صحف جمع ہے صحفہ کی جواصل میں ہروسیع چیزکے معنی میں ہے ،اس لیے صورت کو
صحیفة الوجہ کہتے ہیں اس کے بعد کتاب کے صفحات پربھی اطلاق ہواہے ۔
صحف موسیٰ سے مراد اوپر والی آیت میں وہی تورات ہے ،اور صحف ابراہیم بھی
ان کی آسمانی کتاب کی طرف اشارہ ہے ۔
مرحوم طبرسی نے مجمع البیانمیں سورئہ اعلیٰ کی تفسیر میں ایک حدیث پیغمبرگرامی
اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے نقل کی ہے ، جس کاخلاصہ اس طرح ہے :
ابو ذرسوال کرتے ہیں: خدا کے پیغمبر کتنے ہوئے ہیں؟
آپ نے فرمایا:ایک لاکھ چوبیس ہزار
پھرسوال کیا: ان میں سے رسول کتنے ہیں؟
آپ نے فرمایا:تین سوتیرہ ہیں اورباقی نبی ہیں(رسول وہ ہوتا ہے جوابلاغ وانذار پرمأ
مور ہوجب کہ نبی کامفہوم عام ہے )
پھر سوال کیا: کیاآدم پیغمبر تھے ؟
آپ نے فرمایا:ہاں!خدانے ان سے کلام کیااورانہیں اپنے دست قدرت سے پیداکیا ۔
پھرپوچھا :خدا نے کتنی کتابیں نازل کیں؟
آپ نے فرمایا:ایک سوچار کتابیں:دس صحیفے آدم پر ، بچاس صحیفے شیث پر ،تیس صحیفے
ادریس پر ،دس صحیفے ابراہیم پر (جومجموعی طورپر ایک سو صحیفے بنتے ہیں( اور تورات
وانجیل وزبور وقرآن (۱) ۔
۱۔""مجمع البیان "" جلد ١٠ ،صفحہ ٤٧٦اس حدیث کو"" روح البیان"" نے بھی جلد ٩،صفحہ ٢٤٦ پرنقل کیاہے ۔