ہمارا عقیدہ ہے کہ افغانستان، پاکستان، یمن، عراق، شام اور دوسرے اسلامی ممالک میں ناحق بہنے والے شہدا کے خون کا انتقام ، خداوندعالم ضرور لے گا۔
افسوس کی بات ہے کہ پوری دنیا کے سامنے سلسلہ وار قتل عام ہو رہا ہے لیکن بین الاقوامی حکومتیں اور ادارے اس کی مذمت نہیں کررہے ہیں اور ان جرایم کو مہار کرنے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہیں ۔
سابقہ حکومت کے خلاف جد و جہد ، مجلس خبرگان اور شورای نگہبان میں رکنیت جیسے مختلف سماجی میدانوں میں ان کی موثر موجودگی ، اسلام او رانقلاب کے لئے بڑی برکتوں کا باعث تھی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ اور ماه مبارک رمضان کے روزوں کے کفاره کی قیمت کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔
ایسا کام تمام دنیا کے مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے اور کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے جس شخص نے یہ بات بھی منہ سے نکالی ہے وہ بارگاہ رب العزت میں توبہ و استغفار کرے۔
بلوچستان میں واقع بولان کے علاقے میں ہونے والے حالیہ جرم نے پوری دنیا میں، قرآن کریم کے پیروکاروں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خاندان رسالت کے شیدائیوں کے دلوں اور سینوں کو غم و اندوه اور غیظ و غضب سے لبریز کردیا ہے۔
عالم ربانی ، مجاہد ، حضرت آیة اللہ آقای حاج شیخ محمد تقی مصباح کے انتقال کی خبر سے بہت زیادہ افسوس ہوا ، وہ ایسے فاضل ، با تقوی اور عالم تھے جو ہمیشہ اسلامی نظام کا دفاع کرتے رہے ۔
عرب کے ٹیلی ویژن کا ایک چینل جس کا اصلی مرکز انگلینڈ میں ہیں ، کچھ مہینوں سے حضرت زہرا (سلام اللہ علیھا) کی سوانح حیات پر ایک فلم بنانے کیلئے دنیا کے شیعوں سے پونڈ اکھٹا کررہا ہے ۔جس کا نام یوم العذاب یا آزار و شنکجه کا دن هے.
مرحوم نے اپنی پوری عمر شیعیان ہند کی بہترین رہنمائی کرنے میں صرف کر دی اور مذہب اہل بیت(ع) کی مخلصانہ خدمت کی۔ ہندوستان کے شیعہ ان سے بہت عقیدت رکھتے تھے اور ان کی باتوں کو دل و جاں سے قبول کرتے تھے۔
جس خبر نے ان چند دنوں کے دوران ، دنیائے اسلام میں ہلچل مچا دی وہ مظہر رحمت پیغمبر اعظم (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کی شان میں فرانسیسی صدر کی بے شرمانہ گستاخی ہے ۔ پوری دنیا کے مسلمان اس گستاخی سے بہت زیادہ غصہ میں ہیں اور اس عمل کے خلاف پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں نفرت بڑھ گئی ہے ۔
شروع میں عاشورا ایک شجاعت و دلاوری کی صورت میں ظاہر ہوا تھا ، پھراشک و آہ کے ساتھ ایک غم انگیز حادثہ میں تبدیل ہوگیا اور آخری صدیوں میں اس نے پھر اپنے پہلے چہرہ کو حاصل کرلیا یعنی آہ و آنسوئوں کے سیلاب کے درمیان مکتب حسینی کے عاشقوں نے اپنی شجاعت و دلیری کو آشکار کردیا اور مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں انقلاب برپا کردیا ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے زکات فطرہ کو معین کرکے ان کے دفاتر میں اعلان کیا گیا ۔
نیمہ شعبان کی مناسبت سے اپنی قوم کے ہر شخص کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بہت اہم تقریر کی ۔
آپ تمام مومنین کو اطلاع دی جاتی ہے کہ یہ بات بالکل جھوٹی ہے اور اس سلسلہ میں کوئی سوال اور جواب بھی پیش نہیں ہوا ہے۔
آیت الله العظمی ناصر مکارم شیرازی اور حوزهای علمیه کی جانب سے سردار رشید اسلام شهید الحاج قاسم سلیمانی و شهید ابو مهدی مهندس کی مجلس چهلم شهر مقدس قم کے حوزه علمیه امام کاظم (علیه السلام) کے رسول اعظم هال میں منعقد هوئی.
آپ کی جسمانی صحت کے متعلق تمام ہم سب پریشان ہوگئے تھے لیکن آپ کے آپریشن کی کامیابی کی خبر سن کر بہت خوشی ہوئی اور ان شاء اللہ بہت جلد آپ کی نقاہت بھی ختم ہوجائے گی ۔
وہ بہت ہی بزرگ منش ، کم نظیر اور بہت ہی خبیر انسان تھے جن کا نام دنیا اورتاریخ اسلام میں ہمیشہ بزرگ سردار کے نام سے باقی رہے گا اور ان کا راستہ بھی ہمیشہ قائم رہے گا ۔
ہم شیخ زکزاکی اور ان کی فیملی پر جو ظلم و ستم ہو رہے ہیں ہم ان کی مذمت کرتے ہیں اور اس کی ذمہ دار، نیجریہ کی حکومت کو سمجھتے ہیں ۔
اس وقت جبکہ درگاہ الہی کے مقرب بندوں کی دعا اور ڈاکٹروں کی بہترین ٹیم کی کوشش سے معظم لہ کی طبیعت بالکل ٹھیک ہوگئی ہے لہذا ان تمام مومنین اور ایران و بیرون ممالک میں مرجعیت سے محبت کرنیوالوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے معظم لہ کی صحت کے لئے دعائیں کی ۔
حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی نے آج صبح قم کی مسجد اعظم میں اپنے فقہ کے درس خارج کے دوران آل سعود کے جرائم کی مذمت کی جس میں انہوں نے ٣٧ مذہبی اور اجتماعی کام کرنے والے شیعوں کو جن میں کچھ علماء بھی تھے قتل کردیا تھا ۔
شیعیان بحرین کے رہبر آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے ساتھ آیت اللہ مکارم شیرازی کی ملاقات اور گفتگو ہوئی اور اس گفتگو میں عالم اسلام کی موجودہ صورت حال پر تبادل خیال کیا گیا ۔
یقینا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ انسان کے زمین پر قدم رکھتے ہی اخلاقی بحثوں کا آغاز ہوگیا تھا (١) لہذا خدا وندعالم نے حضرت آدم کو پیدا کرنے اور جنت میں جگہ دینے کے بعد ان کو اخلاقی مسائل اور اس کے احکامات سکھا دئیے تھے (٢) اور حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنی اولاد کو ان تمام اخلاقی احکام سے آشنا کیا ۔
عرصہ دراز گزرجانے کے باوجود عاشورا کی نہ کوئی اہمیت کم ہوئی ہے اور نہ اس میں کوئی ضعف پیدا ہوا ہے بلکہ ہر سال عاشورا کے پروگرام، عزاداری اور اربعین کی رسومات کو بہت ہی عظمت و شوکت کے ساتھ منایا جاتا ہے ، یہ بات بتاتی ہے کہ یہ واقعہ اور انقلاب دوسرے تاریخی تمام حوادث کے برخلاف ، مادی اہداف سے تشکیل نہیں پایا ہے ۔
میں آپ سب لوگوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں اور جان لیں کہ اتحاد صرف اور صرف عمل کے سایہ میں واقع ہوسکتا ہے اس اصول پر تکیہ اور ان کی تقویت اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) و اہل بیت علیہم السلام کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے دشمنوں کے منصوبوں کو نابود کردیں ۔
آج کے زمانہ میں پہلے سے زیادہ ذاکری ہو رہی ہے ، اسی بناء پر ان مخصوص ایام میں بہت زیادہ توجہ اور حفاظت کی ضرورت ہے ، امام حسین علیہ السلام کی مجلس عزاداری کے نام پر سیاسی کاموں اور پارٹی بازی سے پرہیز کریں، خطباء کو بھی زیادہ سے زیادہ حفاظت اور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
غدیر وہ دن ہے جب دین کامل ہوا / عیدغدیر ، عیداللہ اکبر ہے / عید غدیر کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت / عید غدیر کے دن کا غسل / عید غدیر ، انفاق، اطعام اور احسان کا دن ہے/ عید غدیر کے دن کی دعائیں ۔
اٹھارہ ذی الحجہ کو عید سعید غدیر کا دن ہے یہ عید ، عید ولایت اور امامت ہے اور اسلام کی سب سے اہم عید ہے (١) ۔ اس دن پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے خداوند عالم کے حکم سے حضرت علی (علیہ السلام) کو اپنی امامت اور جانشینی کے لئے منصوب کیا ۔ یہ واقعہ ہجرت کے دسویں سال مکہ کے نزدیک ''خم'' کی سرزمین پر واقع ہوا ۔ لہذا اسی وجہ سے اس کو ''عید غدیر خم'' کہتے ہیں (٢) ۔
حضرت آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی (مدظلہ) کی طرف سے روانہ وفد ، حوزہ علمیہ کے بعض اساتید اور فضلاء کی موجودگی میں جمعرات بتاریخ 19 ذی قعدہ الحرام ١٤٣٩ ھ مطابق با2اگست سے معظم لہ کے بعثہ میں اپنی کارکردگی کا آغاز کرے گا۔
شبہای قدر میں شب بیداری ، اعمال اور اہل بیت علیہم السلام کے غم میں مرثیہ اور مصائب کے ساتھ ساتھ حضرت آیة اللہ العظمی مکارم شیرازی (دام ظلہ) کی تقریر بھی ہوگی ۔