SiteTitle

SiteTitle

SortBy
 

قرض اور اس کے فائدے کے عوض چیک وصول کرنا [ربا (سود)]

Questionایک شخص نے تقریباً ۷% سات فیصد فائدہ کا حساب کرکے کچھ رقم مجھے دیدی ہے اور اس کے عوض مجھ سے چیک وصول کرلیا ہے اس سلسلہ میں درج ذیل دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
۱۔ یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس شخص نے جو رقم دی ہے اس کے عوض فائدے کا حساب کرکے، مجھ سے چیک وصول کرلیا اور قانون کے لحاظ سے چیک، نقد رقم کی طرح اور ایسی سند ہوتا ہے جس کا اجرا لازم ہے؛ کیا اس شخص کا یہ کام اگرچہ ادا کی گئی رقم کے عوض چیک بھی وصول کرلیا ہو، تب بھی سود میں شمار ہوگا؟
۲۔ چانچہ وہ شخص دی گئی رقم کے عوض اس کے فائدہ کا حساب کرنے کے بعد اس کا چیک وصول کرلے اور چیک کے بارے میں اقدام بھی کردیا ہو، کیا اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اس نے حساب کئے ہوئے فائدہ کو وصول کرنے کا اقدام کیا ہے، اس کا یہ کام سود خوری ہے ؟
Answer: جب تک چیک وصول نہ کرے اس وقت تک اس نے سود نہیں لیا ہے ۔
جب تک اس رقم کو وصول نہ کرے، سود خوری شمار نہیں ہوگی اور شریعت کی رو سے ایک سود خور کی حیثیت سے اس کا تعاقب نہیں کیا جاسکتا ۔

بینک کا منافعہ [ربا (سود)]

Questionفی صد فائدہ جو بینک قرض کے عوض لیتے ہیں یا ۱۰ فی صد طویل مدّت کے لئے بینک میں رقم جمع کرانے پر دیتے ہیں اور پہلے سے ہی اس طرح کی شرط لگاتے ہیں کیا ایسا کرنا سود میں شمار ہوگا؟
Answer: جواب۔ اگر بینک کا قانون شرعی عقود کے سلسلہ میں اور عملی ریاست سے نجات دینے کی راہ پر گام زن ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔

قرض میں مہنگائی کا حساب کرنا [ربا (سود)]

Questionآیا قیمتوں میں اضافہ (مہنگائی)کا قرض وغیرہ میں حساب کرنا سود میں شمار ہوگا؟
Answer: جواب۔ہمارے زمانہ میں قیمتوں میں اضافہ کا مسئلہ اس شدّت اور وسعت کے ساتھ جو کاغذی پیسہ (کرنسی) کی دین ہے۔ جب بھی عام لوگوں میں مرسوم اور رائج ہونے کی حیثیت سے مشہور اور معروف ہو جائے مفروضہ مسئلہ میں سود شمار نہیں ہوگا۔(جیسا کہ بعض بیرونی ممالک کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہاں بینک میں جمع رقم کے سلسلہ میں بھی قیمتوں میں اضافہ (مہنگائی)کا محاسبہ کرتے ہیں اور سود کا بھی حساب کرتے ہیں )۔ایسے حالات اور شرائط میں مہنگائی کا حساب کرنا سود نہیں ہے لیکن اس سے زیادہ فائدہ لینا سود ہے لیکن پمارے معاشرہ میں اور اسی طرح کی دوسری جگہوں پر کہ جہاں عاملوگوں میں مہنگائی اور قیمتوں میں اضافہ کا حساب نہیں ہوتا لہٰذا سب کا سب سود شمار ہوگا۔ اس لئے کہ جو لوگ ایک دوسرے کو قرض دیتے ہیں چند مہینہ یا اس سے زیادہ مدّت کے گزر جانے کے بعد بھی اپنی معیّن رقم کا مطالبہ کرتے ہیں اور مہنگائی کے فرق کا حساب نہیں ہوتا اور رہی ےہ بات کہ علمی نشستوں میں مہنگائی کا حساب ہوتا ہے فقط ےہی کافی نہیں ہے اس لئے کہ معیار وہ ہے جو عام لوگوں میں رائج ہے لیکن ہم ایک صورت کو مستثنیٰ(الگ)کرتے ہیں اور وہ ےہ کہ مثال کے طور پر تیس سال گزرنے کے بعد بہت زیادہ فرق ہو گیا ہو۔لہٰذا خواتین کا قدیم مہر یا انکے اسی طرح کے دیگر مطالبات کے سلسلہ میں ہم احتیاط واجب جانتے ہیں کہ آج ادا کرنے کے وقت کی قیمت کا حساب کیا جائے یا کم از کم مصالحت کی جائے ۔

سونے سے سونے کا معاملہ (سونے سے سونے کی خرید و فروخت ) [ربا (سود)]

