٢۔ نماز جُمعہ کی اھمیّت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 24
سب سے پہلے تواس عظیم اسلامی فریضہ کی اہمیّت کی بہترین دلیل اسی سورہ کی آیات ہیں جوتمام مُسلمانوں اوراہل ایمان کویہ حکم دیتی ہیں کہ جمعہ کی اذان سُنتے ہی اس کی طرف ددوڑ پڑیں ،ہرقسم کے کاروباراور رُکاوٹ ڈالنے والے کام چھوڑ دیں . یہاں تک کہ اگرکسِی سال لوگ غذائی اشیاء کی کمی میں گرفتار ہوں اور کوئی ایسا قافلہ آ جائے جوان کی ضرورت کی چیزیں ساتھ لے کر آ یاہوتووہ اس کی طرف نہ جائیں اور نمازِ جُمعہ کے اعمال کوجاری رکھیں۔
اسلامی روایات میں بھی اس سلسلہ میں بہت سی تاکید یں وارد ہُوئی ہیں، ان میں سے ایک خطبہ ہے کہ جسے موافق ومُخالف سب نے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)گرامی سے نقل کیاہے اِس میں آ یاہے :
ان اللہ تعالیٰ فرض علیکم الجمعة فمن ترکھا فی حیاتی اوبعد موتی استخفافاًبھا او جحوداً لھافلا جمع اللہ شملہ ، ولابارک لہ فی امرہ الا ولا سلوٰة لہ ، الا ولا زکوٰة لہ ،الاولاحج لہ الاولا صوم لہ،الا ولابرلہ حتی یتوب ۔
خُدا نے نمازِ جمعہ تم پر واجب کی ہے .اگر کوئی شخص اسے میری زندگی میں یامیری وفات کے بعداستخفاف یاانکار کے طورپر ترک کرے توخُدااُسے پریشان حال کردے گااوراس کے کسِی کام میں برکت نہیں دے گا ،جان لوکہ اُس کی نماز قبول نہیں ہے ،اس کی زکوٰة قبول نہیں ہے اورجان لوکہ اُس کے نیک اعمال قبُول نہیں ہے جب تک کہ اپنے اس عمل سے توبہ نہ کرے ( ۱) ۔
ایک اورحدیث میں امام باقر علیہ السلام سے مروی ہے :
صلوٰةالجمعة فریضة ،والا جتماع الیھا فریضة مع الامام ، فان ترک رجل من غیر علة ثلاث جمع فقد ترک ثلاث فرائض ، ولا ید ع ثلاث فرائض من غیر علة الامنافق :
نمازِجمعہ ایک فریضہ ہے اوراس کااجتماع امام (معصُوم)کے ساتھ واجب ہے .جب کوئی شخص تین جمعے بغیر کسِی عُذر کے ترک کردے تو اس نے تین فریضے ترکت کیے ہیں . اور تین فرائض بغیر کسِی علّت کے ترک نہیں کرتا مگر منافق (۲) ۔
ایک حدیث میں حضرت رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے منقول ہے :
من اتی الجمعة ایماناً واحتساباًاستأ نف العمل
جوشخص ازرُوئے ایمان خُدا کے لیے نماز جمعہ میں شرکت کرے تواس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اوروہ اپنے عمل کاسلسلہ نئے سر ے سے شر وع کرے گا ( ۳) ۔
اس سلسلے میں روایات بُہت زیادہ ہیں، اوران سب کابیان کرناباعثِ طوالت ہوگا ،ہم یہاں ایک اورحدیث نقل کرکے اس بحث کوختم کرتے ہیں ۔
ایک شخص حضرت رسُول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی خدمت میں آیا اورعرض کیا:یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! میںکئی مرتبہ حج کے لیے تیّار ہوا ہوں لیکن مجھے توفیق حاصِل نہ ہُوئی .اس پر آ پ نے فر مایا:علیک بالجمعة فانھا حج المساکین ۔
تو نماز جمعہ پڑھا کرکیونکہ مساکین کاحج یہی ہے ۔
یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ حج کے عظیم اِسلامی اجتماع کے بُہت سے برکات نمازِ جمعہ کے اِجتماع میں موجُود ہوتے ہیں ( ۴) ۔
البتّہ یہ بات مدّ نظر رہے کہ شدیدمذ مّتیں نمازِ جمعہ کے ترک کرنے کے بارے میں آ ئی ہیں ، جن میں جُمعہ کے ترک کرنے والوں کومنافقین کے زمرہ میں شمار کیاگیاہے .یہ اس صُورت میں ہے کہ جب نماز جمعہ واجب عینی ہو ، یعنی امام معصُوم کے حضُور اوران کے مبسُوط الید ہونے کازمانہ ہو ، لیکن چونکہ زمانۂ غیبت میں یہ واجب تیخیری ہے ( نماز جُمعہ اور نماظہر کے درمیان اختیار ہے )اور بطور استخفاف و انکار بھی ترک نہ ہو توپھر وہ ان مذ مّتوں کامشمول نہیں ہوگا .اگرچہ نمازِ جمعہ کی عظمت اوراس کی حد سے زیادہ اہمیّت اس حالت میں بھی محفُوظ ہے (اس مسئلہ کی مزید وضاحت کے لیے فقہ کی کتابوں کامطالعہ کرناچاہیے ) ۔
۱۔ وسائل الشیعہ جلد٥،صفحہ ٤حدیث ٨۔
۲۔روح المعانی ،جلد٢٨،صحہ ٨٨۔
۳۔وسائل شیعہ ،جلد٥،صفحہ ١٠۔
۴۔وسائل شیعہ ،جلد٥،صفحہ ١٧۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma