SiteTitle

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

خبر کے سچّے یا جھوٹے ہونے کی درجہ بندی [خبر]

Questionکیا خبر کے سچّا یا جھوٹا ہونے کی بھی اقسام ہیں؟
Answer: جی ہاں، ممکن ہے کوئی خبر پچاس فیصد یا اس سے کم سچّی ہو، لہٰذا صدق وکذب میں درجہ بندی پائی جاتی ہے ۔

خبر اور تبلیغ کے درمیان حد [خبر]

Questionاسلام میں خبر اور تبلیغ کے درمیان حدّفاصل کیا ہے؟
Answer: فقہ اسلامی میں ان دونوں موضوعوں کے لئے کوئی خاص اصطلاح نہیں ہے ۔ اگر فقہاء کے کلمات میں استعمال ہوتو اس کے وہ ہی عرفی اور عام فہم معنی ہیں ۔ خبر کسی واقعیت کو بیان کرتی ہے، لیکن تبلیغ کسی کام کی تشویق یا ترغیب کے مقصد سے انجام دی جاتی ہے ۔

خبروں کا سینسر کرنا [خبر]

Questionکیا اسلام میں خبر کو سینسر کرنا جائز ہے؟ اگر ہے تو اس کی کیا حدود ہیں؟
Answer: ہر طرح کی وہ خبر جو اسلامی معاشرے کے لئے مضر ہو، یا دشمنوں کی بیداری اس سے ان کے لئے سوٴ استفادہ کا سبب ہو، یا مسلمانوں کی صف میں تفرقہ پھیلانے کا باعث ہو، یا مسلمانوں میں وحشت وناامنی ایجاد کرے یا اس کے اور دوسرے نقصانات ہوں، تو ایسی خبروں کو نشر نہیں کرنا چاہیے، ایسے ہی جنگ کے زمانے میں بہت سی خبریں چھپائی جاتی ہیں، اور خطرہ ٹلنے کے بعد نشر کی جاتی ہیں، اسی مطلب کے مانند دیگر موارد میں بھی کاملاً ممکن ہے ۔

خبر کے میدان میں تساہل، تسامح اور مدارا سے کام سے لینا [خبر]

Questionخبر کے میدان میں، تساہل، تسامح، مدارا وغیرہ کہ کیا معنی ہیں؟
Answer: تسامح اور مدارا کے مختلف معنی ہیں، اگر اس سے مراد اسلام کے دشمنوں کے ساتھ میل جول کرنا اور دشمن کو دوست کے لئے نقصان ہنچانے کا موقع فراہم کرنا ہے تو ایسی چیز جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر صحیح وسالم گروہ یا دیگر مذاہب کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی گذارنا ہو، اس طرح کہ مسلمانوں اور آئین اسلام کو ضرر پہنچانے کا سبب نہ بنے تو جائز ہے ۔

خبر اور گذارش پر تبصرہ کرنے کی حدود [خبر]

Questionخبروں اور رپورٹوں پر تبصرہ کرنا حوزہٴ علمیہ کی علم تفسیر کے مانند ہے، کیا خبروں اور رپورٹوں کی تبصرے کے لئے کچھ حدودمعیّن کیا جاسکتے ہیں؟ وہ حدود کیا ہیں؟
Answer: خبروں پر تبصرے کے لئے معمولاً قرائن وشواہد اور موجودہ حالات اور اسی طرح کے مسائل سے استفادہ کرنا چاہیے، اگر قطعی نتیجے تک پہونچیں تو بطور قطع اس کی قضاوت کی جاسکتی ہے، اس کے علاوہ عنوان احتمالی کے اوپر تکیہ کرنا چاہیے، تاکہ خلاف واقع کوئی بات نہ کہی جائے ۔

خبر کے سلسلے میں نظام حکومت اور اسلام کے درمیان تعارض [خبر]

Questionکچھ مواقع ایسے آتے ہیں جن میں ایک خبر ظاہراً اسلام کے خلاف ہو لیکن حقیقت میں وہ اسلامی نظام کے نفع میں ہوتی ہے (اقتصادی وغیرہ خبریں) خبرنگار کو کس خبر کو ترجیح دینا چاہیے؟
Answer: اس پر توجہ رکھتے ہوئے کہ نظام، اسلام کی بنیاد پر استوار ہے لہٰذا ایسا تضاد متصوّر نہیں ہے، مگر ان لوگوں کے لئے جن کی یا تو مسائل اسلامی کی طرف توجہ نہیں ہے یا وہ مصالح نظام سے بے خبر ہیں ۔

مصلحت آمیز جھوٹ یا فتنہ انگیز سچ [خبر]

Questionمصلحت آمیز جھوٹ بہتر ہے یا فتنہ انگیز سچ؟
Answer: وہ سچ کہ جو فتنہ پھیلائے یا کوئی مفسدہ ایجاد کرے، اس سے پرہیز کرنا چاہیے؛ چاہے اس کا جھوٹ مصلحت آمیز ہویا بیہودہ اور چونکہ یہ بات اہم اور مہم قاعدہ کے تحت آتی ہے تو جھوٹ کے نقصانات اور فوائد کا آپس میں مقایسہ کرنا چاہیے، قابل ذکر ہے کہ اگر جھوٹ کی جگہ توریہ سے کام لے سکتے ہیں تو توریہ مقدم ہے، توریہ سے مراد وہ بات ہے جس کے دو معنی ہوتے ہیں؛ سننے والا اُس معنی کو سمجھے جو خلاف واقع ہے اور اس پر یقین بھی کرلے اور مصلحت حاصل ہوجائے، لیکن کہنے والا دوسرے معنی کا تصور کرے کہ جو واقع کے مطابق ہے ۔

تنقید کی حدود [خبر]

Questionتنقید کی حد کیا ہے؟ اگر تنقید پیشنہاد کے ہمراہ ہو تو اس کے کیا نقصانات ہیں؟ کیا ایک خبر نگار بغیر راہ حل پیش کئے، تنقید کرسکتا ہے؟
Answer: اگر تنقید راہ حل کے ساتھ ہو تو یقیناً بہتر ہے؛لیکن اگر تقیدکرنے والا راہ حل نہیں بتا سکتا تو تب بھی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے باب سے اپنا وظیفہ انجام دے ۔

خبروں میں مسلمان خواتین کے چہرے سے استفادہ کرنا [خبر]

Questionمسلمان عورتوں کی تصویر اور چہرے سے اگر وہ محجّبہ ہوں، استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
Answer: جو شرائط بیان کئے گئے ہیں اگر ان کے ساتھ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

خبرنگاروں کی خصوصیات [خبر]

Questionکیا خبر کے ناقلین اور واقعوں کے بیان کرنے والوں کے کچھ شرائط ہیں؟
Answer: جی ہاں، ان کے بھی کچھ شرائط ہیں؛ وثاقت، امانت، مہم مطلب کو سمجھنے کے لئے بطور کافی ذہانت، مطالب کو حفظ اورنگہداری کے لئے قوی حافظہ، ان میں سب سے مہم اپنی نظر نہ دینا اور حسنِ نیت اور اخبار کو شخصی سلیقہ سے آلودہ نہ کرنا، ان کی شرائط میں سے ہیں ۔

خبریں دینے میں مغربی طرز کو استعمال کرنا [خبر]

Questionکیا ہم خبریں دینے میں مغربی طرز کو اپنا سکتے ہیں کہ جو مختلف اطلاعات سے لوگوں کے ذہن میں ایک خاص پیغام چھوڑ دیتے ہیں جو حقیقت سے بہت دور ہوتا ہے، جیسے وہ کہتے ہیں: ”ایسا لگتا ہے“ ، ”اس سے آشکار ہوجاتا ہے“ یا اطلاعات کو ایک خاص طریقے سے ملاتے ہیں وغیرہ جملوں کو استعمال کرتے ہیں، اس کی وضاحت اس طرح ہے یہ کہ: ”ایسا لگتا ہے“ سے ایک موضوع کی ایک ہدفدار تصویر کشی کرتے ہیں اور ایک خاص ہدف کے سراغ میں رہتے ہیں، جیسے ”انتہا پسند “ کا کلمہ، کہ جس کو اہل مغرب اسلام کے پائبند افراد کے لئے استعمال کرتے ہیںاور ”اس سے آشکار ہوتا ہے“ کا کلمہ پر اہمیت مورد نظر اطلاعات اولویت بندی میں استعمال کرتے ہیں جس کا ہدف ایک خاص پیغام پہنچانا ہوتا ہے اور اطلاعات کو ایک دوسرے سے ملانے سے ان کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ دوسرے موضوعات کے سوابق کو استعمال کرکے اور ان کو جدید موضعات سے چپکاکر، ایک نئے پیغام اور ایک نئی فکر کو لوگوں کے ذہن پر تھوپ دیں، جیسے دنیا میں کوئی بھی بم منفجر ہو اس کو گذشتہ زمانے کے بم دھماکہ سے جوڑ دیتے ہیں کہ جس میں ایران کو متہم کیا گیا تھا، اس جدید بم دھماکہ کا ایران کے اوپر الزام، اس سابقہ بم دھماکہ کی وجہ سے قطعی ہوجاتا ہے، اور وہ لوگوں کے ذہن میں اس الزام کو قطعی کردیتے ہیں?
Answer: اگر یہ کام مشروع اور مثبت ہدف کے لئے انجام دیا جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے ۔

