SiteTitle

SiteTitle

SortBy
 

معاملہ کے فسخ ہونے کے بعد خریدار پیسہ وصول کرنے تک سامان کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionکیا خریدار کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ معاملہ کے فسخ ہونے کے بعد پیسہ وصول کرنے سے پہلے سامان کو اپنے پاس رکھ لے تاکہ بیچنے والا اس کا پیسہ ادا کردے ؟
Answer: خریدار کو یہ حق حاصل ہے ۔

معاملہ کے فسخ ہونے کے بعد خریدار کو پیسہ ادا کرنے سے پہلے سامان واپس مانگنا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionکیا معاملہ کو فسخ کرنے کے بعد بیچنے والے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پیسہ واپس کرنے سے پہلے خریدار سے کہے کہ سامان واپس کرو تاکہ میں اس کو بیچ کر تمہیں پیسہ واپس دوں؟
Answer: بیچنے والے کو یہ حق حاصل نہیں ہے ۔

قرض کے بجائے کوئی ایسا معاملہ (بیعنامہ) کرنا جسے فسخ کرنا ممکن ہو [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionایک شخص کی دوسرے آدمی سے لڑائی ہوجاتی ہے جس میں وہ شخص مدمقابل کو قتل کردیتا ہے سن ۱۳۵۸ھ ش میں قتل کی دیت، اٹھارہ ہزار افغانی (روپیہ) معیّن ہوتا ہے، لیکن چونکہ قاتل کے پاس نقد رقم نہیں تھی، وہ اپنی زمین کو اس شرط پر فروخت کردیتا ہے کہ وہ اس معاملہ (بیعانہ) کو فسخ کرسکتا ہے یعنی جب وہ مذکورہ رقم ادا کردے گا تو اپنی زمین واپس لے لیگا، کیا قاتل کو حق ہے کہ رقم دے کر اپنی زمین کو واپس لےلے؟
Answer: اس طرح کا خیار شرط صحیح نہیں ہے، لیکن اگر بیعانہ کرتے وقت وہ شخص مغبون تھا تو خیار غبن کو استعمال کرسکتا ہے ۔

خیار شرط کی مدت کا معیّن نہ کرنا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionاگر ادھار کی صورت میں کسی مکان کا معاملہ ہوجائے تو بیعانہ میں یعنی خرید وفرخت کے صیغہ میں شرط کی جائے کہ اگر خریدار معین وقت پر قیمت ادا نہ کرے تو بیچنے والے (مالک) کو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار ہوگا، لیکن اس اختیار کو استعمال کرنے کی مدّت کو معین نہیں کیا گیا ہے اور چونکہ خرید وفروخت کے صیغہ میں خیارشرط کی مدّت کو معیّن کرنا ضروری ہوتا ہے لہٰذا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا اس قسم کا معاملہ صحیح ہے؟
Answer: یہ معاملہ اور اس شرط میں کوئی اشکال نہیں ہے اور مذکورہ حق سے فائدہ اٹھانا اور اسے استعمال کرنا، مقامی رواج اور عادت کے مطابق ہے، ہاں البتہ توجہ رہے کہ شرط کا باطل ہونا، عقد معاملہ کے باطل ہونے کا باعث نہیں ہوتا ۔

جس چیز کا بیعنامہ یا معاملہ ہوا ہے طولانی مدت گذرنے کے بعد اس چیز کے عیب کا آشکار ہونا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionایک صحیح السند رہائشی مکان کو اپنی بیوی کے ساتھ آدھے آدھے کی مشارکت میں خریدا تھا، معاملہ کے وقت پہلی دیکھ بھال میں تو گھر کے اندر کوئی ظاہری عیب دکھائی نہیں دیا، لیکن اس کے ۲۰ سال بعد جب گھر کی عمارت خراب ہونے لگی اور رنگ و روغن بھی پھیکا پڑگیا تو ہم نے اس کی مرمّت کا ارادہ کیا، اس کام کے لئے ہم نے پہلے چونے کا پلاستر اُکھاڑ دیا جب اینٹیں نظر آنے لگیں تو پتہ چلا کہ گھر کی ایک طرف کی تقریباً ۷ میٹر کی دیوار ہی نہیں ہے! اس طرح کہ دیوار زمین سے اٹھائی گئی ہے جو زیر خانہ کی چھت تک آئی ہے، اس کے بعد ساڑھے تین میٹر اونچی دیوار نہیں ہے اور چھت کے بیم کو پڑوسی کی دیوار پر رکھا گیا ہے! جبکہ مکان کا بیچنے والا، خود اس گھر کا معمار تھا اور اس پوشیدہ نقص کو جانتا تھا لہٰذا حضور اس وضاحت کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان فرمائیں کہ کیا گھر کے مالک کے لئے اس نقص وعیب سے خریدار کو مطلع کرنا ضروری ہے؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو کیا وہ ہمارا مقروض ہوگا؟
Answer: اگر علاقے کے ماہرین کی نظر میں یہ چیز عیب شمار ہوتی ہو، اوروہ اس کے عوض قیمت کے قائل ہوں تو خریدار حضرات اس عیب کے برابر قیمت واپس لے سکتے ہیں ۔