Questionقیمت بڑھا کر سونے کا سونے سے معاملہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟اس قسم کے معاملات کا شرعی راہ حل کیا ہے ؟
Answer: جواب : اس طرح کے موقعوں پر سونے کے معاملات کابہترین راستہ یہ ہے کہ جدا جدا دو معاملہ انجام دئے جائیں مثال کے طور پر ایک کلو سونے کو نقد ۱۱لاکھ تومان کی قیمت پر فروخت کرے اور اسی نشستمیں سونے اور اس کی قیمت کو ردو بدل کرے (یعنی سونا دیں اور قیمت لے لیں )اس کے بعد ایک کلو سونے کو جیسے پورے ایک سال میں حوالہ کیا جائے دس لاکھ کی قیمت پر اس سے خرید لے نتیجہ وہی ہوگا کہ سونے مالک ان دو معاملوں سے اپنا سونا سال میں ایک لاکھ تومان اضافہ کے ساتھ واپس حاصل کر لے گا

وزن کے مختلف ہونے کی صورت میں سونے کی خرید و فروخت [ربا (سود)]

Questionکیا وزن میں فرق کے ساتھ سونے کاسونے سے معاملہ کرنے میں اشکال ہے ؟
Answer: جواب ۔سونے کا سونے سے معاملہ کرنا دونوں کے وزن میں فرق ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے اگر چہ ان میں سے ایک مرغوب اور دوسرا نا مرغوب ہی کیوں نہ ہو ،معاملہ کے صحیح ہونے کا راستہ یہ ہے کہ بہترین اور مرغوب سونے کو خرید کر پیسے بنا لے اور اس کے بعد دوسرے سونے کو اسی طرح بیچ دے

گریڈ کے سونے کا ۱۸گریڈ کے سونے کے ساتھ معاملہ کرنا [ربا (سود)]

Question۲۱ گریڈ کا سونے کا ۱۸گریڈ کے سونے کے ساتھ وزن کے فرق کے ساتھ معاوضہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer: جائز نہیں ہے؛ بہتر ہے دونوں معاملے الگ الگ انجام دیئے جائیں۔

پیسہ کا پیسہ سے معاملہ کرنا [ربا (سود)]

Questionپیسے کا پیسے سے معاملہ کرنے کی کیا صورت ہے ؟
Answer: اگر آپ کی مراد کرنسی چینج (بدلوانا) کرانا ہے تو کوئی اشکال نہین ہے لیکن اگر مراد پیسا کا پیسے سے معاملہ کرنا ہے جیسے ایرانی کرنسی کو ایرانی ہی کرنسی میں بدلیں چنانچہ بازار کے ماحول میں ان نوٹون میں فرق ہو مثال کے طور پر چھوٹے نوٹ کی بنسبت بڑے نوٹ کو زیادہ پسند کیا جاتا ہو جیسا کہ مسافروں کے لئے زیادہ پسندیدہ ہے اس صورت میں بھی ایک متاع کی حیثیت دی جا سکتی ہے اور لیا ، دیا جاسکتا ہے( البتہ بہت ہی کم فرق کے ساتھ جس فرق کا اس طرح کے موقوں پر عقلاء کے درمیان لحاظ کیا جاتا ہے ) تیسری صورت بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ سود سے بچنے کے لئے کچھ نقد نوٹوں کو اس سے کچھ زیادہ مقدار میں ، کچھ مدت کے لئے ادھار کے طور پر فروخت کرے ، بغیر اس کے کہ نوٹوں کا فرق ملحوظ کیا جائے اس طرح کے معاملہ میں اشکال ہے ، حقیقت اس طرح کے فرض ادھار میں سود ہے کہ جس کانام خرید و فروخت رکھ دیا گیا ہے۔

ایک ہی کرنسی میں ایک کا دوسری سے زیادہ قیمت پرمعاملہ کرنا [ربا (سود)]

Questionکیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ مثلاّ چھ مہینے کی مدت کے لئے دس لاکھ تومان کو بارہ لاکھ تومان کے عوض بیچ دیں ؟
Answer: حقیقت میں یہ کام خرید وفروخت نہیں ہے اس لئے کہ ایک کرنسی کے نوٹ کی خرید وفروخت عقلاء کے یہاں نہیں ہے بلکہ یہ وہی سود پر قرض دینا ہے کہ جس کو خرید و فروخت کا نام دے دیا ہے۔

ریال میں ، ڈالر خرید نا (کرنسی چینج کرنا) [ربا (سود)]

Questionکیا اپ اجازت مرحمت فرمائیں گے کہ ہم دس لاکھ ڈالر کو ایک سال کی مدت کے لئے تیس کروڑ تومان کے عوض فروخت کر دیں؟
Answer: کوئی اشکال نہیں ہے۔

قرض لینا اور اس سے زیادہ رقم کا چیک دینا [ربا (سود)]

Question۔ایک شخص کا بینک میں کھاتا ہے اور اس کو پیسے کی ضرورت ہے اور کسی سے قرض لینے پر مجبور ہے کیا یہ شخص ضرورت بھر رقم کو اس سے زیادہ مقدار رقم کے عوض ایک سال کے لئے دوسرے شخص سے خرید سکتا ہے نیز ایک سال بعد کی تاریخ کا چیک اس کو لکھ کر دے سکتا ہے ؟
Answer: جائزنہیں ہے ۔
TotalPages : 1