معاملہ کو فسخ کرنے کے حق کی بابت شرط کی جائے
الف: کیا اسلام کی مقدس شریعت کے لحاظ سے یہ شرط صحیح ہے ؟
ب: دونوں میں سے جو بھیمعاملہ کو توڑے گا دوسرا شخص فسخ کرنے کے حق کی بابت جو رقم رکھی گئی تھی اسا رقم کو فسخ کرنے والے سے لے سکتا ہے ؟
ج: کیا اس رقم کے قولنامے شرعی اور یقینی معاملات کا درجہ رکھتے ہیں اور شریعت کے لحاظ سے یہ سب کچھ صحیح ہے اور معاملہ کرنے والے دونوں پر اس کی مراعات کرنا ضروری ہے ؟
Answer: جواب ۔الف: جب معاملہ قطعی و یقینی ہو گیا ہو اور یہ شرط طے پائی ہو کہ دونوں کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہے لیکن اس شرط کے ساتھ کہ فلاں مقدار میں رقم ادا کریں یہ شرط صحیح ہے لیکن اگر قطعی طور پر معاملہ یعنی خرید و فروخت نہیں ہو ئی ہے تو مذکورہ رقم کو لینا جائز نہیں ہے
جواب ۔ب: مندرجہ بالا جواب سے معلوم ہو گیا
جواب۔ج: قولنامے مختلف ہیں بعض میں صراحت ہوتی ہے کہ خریداری قطعی طور پر انجام پا چکی ہے اور بعض قل نامے ایسے نہیں ہیں ہر قولنامے کا اپنا مخسوص حکم ہے جیسا کہ اوپر ذکر ہو گیا ہے

حق خیار کو ساقط (ختم )کرنا [حرام و باطل معاملے]

Questionکیا اختیار (معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار)کے حق کو ساقط کیا جا سکتا ہے ؟
Answer: جواب ۔جائز ہے

خرید و فروخت کا معاملہ کی مقدار سے کم ہو نا [حرام و باطل معاملے]

Questionاگر کوئی شخص اس بنا پر کہ کوئی زمین فلاں مساحت کی مقدار میں ہے اسے فروخت کر دے اور معاملہ طے کرنے کے بعد متوجہ ہو جائے کہ اس زمین کی مساحت کم ہے ،کیا کامل طور پر معاملہ باطل ہے یا جس قدر زمین کم ہے اسی مقدار زمین کی قیمت خریدار فروخت کرنے والے سے واپس لے سکتا ہے ؟
Answer: جواب۔ موجود ہ مقدار کی نسبت معاملہ صحیح ہے لیکن اگر دونوں حضرات زمین کی مقدار سے بے خبر تھے تو اس صورت میں دونوں کو معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار ہے

فضول معاملہ میں اصلی مالک کا رجوع کرنا [حرام و باطل معاملے]

Questionفضولی (جو نہ خود مالک ہے اور نہ مالک سے اجازت لی ہے اور پھر بھی اس کی چیز کو بیچ دے اور دوسرا شخص خرید لے )طور پر معاملہ کرنے میں اصلی مالک خریدار اور بیچنے والے ان دونوں میں سے کس طرف رجوع کرنے کا حق رکھتا ہے ؟
Answer: جواب ۔مالک اس جیسی چیز یا اس کی قیمت خریدار سے لے سکتا ہے اور اگر خریدار اس کی دسترس میں نہ ہو تو بیچنے والے سے لے سکتا ہے پہلی صورت میں خریدار نے جو رقم اصلی مالک کو دی ہے وہ اس رقم کو بیچنے والے سے واپس لے سکتا ہے اور اگر وہ قیمت جو مالک کو دی ہے اس قیمت سے زیادہ ہو جو بیچنے والے کو دی تھی تو اجافی رقم کو بھی بیچنے والے سے لے سکتا ہے مگر یہ کہ اس نے جان بوجھ کر یہ معاملہ کیا ہو اگر ایسا ہو تو اس صورت میں اضافی رقم کو واپس نہیں لے سکتا -
TotalPages : 1