محرمانہ خبروں کو برملا کرنے کی حد [خبر]

Questionایک خبر کے سننے کے لئے لوگ کس حد تک محرم ہیں، ایک خفیہ خبر پھیلانے کی حد کہاں تک ہے؟
Answer: ایسی خبر کے انتشارکی حد وہاں تک ہے جہاں تک معاشرے کے لئے ضرر کا سبب نہ ہو۔

جعلی خبروں کو نشر کرنا [خبر]

Questionایک جعلی خبر کو کس حد نشر کیا جاسکتا ہے؟ کیا ایسی خبروں کا اسلامی جمہوریہ کے نظام میں کوئی مقام ہے؟ یہاں تک کہ نظام کی یا اشخاص وغیرہ کی مصلحت مدنظر ہو؟
Answer: اس طرح کے مسائل میں، نظام اور معاشرے کی مصلحت کو مد نظر رکھنا چاہیے ۔

غیر مسلم اشخاص سے مربوط خبروں کا نشر کرنا [خبر]

Questionہمارے معاشرے میں کچھ لوگ ہیں نہ وہ مسلمان ہیں اور نہ ہی انقلاب کو قبول کرتے ہیں، ان کے مسائل، خبریں اور نظریات کو نشر کرنے میں ہمارا کیا وظیفہ ہے؟
Answer: جو چیز نظام کی تضعیف یا عام لوگوں کے ذہن کی تشویش کا سبب ہو اس سے پرہیز کیا جائے، اور جو چیز مفید یالا اقل فاقد ضرر ہو، اس کو منتشر کرسکتے ہیں ۔

ایسی خبروں کا نشر کرنا جو مسلمانوں کے عقائد کے سست ہونے کا سبب ہوں [خبر]

Questionکبھی کبھی بیرونی ممالک سے آئی خبروں کا نقل کرنا مسلمانوں کے عقائد سے مربوط ہوتا ہے، اگر ان کا بیان کرنا ہمارے عقائد کی توہین کا سبب ہو تو کیا ان کا بیان کرنا بہتر ہے یا چھپانا؟ اگر چھپائی جائیں تو کیا ایسے عقائد سے بے خبری کا مفسدہ، زیادہ نہ ہوگا؟
Answer: اس طرح کے مسائل میں اہم ومہم کے قانون کی اتباع کی جائے اور کام کی مصلحت اور مفسدہ کو تولا جائے اور جو ان میں مہم ہے اسی پر عمل کیا جائے ۔

بیرونی ممالک کے ذرائع ابلاغ کی خبروں پر تبصرہ کرنا [خبر]

Questionکیا بیرونی میڈیاکی خبروں کو نشر کرکے اُس کے بعد اپنی نظر کو بیان کرسکتے ہیں؟
Answer: خبروں کے اوپر تبصرے کہ جو صحیح استفادہ کا سبب اور سوء استفادہ سے پرہیز ہے، نہ یہ کہ جائز ہو بلکہ کبھی کبھی واجب ہو جاتا ہے ۔

گمان اور آئڈیے کی بنیاد پر خبروں کو نشر کرنا [خبر]

Questionکیا گمان اور ایڈیے کو خبر اور نظر کے عنوان سے منشتر کرسکتے ہیں؟
Answer: جب اس میں یہ قید لگائیں کہ یہ خبر گمان اور احتمال کی صورت میں ہے اور اس پر کوئی مفسدہ بھی مترتب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

ایسی خبروں کا نشر کرنا جن کا سچا یا جھوٹا ہونا معلوم نہ ہو [خبر]

Questionہم نے ایک خبر (سیاسی،، اقتصادی یا ثقافتی)کو نشر کیا لیکن اس کا سچ یا جھوٹ ہونا ہمارے لئے مشخص نہیں تھا، اس کا کیا حکم ہے؟
Answer: اگر کسی خاص ایجنسی کی طرف منسوب ہو اور اس کا جھوٹ ارو سچ اس کے ذمہ ڈالا جالاسکتا ہو نیزاس کا نشر کرنا مفسدہ کا باعث نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
TotalPages : 1