مورد معاملہ کے قانون انہدام کے تحت ہونے کے بارے میں مطلع ہونا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionایک شخص اپنا مکان دوسرے شخص کو بیچ دیتا ہے، بیعنامہ کے بعد خریدار متوجہ ہوتاہے کہ مذکورہ مکان (مثال کے طور پر وہاں سے ہائی پاور بجلی لائن گزرنے کی وجہ سے) اس جگہ سے مکان گرائے جانے کے پروگرام میں شامل ہے، عام رواج اور ماہرین فن کی بتائی ہوئی قیمت کے مطابق اس قسم کے مکانوں کا نقصان، مالک ادا کرتا ہے، یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے اگر اس مکان کی قیمت، بیعنامہ کی قیمت سے کم ہو تو کیا اس صورت میں وہ مکان عیب دار شمار ہوگا؟ اور اگر دونوں قیمتوں میں کوئی فرق نہ ہو لیکن یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ممکن ہے مالک مکان کے لئے کچھ بھاگ دوڑ کرنا پڑے تو کیا یہ بات بھی عیب شمار ہوگی؟
Answer: بہرحال یہ عیب شمار ہوگی ۔

تمام اختیارات کو ساقط کرنے کی صورت میں ارش کے مطالبہ کا حق ساقط ہونا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionاگر کسی بیعنامہ میں طرفین معاملہ، تمام اختیارات کو ساقط کردیں، اس صورت میں کیا خریدار، چیز کے معیوب ہونے کا دعویٰ کرکے، ارش (یعنی بے عیب اور عیب دار چیزوں کی قیمتوں میں جو فرق ہوتا ہے اس کے مطابق باقی رقم کو واپس لینے) کا مطالبہ کرسکتا ہے؟ دوسرے لفظوں میں کیا تمام اختیارات کو ساقط کرنے سے، خیار عیب کے ساقط ہونے کے علاوہ، ارش کا مطالبہ بھی ساقط ہوجائے گا؟
Answer: جی ہاں ارش کامطالبہ بھی ساقط ہوجائے گا ۔

فروختہ شدہ چیز میں قانونی مشکل ہونے کی صورت میں فسخ کرنے کا حق [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionدوشخص کسی وسیلہٴ سفر گاڑی (جیسے کار یا موٹر سائیکل وغیرہ) کا معاملہ کرلیتے ہیں، بیچنے والا شخص گاڑی کی ہر طرح کی قانونی اور شرعی مشکل کو اپنے ذمہ لیتا ہے، بعد میں پتہ چلتا ہے کہ موٹرسائیکل یا گاڑی کی نمبر پلیٹ میں دستکاری کی گئی ہے، جبکہ ٹریفک پولیس اس طرح کی گاڑیوں کو روک لیتی ہے، تب خریدار قانونی طریقہ سے قیمت کی رقم واپس لینے کا تقاضا کرتا ہے، اس لئے کہ ممکن ہے وہ گاڑی چوری کی ہو، یہاں پر یہ بتا بھی ضروری ہے کہ اس گاڑی کے بارے میں اپنی ملکیت کا دعویدار کوئی دوسرا آدمی بھی موجود نہیں ہے یعنی دوسرے کی ملکیت کا دعویٰ بھی درپیش نہیں ہے لہٰذا اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ اس صورت میں قاعدہ ید حاکم ہے، کیا فقط گاڑی کی نمبر پلیٹ میں دستکاری کرنا معاملہ کے فسخ ہونے یامعاملہ کے فضولی ہونے کا باعث ہوجائے گا یا نہیں؟
Answer: مسئلہ کے مذکورہ فرض میں خریدار کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہے ۔

