مسائل متفرقه حج

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک حج
مصدود و محصور کے احکام عمرہٴ مفردہ

مسئلہ ۳۴۷ : جس شخص کے پاس قربانی نہیں ہے اورنہ ہی قربانی کے لئے پیسہ ہے اس پر قربانی کے بجائے دس دن روزے رکھنا واجب ہے ، پے در پے تین روز ایام حج (ساتویں، آٹھویں اور نویں ذی الحجہ) میں اور سات روز حج سے واپسی پر اپنے وطن میں روزے رکھے اور اگر ساتویں تاریخ کو روزہ نہ رکھ سکے تو آٹھویں اور نویں کو پے در پے روزے رکھے اور ایک روز تیرہ تاریخ کے بعد روزہ رکھے اور یہ تینوں روزے ماہ ذی الحجہ میں رکھے (اور مسافر ہونے کی وجہ سے اس کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا) لیکن دوسرے سات روزوں کو کسی بھی مہینہ میں رکھ سکتا ہے چاہے پے در پے رکھے اور چاہے نہ رکھے ۔
مسئلہ ۳۴۸ : اگر کوئی عمرہ تمتع کو بجالانے کے بعد احرام سے نکل جائے اور حج کے اعمال بجالانے سے پرہیز کرے ،اگر بیماری یا کسی اور وجہ سے ہو تو اس نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے اور اگر اس کی استطاعت کا پہلا سال ہو اور معلوم ہو کہ حج کے لئے مستطیع نہیں ہوا ہے اور اگر پہلے اس پر حج واجب ہوگیا تو دوسرے سال حج تمتع کو کامل طور پر بجا لائے ۔
لیکن اگر بغیر کسی عذر کے حج کرنے سے منصرف ہوجائے تو اس نے گناہ کیا ہے (چاہے اس پر حج واجب ہو یا مستحب) اور اس کے اوپر کوئی اور چیز واجب نہیں ہے اور اگلے سال اپنے واجب حج کو انجام دینا ضروری ہے اور بہرحال احتیاط واجب یہ ہے کہ طواف نساء اور اس کی نماز کو بھی بجا لائے ۔
مسئلہ ۳۴۹ : احرام کی حالت میں شہد کی مکھی اور دوسرے حشرات جیسے مکھی اور مچھر کو مارنا جائز نہیں ہے (احتیاط واجب کی بناء پر) اور اگر جان بوجھ کر ان کو مارے تو کفارہ ادا کرے اور اس کا کفارہ ایک مقدار غذا ہے (مثلا ایک روٹی فقیر کو دے) لیکن اگر یہ حشرات اس کی اذیت کا سبب ہوں تو ان کو مارنا جائز ہے اور کفارہ بھی نہیں ہے ۔
مسئلہ ۳۵۰ : جو شخص عمرہ تمتع کو بجالایا ہے اس پر مکہ میں رہنا واجب ہے تاکہ حج کے اعمال کو انجام دے (چاہے حج واجب ہو یا مستحب) اور اس صورت میں مکہ سے خارج ہوسکتا ہے جب اس کو یہ اطمینان ہو کہ واپس آکر حج کو بجا لاسکتا ہے ، اس بناء پر نزدیکی جگہوںپرجانا میں کوئی حرج نہیں ہے جیسے غار حراوغیرہ۔ اسی طرح قافلوں میں کام کرنے والے ضروری کام انجام دینے کے لئے جدہ یا مدینہ وغیرہ جاسکتے ہیں ،اس شرط کے ساتھ کہ ان کو یہ اطمینان ہو کہ حج کے
اعمال کے وقت واپس آسکتے ہیں اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جس وقت باہر نکلنا چاہیں حج کے احرام سے محرم ہوجائیں اور حج کے اعمال انجام دینے تک احرام میں رہیں، لیکن اگر یہ کام مشقت کا سبب ہو تو بغیر احرام کے خارج ہوسکتے ہیں ۔
مسئلہ ۳۵۱ : جب بھی عمرہ کے بعد کسی کام کو انجام دینے کے لئے مکہ سے باہر جائے اوراسی مہینہ میں واپس آجائے تو اس پر احرام واجب نہیں ہے (مثلا اگر ماہ ذی قعدہ کے شروع میں عمرہ تمتع انجام دے کر مکہ سے باہر نکل جائے اور جدہ یا کسی اور جگہ چلاجائے اور پھر ماہ ذی قعدہ میں واپس آجائے) لیکن اگر دوسرے مہینہ میں مکہ میںداخل ہو تو دوبارہ محرم ہو اوردوبارہ عمرہ کو بجالائے اور یہی اس کا عمرہ تمتع شمار ہوگا اور احتیاط یہ ہے کہ پہلے عمرہ کے لئے طواف نساء اورنماز
طواف بجا لائے ۔
مسئلہ ۳۵۲ : شہر مکہ کے اندر احرام کی حالت میں چھت والی گاڑیوں میں سوار ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے (چاہے دن ہو یا رات ہو) لیکن ضروری ہے کہ وہ حصہ جو حرم سے باہر ہے (جو حصہ مسجد تنعیم سے آگے ہے) اس میں احتیاط کرے ۔

مصدود و محصور کے احکام عمرہٴ مفردہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma