ولی کے ذریعہ نابالغ بچّی کی شادی

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 

ولی کے ذریعہ نابالغ بچّی کی شادی

Questionایک شخص نے اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح ایک بچّہ سے کردیا ہے، اب اس وقت لڑکی ۱۷ سال کی ہے اور لڑکا ۱۳ سال کا ہے اور جسمانی لحاظ سے بھی بہت چھوٹے لگتے ہیں، لڑکی ،کا باپ مر گیا ہے یعنی وہ یتیم ہوگئی ہے، اور اس بچہ سے شادی کرنے پر تیار نہیں ہے، اس لئے کہ اس کے بڑے ہونے کا انتظار نہیں کرسکتی، مذکورہ مطالب کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، ہم حضرت عالی کی خدمت میں درخواست کرتے ہیں کہ اگر اسلام کی مقدس شریعت کی اجازت ہو تو آپ حکم فرمائیں کہ مذکورہ لڑکی کی، اس بچہ کے بڑے بھائی سے، شادی کردی جائے، جس پر خود وہ لڑکی بھی راضی ہے ؟
Answer: جواب:۔اگر مذکورہ نکاح شروع سے ہی نابالغ لڑکی کی مصلحت میں نہیں تھا تو یہ نکاح، اصل سے ہی باطل ہے، اور اگر فرض کیا جائے کہ یہ نکاح لڑکی کی مصلحت میں تھا لیکن اب اس بچہ کے بالغ ہونے کا اس سے زیادہ انتظار کرنا، مذکورہ لڑکی کیلئے ، شدید مشقت اور نقصان کا باعث ہے، تو لڑکے کا ولی، اس لڑکی کی طلاق کے صیغہ جاری کرسکتا ہے اور اس کے بعد وہ جس سے چاہے شادی کر سکتی ہے .
CommentList
Tags
*TextComment
*PaymentSecurityCode http://makarem.ir
CountBazdid : 5131