سورۂ تغابن کے مضامین ومطالب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 24
یہ سُورہ مدینہ میں نازل ہو آ اور اس کی ١٨ آیات ہیں ۔

اس بارے میں کہ یہ سورہ مدینہ میں نازل ہو آ ہے یا مکّہ میں، مفسّرین کے درمیان سخت (اختلاف ہے .اگرچہ اس کامدنی ہونا مشہُور ہے جبکہ بعض اس کوسارا مکّی، بعض اس کی صرف تین آ خری آیات کو مدنی اور باقی سُورہ کو مکّی جانتے ہیں ۔
یقینا اس سورہ کی آخری آیات کالب ولہجہ مدنی سورتوں کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے .لیکن اس کادرمیانی حصّہ مکّی سورتوں کے ساتھ زیادہ مو آفق ہے . بہرحال ہم اسے مجموعی طورپر اس کی شہرت کے مُطابق مد نی قرار دیتے ہیں ۔
ابو عبد اللہ زنجانی اپنی نفیس کتاب تاریخ القرآن میں فہرست ابن ندیم سے نقل کرتاہے کہ سورہ ٔتغا بن تیسو آں سورہ ہے جومدینہ میں نازل ہُو آ .لیکن اس بات کی طرف توجّہ کرتے ہوئے کہ مدنی سُورتیں کُلاٹھائیس بیں یہ کہنا پڑے گاکہ یہ ان آخری سورتوں میں سے ہے جوپیغمبر پرنازل ہُو ئیں ( ١) ۔
تاہم مضامین ومطالب کے لحاظ سے اس سورہ کوچند حصّوں میں تقسیم کیاجاسکتاہے :
١:سورہ کا اغاز ،جوتوحیداور خدا کی صفات و آفعال سے بحث کرتاہے ۔
٢:اس کے بعد ، یہ سورہ علم ِخُدا سے فائدہ اُٹھا تے ہُوئے لوگوں کو خبر دا ر کرتاہے ،کہ وہ اپنے پوشیدہ اورآشکار اعمال کے نگران رہیں اور گزشتہ اقو آم کی سرنوشت کوفراموش نہ کریں ۔
٣: سورہ کاتیسرا حصّہ معاد کے بارے میں گفتگو کرتاہے .گویا کہ روز قیامت ، روز تغابن یعنی ایک گروہ کے خسارے میں ہونے اورایک گروہ کے بڑھ جانے کادن ہے ( سورہ کانام بھی اسی سے لیاگیا ہے ) ۔
٤:ایک حصّہ میں خدا اور پیغمبر (صلی اللہ علی ہو آلہ وسلم) کی اطاعت کاحکم دیتا اوراس طرح اصل ِنبوّت کی بنیاد وں کو استحکام بخشتا ہے ۔
٥: سورہ کا آخری حصّہ لوگوںراہِ خدامیںخرچ کرنے کاشوق دلاتا اورمال ، اولاد اوربیویوں کے فریب میں انے سے ڈر اتا ہے . پھر سورہ کوخدا کے نام اوراس کی صفات پر ختم کرتاہے ،جیساکہ کہ آغاز کیاتھا ۔
اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت
رسُول ِ خداکی ایک حدیث میں آ یاہے :
من قرأ سورة التغابن دفع عنہ موت الفجأ ة
جوشخص سورہ تغابن پڑھے گا اس سے ناگہانی موت دور ہوئے گی ( ٢) ۔
ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے آ یاہے :
من قرأ سورة التغابن فی فر یفتہ کانت شفیعة لہ یوم القیا مة وشاھد عدل عند من یجیز شھاد تھا ثم لا تفارقہ حتّٰی ید خل الجنة
جوشخص سُورہ تغابن کو آپنی و آجب نمازمیں پڑھے گاوہ قیامت کے دن اس کی شفاعت کرے گی اوراس ہستی کے سامنے ایک ایسی شاہد عادل ہوگی جس نے اس کی شفاعت کی اجازت دی ہے ، پھر اُس سے الگ نہیں ہوگی یہاں تک کہ وہ جنّت میں داخل ہوجائے ( ٣) ۔
ظاہر ہے کہ اس تلاوت کوغو روفکر سے تو آئم ہونا چاہیئے .ایسی فکر جو اس کے مضامین ومطالب کوعمل میں منعکس کرے تاکہ قاری پر یہ تمام آثار و بر کات مرتّب ہوں ۔
١۔ "" تاریخ القرآن "" ص ٥٤ ، ٦١۔
٢۔ مجمع البیان ،جلد١٠،صفحہ ٢٩٦۔
٣۔مجمع البیان ،جلد١٠،صفحہ ٢٩٦۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma