SiteTitle

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

نفقہ نہ دینے کی صورت میں طلاق [طلاق کے احکام]

Questionجب کوئی شوہر کسی عذر شرعی کے بغیر ، نفقہ (زوجہ کا خرچ) دینا چھوڑ دے توکیا زوجہ کی طلاق جائز ہے ؟
Answer: جواب:حاکم شرع ، شوہر کے مال سے ، نفقہ ادا کرے اور اگر میسر نہ ہو اسے طلاق دینے کے لئے کہے اور اگر وہ طلاق نہ دے تو خود طلاق دیدے

طلاق کا صیغہ جاری کرنے کےلئے حاکم شرع کی وکالت [طلاق کے احکام]

Questionمیں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ ، سن ١٣٦٦ شمسی ہجری میں ، ناروے ، آ گئی تھی ، اور اب تین سال ہو گئے ہیں ، کہ میرا شوہر ، مجھے اور بچوں کو چھوڑ کر چلا گیا ہے اور مجھے بلا تکلیفی کی حالت میں ، چھوڑ رکھا ہے ، البتہ میں نے ، ناروے میں ہی سرکاری طلاق حاصل کر لی ہے ، یہاں ناروے میں ، مسلمان اور شیعوں کے لئے ایک تو حید اسلامی مرکز(ادورہ) موجود ہے ، ہم جناب عالی سے گزارش اور درخواست کرتے ہیں کہ اس ادارے کے عالم دین کو شرعی صیغہ طلاق جاری کرنے کے لئے وکالت اور اجازت دیدیں تاکہ وہ مجھے طلاق دیدیں۔
Answer: جواب:چنانچہ آپ کا شوہر آپ کے ساتھ زندگی گذارنے پر تیار نہیں ہے اور آپ کو طلاق بھی نہیں دیتا ہے ، تو مقامی محترم عالم دین کو ہم نے وکالت دیدی تا کہ وہ اس مطلب کے ثابت ہونے کے بعد آپ کو طلاق دیدے ، نیز اس طرح ان تمام مسلمانوں کے لئے جو آپ کے جیسے حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

طلاق کے مشکوک ہونے کی صورت میں نفقہ [طلاق کے احکام]

Questionایک شخص نے اپنی زوجہ کو اختیار دیا کہ اس کی جانب سے طلاق دینے کے لئے کسی کو وکیل بنا لے ، کچھ عرصہ گذر گیا لیکن اس کی زوجہ نے اس کو اطلاع نہیں دی کہ طلاق ہو گئی ہے یا نہیں؟ کیا اس مدت میں اس شخص پر زوجہ کا نفقہ واجب ہے اور کیا وہ شخص اس خاتون کو اپنی زوجہ کے عنوان سے قبول کر سکتاہے ؟
Answer: جواب: جب تک طلاق کا واقع ہونا مشکوک ہے ، وہ اس کی زوجہ کے حکم میں ہے ۔

طلاق میں نافرمان زوجہ کی وکالت کا اعتبار [طلاق کے احکام]

Questionاگر کوئی زوجہ شرط رکھے کہ اس کے شوہر کے دوسری شادی کرنے کی صورت میں طلاق کے سلسلے میں وکیل رہے گی اب شوہر ، زوجہ کے نامناسب سلوک کی وجہ سے، روسری شادی کرلے ، کیا تب بھی پہلی بیوی ، طلاق کے متعلق وکیل ہے ؟
Answer: جواب:۔ ظاہر اًیہ صورت اُس قسم کی صورتحال سے الگ ہے، اس لئے کہ اس شرط کا مقصد یہ تھا کہ پہلی بیوی قناعت سے کام لے گی ، اب اگر پہلی زوجہ، ازدواجی زندگی پر ٹھوکر مار کر، شوہر کو بلا تکلیفی کی حالت میں چھوڑ دیتی ہے تو اس شرط کو پورا کرنے کی کوئی جگہ ہی نہیں رہ جاتی، یعنی طلاق کے سلسلے میں، زوجہ کو وکالت حاصل نہیں ہوگی .

تمکین نہ کرنے والی عورت (بیوی) کی طلاق [طلاق کے احکام]

Questionمیری زوجہ اسلامی احکام کے سلسلے میں، بے توجہ ہے تمکین نہیں کرتی اور ابھی غیر مدخولہ (یعنی اس کے دخول نہیں ہوا) ہے کیا اس کو طلاق دےسکتا ہوں ؟ اس کی طلاق کس نوعیت کی ہے اور مہر کا کیا حکم ہے ؟
Answer: جواب:۔مناسب ہے کہ اس کے ساتھ کچھ عرصہ تک، نرم برتاؤ اور اچھا سلوک کرو، اس کو نصیحت کرو ، اور اس کے ساتھ محبت سے پیش آؤ ، شاید آہستہ آہستہ بدل جائے اور طلاق کی نوبت نہ آئے اور حرام اور غیر واجب چیزوں کے علاوہ ، اس کے ساتھ سختی سے پیش نہ آؤ، اگر اس کا بھی کوئی نتےجہ سامنے نہ آئے تو اس سے جدا ہوسکتے ہو، لیکن جو آپ نے تحریر کیا ہے اس کے مطابق آپ کی زوجہ ، ناشزہ (نافرمان) اور غیر مدخولہ ہے لہذا اس کو نفقہ کا حق نہیں ہے، اور اگر وہ طلاق لینا چاہئے تو اس کی طلاق ، طلاق، خلع ہے ، اورمہر کو بذل (بخش دینے) یا اس کے مثل کوئی اور چیز بذل (بخشے) کے بغیر نیز شوہر کی رضایت کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ ممکن نہیں ہے .

قاضی کے ذریعہ طلاق [طلاق کے احکام]

Questionجب کوئی شخص اپنی زوجہ پر سختی کرے اور اس کو طلاق دینے پر بھی راضی نہ ہو تو قاضی کس صورت میں اس خاتون کو طلاق دے سکتا ہے ؟
Answer: جواب:۔قاضی کیلئے طلاق دینا اس صورت میں جائز ہے کہ جب مصالحت کا امکان اس حد تک ختم ہو جائے کہ شدید عسر وحرج اور مشقت کا باعث ہو، شوہر بذات خود طلاق دینے پر آمادہ نہ ہو اور قاضی کی دی ہوئی طلاق رجعی ہوتی ہے، لیکن اگر شوہر، رجوع کرے اور اس کے بعد دوبارہ آپس میں نا اتفاقی کا موضوع باقی رہے ، تو (قاضی) دوبارہ طلاق دے گا، یہاں تک کہ تیسری طلاق بائن ہوجائے گی .
TotalPages : 1