بولی کے ذریعہ ہونے والے معاملات میں خیار غبن [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionبعض لوگ ایک جائداد فروخت کردیتے ہیں اور بیعنامہ کی بنیاد پر عہد کرتے ہیں کہ مقررہ وقت میں قانونی طور پر اس جائداد کو خریدار کے نام کردیں گے اور فروخت کرنے کے وقت سے لے کر قانونی طور پر بیعنامہ کے وقت تک چند مہینوں کے فاصلہ سے میں، چند قسطوں کے ذریعہ اپنے ارادے اور اختیار سے جائداد کی کچھ قیمت وصول کرلیتے ہیں، دوسری طرف خریدار، جائداد کو قبضہ میں لے کر اس میں کچھ تبدیلی کرتا ہے، اسے ہموار اور کیاریاں وغیرہ بنالیتا ہے، لیکن قانونی بیعنامہ کا مقرر وقت آنے کے بعد بیچنے والا شخص غبن کا دعویٰ کرتا ہے اور قانونی طور پر بیعنامہ کرنے سے انکار کردیتا ہے، اگر خرید وفروخت کا یہ معاملہ، طرفین کی طرف سے بولی لگنے اور سب سے زیادہ قیمت پر بولی چھوٹنے اور ماہرفن کی طرف سے قانونی قیمت معیّن ہونے کے بعد ہوا ہو، نیز معاملہ کی قیمت بھی سب سے زیادہ لگائی گئی ہو نیز وہ قیمت قانونی طور پر لگائی گئی قیمت کے مطابق ہو کیا اس صورت میں بیچنے والے کی جانب سے غبن کے دعوے کی سنوائی ہوگی؟
Answer: اگر یہ معاملہ بولی لگنے کی صورت میں ہوا ہے اور عام لوگوں کے درمیان بولی لگنے کا مطلب، غبن پر توجہ اور غبن کا ساقط کرنا ہے، تب تو بیچنے والے کو غبن کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے؛ لیکن اگربولی لگنے کے علاوہ یہ معاملہ ہوا ہے اور فروخت کرنے والا ثابت کرسکتا ہے کہ معاملہ کے وقت اس کو دھوکہ (غبن) ہوا ہے تب اس کو خیار غبن حاصل ہوگا اور اگر ثابت نہ کرسکے تو اس کا دعویٰ قبول نہیں کیا جائے گا ۔

واقعی قیمت سے بے خبر ہونے کی صورت میں اختیارات ختم کرنے کا باطل ہونا [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionاگر کوئی شخص موجودہ قیمتوں سے بے خبر ہوکر، میراث میں ملنے والی اپنے حصّہ کی جائداد کو مبلغ بچاس ہزار تومان کے عوض اپنے بھائیوں کو فروخت کردے، جبکہ اس کے حصّہ کی جائداد کی قیمت پانچ کروڑ تومان سے بھی زیادہ ہو، ایسے معاملہکا کیا حکم ہے؟البتہ یاد رہے کہ خریداروں نے بعض علماء اور دیگر حضرات کو گواہ بناکر تمام اختیارات کو ساقط کردیا ہے، کیا یہ معاملہ صحیح ہے؟
Answer: اگر ثابت ہوجائے کہ اس کا حصّہ اُس وقت اتنی قیمت کا تھااور وہ بے خبر تھا تو اختیارات ختم کرانے کا حکم اس کے شامل حال نہیں ہوگا اور وہ شخص معاملہ کو فسخ کرسکتا ہے ۔

وکیل کے ذریعہ فضولی خریدوفروخت میں خیار فسخ [معامله کوتوڑنا(خیارات)]

Questionایک شخص نے اپنا مکان فروخت کرانے کے لئے دوسرے شخص کو وکیل بنادیا، وکیل نے مکان کو بیچ دیا اور مالک کو اطلاع دیئے بغیر خریدار کو معاملہ فسخ کرنے کا اختیار دے دیا جبکہ وہی اختیار مالک کے نقصان کا باعث ہوگیا ہے، کیا اس طرح کا معاملہ صحیح ہے؟
Answer: سوال کے فرض میں، فضول طریقہ سے خریدوفروخت میں، معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار دینا، مالک کی اجازت پر متوقف ہے، لیکن اگر مالک نے اجازت نہ دی تو خریدار کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہوگا ۔
TotalPages : 1