بنیادی قانون میں ”مبانی اسلام میں اخلاق “ کی عبارت کی تشریح

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

بنیادی قانون میں ”مبانی اسلام میں اخلاق “ کی عبارت کی تشریح

Questionاسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کی دفعہ نمبر ۲۴ کو مدنظررکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح بیان ہوا ہے: ”نشریات اور مطبوعات، مطالب کو بیان کرنے میں آزاد ہیں، مگر یہ کہ اس سے اسلام کے مبانی یا عمومی حقوق میں خلل واقع ہو“ لہٰذا حضور فرمائیں:
الف) ”اخلال“ اور ”اسلام کے مبانی“ سے کیا مراد ہے؟ کیا اسلام کے مبانی کے معنی اسلام کے بنیادی احکام ہیں، یا اس سے ضروریات دینی یا ضروریات فقہی مراد ہے، یا اس کے کوئی اور معنی ہیں؟ب) کیا سوال ایجاد کرنا یا مسائل اسلامی سے جدید چیز نکالنا اخلال شمار ہوتا ہے؟ج) علمی اور تخصصی رسالوں میں سوال ایجاد کرنے یا حدید چیز کے نکالنے میں اور ان کا عمومی نشریات میں نشر میں کوئی فرق ہے؟
Answer: جواب: الف :”اسلام کے مبانی“ سے مراد دین کے ضروری مسائل ہیں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں جیسے توحید، معاد، قیامت عصمت انبیاء وآئمہ علیہم السلام اور اسی کے مانند دوسری چیزیں، چاہے فروع دین اور اسلام کے قوانین اور احکام ہوں، اور چاہے اخلاقی اور اجتماعی مسائل ہوں ۔
اور ”اخلال“ سے مراد ہر وہ کام ہے جو مذکورہ مبانی کی تضعیف یا ان میں شک وتردید ایجاد کرنے کا سبب ہو، چاہے وہ مقالہ لکھنے کی وجہ سے یا داستان، یا تصویر بنانے کے ذریعہ ہو یا کارٹون یا ان کے علاوہ کسی اور چیز سے ۔
جواب:ب : اگر سوال پیدا کرنے سے مراد اس کا جواب حاصل کرنا ہے تو اخلال نہیں ہے، لیکن اگر اس سے مراد افکار عمومی میں شبھہ ایجاد کرنا ہو تو اخلال شمار ہوگا اور جدید چیز نکالنے سے مراد، اگر فقط ایک علمی احتمال کو بیان کرنا ہو تاکہ اس پر تحقیق اور مطالعہ کیا جائے تو اخلال نہیں ہے؛ لیکن اگر قطعی طور سے اس پر تکیہ کیا جائے یا اس کو اس طرح نشر کیا جائے کہ جو اسلام کے ضروریات کے مخالف ہو تو مبانی میں اخلال شمار ہوگا۔
جواب: ج : بے شک ان دونوں میں فرق ہے، عمومی نشریات میں نشر کرنا ممکن ہے کہ مبانی اسلام میں اخلال کی صورت اختیار کرلے، لیکن خصوصی نشریات میں یہ صورت پیدا نہیں ہوتی۔
CommentList
Tags
*TextComment
*PaymentSecurityCode http://makarem.ir
CountBazdid : 3741