SiteTitle

SiteTitle

SortBy
 

حل مشکلات کے لئے جادوگروں کے پاس جانا [شک]

Questionایک شخص اپنی معمولی زندگی گذار رہا تھا، اچانک بہت سی مشکلات سے دچار ہوجاتا ہے! ایک مرتبہ عصبی بیماری، کم خوابی، بے حوصلگی سب مل کر اس کی زندگی کی نظام کو پاش پاش کردیتی ہیں! وہ اعصاب وروان کے چند ڈاکٹروں کے پاس علاج کی غرض سے جاتا ہے لیکن نہ یہ کہ وہ اس کی یہ مشکل حل کریں بلکہ اس کا حال بد سے بدتر ہوتا چلا جاتا ہے، آخرکار ڈاکٹروں سے مایوس ہوکر ایک مشہور جادوگر کے پاس جاتا ہے، وہ بہت زیادہ سعی وکوشش کے بعد کہتا ہے: ”کسی نے تیرے اوپر جادو کیا ہے، شاید کچھ دنوں میں تیری زندگی تمام ہوجائے!“ یہ مشہور جادوگر اپنے پیشے کے دوسرے جادوگر کی کمک سے چند تعویذات اور دعائیں جس پر اس شخص کا نام لکھا ہوتا ہے اور وہ کچھ چیزوں جیسے فولاد، سوئیاں، ہڈیوں وغیرہ کے ساتھ ایک برتن میں کسی جگہ دبے ہوتے ہیں، کشف کرتا ہے، وہ جادوگر اُس شخص کا نام بتادیتا ہے، جس نے اس کے اوپر جادو کرایا تھا، حالانکہ وہ اس شخص کے نام سے آشنا نہیں ہوتا، مذکورہ بیمار شخص کو بھی یقین ہوجاتا ہے کہ وہ ہی شخص اس کی سرگردانی اور مشکلات کا باعث ہوا ہے، مذکورہ مطلب پر توجہ رکھتے ہوئے کہ جس میں اس کی زندگی کا نظام بالکل ہی مختل ہوکر رہ گیا تھا (البتہ اس کاغذ کے ملنے اور اس کو پھاڑنے کے بعد اس کا حال بہتر ہوگیا ہے) اگر جادوگروں کی مدد نہ ہوتی تو چند ہی دنوں میں اس کی زندگی کا خاتمہ ہوگیا ہوتا، ان مشکلات وبدبختیوں اور رنج وغم کے عامل کو کیا تاوان ادا کرنا چاہیے؟
Answer: جادوگروں کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہے اور نہ اس پر توجہ کرنا چاہیے، میں تم کو ایک وظیفہ بتاتا ہوں اگر اس پر عمل کروگے تو انشاء الله ٹھیک ہوجاؤگے: نمازوں خصوصاً نماز صبح کو اوّل وقت پڑھو، نماز صبح کے بعد داہنے ہاتھ کو سینے پر رکھ کر ستّر مرتبہ ”الفتاح“ کا ورد کرو، پھر ایک سو دو مرتبہ صلوات پڑھو اور دن رات میں پانچ مرتبہ آیت الکرسی کی تلاوت کرکے اپنے اوپر پھونک لو، اور جب بھی شدید فکری ناراحتی میں گرفتار ہو تو ”لاحول ولا قوّة الّا بالله“ کے ذکر کو پڑھو، اس وظیفہ کو چالیس دن تک پڑھیں، انشاء الله تمھاری مشکل دور ہوجائے گی ۔

شکی کا شک اور گمان [شک]

Questionکیا شکی مزاج افراد اپنے ظن و گمان پر عمل کرسکتے ہیں؟(اگر ظنّ و گمان قوی ہوں تو کیسا ہے؟)
Answer: جواب: ان کو چاہئے کہ جس طرح عام لوگ انجام دیتے ہیں وہ بھی اسی مقدار پر اکتفاء کریں، یہاں تک کہ اگر ان کو کوئی ظن و گمان حاصل بھی نہ ہو۔

شکی کا علاج [شک]

Questionمجھے شک کی بیماری ہے اور اتنی شدید ہے کہ تحمل سے باہر ہے ، مثال کے طور پر پاک کرنے اور غسل کرنے میں شدید وسواس کا شکار ہوجاتا ہوں اس طرح کہ اگر رات میں نہانے جاتا ہو تو سورج کے طلوع ہونے کے قریب پاک ہوتا ہوں تب حمام سے باہر آتا ہوں یقین کریں میں آخری چند سالوں میں تقریباً بیس سال کے حساب سے پانی کا استعمال کیا ہے ، میں اپنے علاج کی خاطر اپنے شہر کے کچھ علماء کی منجملہ قم کے ایک مرجع تقلید کی خدمت میں گیا انھوں نے مجھ کو کچھ ذکربھی بتائے لیکن کوئی فایدہ نہ ہوسکا ، حضرت امام رضا(ع) کی خدمت میں بھی سفر کی بہت زیادہ مشکلوں کے باوجود مشہد میںپہنچا اور بہت دعائیں اورگریہ و زاری بھی کی لیکن افسوس شفا حاصل نہ کرسکا اس بیماری نے نہ مجھے تنہا کہین کا چھوڑا ہے بلکہ گھر والوں کو بھی پریشانی اور زحمت میں مبتلا کردیا ہے اور میں اس کے سبب اپنی عبادتوں کو بھی انجام نہیں دے پاتا، اسی وجہ سے رمضان کے مہینے میں سفر کرتا ہوں تا کہ روزہ رکھنے کی مشکل حل ہوجائے اگر چہ سفر میں کچھ کھاتا پیتا بھی نہیں ہوں مہربانی ہوگی میری راہنمائی فرمائیں تا کہ اس غمگین حالت سے نجات پیدا کرسکوں اور لوگوں کی فقرے بازیوں سے آسودہ خاطر ہوسکوں؟
Answer: جواب : سچ بات یہ ہے کہ یہ مشکل آپ ہی کی طرف سے ہے اور مقصر آپ خود ہی ہیں اسی وجہ سے آپکی دعا قبول نہیں ہوتی اور اسکی اصلی وجہ یہ ہے کے آپ مسئلہ کو نہیں جانتے ، صحیح یہ ہے کے آپ پر واجب نہیں کہ آپ طہارت اور غسل کرنے پر یقین حاصل کریں ، شرعی فریضے کے لحاظ سے آپ پر فرض ہے کے جس مقدار میں دوسرے لوگ پانی کا استعمال کرتے ہیں آپ بھی اسی مقدار میں پانی کا استعمال کریں اور اسی پر اکتفا کریں ، چاہے آپ کو طہارت اور غسل کرنے میں شک ہی کیوں نہ ہو، اسکی شرعی ذمہ داری ہم پر ہے ، آج سے آپ صرف اتنا پانی استعمال کریں جتنا دوسرے لوگ کرتے ہیں اور اسی پر اکتفا کریں اور نجس بدن کے ساتھ اور جنابت کی حالت میں (اپنے گمان کے مطابق ) نماز پڑھیں ، کوئی مسئلہ نہیں ہے اور آپکی نماز اور روزہ بالکل صحیح ہے اور اسی بناء پر ہم آپ پر اور تمام لوگوں پر جو وسواس کا شکار ہیں اپنی حجت کو تمام کرتے ہیں اور اسکی مخالفت کرنا گناہ کا باعث ہوگا اور خدا سے التماس ہے کے خداوند آپ کو اس مسئلہ کے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیطان کے چنگل سے رہایی عنایت فرمائے ۔
TotalPages : 1