مُسلمان ہونے کا احسان مَت جتلاؤ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 22

گذشتہ آ یات میں سچّے مسلمانوں کی نشانیاں بیان ہوئی تھیں، اور جیساکہ شانِ نزُول میں بیان ہواہے ، اسلام کا دعویٰ رکھنے والی جماعت کااصرار یہ تھاکہ ایمان کی حقیقت ان کے دل میں مستقر ہے ، قرآن ان کے لیے بھی اوران تمام افراد کے لیے بھی جواُن ہی جیسے ہیںیہ اعلان کررہاہے ، کہ اصرار کرنے اورقسم کھانے کی ضرورتن نہیں ہے ، ایمان و کفر کے مسئلہ میں تمہارا اس خدا کے ساتھ واسط ہے جو ہرچیز سے باخبرہے، خصوصاً اس آ یت میں عتاب آمیز لہجہ میں کہتاہے، : ان سے کہہ دے : کیاتم خداکو اپنے ایمان سے باخبر کرناچاہتے ہو، وہ ان تمام چیزوں کوجوآسمانوں اور زمین میں ہیں،جانتاہے(قُلْ أَ تُعَلِّمُونَ اللَّہَ بِدینِکُمْ وَ اللَّہُ یَعْلَمُ ما فِی السَّماواتِ وَ ما فِی الْأَرْضِ) ۔
اورزیادہ سے زیادہ تاکید کے لیے مزید کہتاہے ، خدا ہرچیز سے آگاہ ہے (وَ اللَّہُ بِکُلِّ شَیْء ٍ عَلیم ) ۔
اس کی ذات مقدس عین علم ہے ،اور کاعلم اس کاعین ذات ہے ، اوراسی بناء پر اس کاعلم ازلی و ابدی ہے ۔
اس کی پاک ذات ہرجگہ حاضر و موجُود ہے، اور تمہاری شہ رگ سے زیادہ قریب ہے، وہ توانسان اوراس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتاہے، ان حالات میں تمہارے ادعا کی ضرورت نہیں ہے،وہ سچوں کو اور جُھوٹے دعویٰ کرنے والوں کو اچھی طرح جاتناہے اوران کی دل و جان کی گہرائیوں سے واقف ہے ، یہاں تک کہ ان کے ایمان کی شدت وضعف کے درجات بھی ، جوبعض اوقات خود اُن سے بھی پوشیدہ ہوتے ہیں ، اس کے نزدیک واضح وروشن ہیں ، ان حالات میں خدا کو اپنے ایمان سے باخبر کرنے پراصرار کیوں کرتے ہو؟
اس کے بعد پھر دوبارہ بد وعربوں کی گفتگو کی طرف لوٹتاہے جواپنے اسلام لانے کوپیغمبرپراحسان جتانے کے لیے کہتے تھے:ہم توآپ کے پاس تسلیم کے د روازے سے آ ئے ہیں، جبکہ بہت سے قبائل عرب جنگ کے دروازے سے آ دئے ہیں ۔
قرآن ان کے جواب میں کہتاہے: وہ تجھ پراحسان جتلاتے ہیں کہ وہ اسلام لائے ہیں (یَمُنُّونَ عَلَیْکَ أَنْ أَسْلَمُوا) ۔
ان سے کہہ دے اپنے اسلام کامجھ پراحسان نہ رکھو ( قُلْ لا تَمُنُّوا عَلَیَّ ِسْلامَکُم) ۔
منّت جیساکہ ہم پہلے بھی بیان کرچکے ہیں من کے مادہ سے ، ایک خاص وزن کے معنی میں ہے ، جس سے چیزوںکووزن کرتے ہیں، اس کے بعد ہروزنی اورگراں قدر نعمت پر اس کا اطلاق ہونے لگا ، منت کی دوقسمیںہیں، اگر اس میں عملی پہلوہو(گر انقد رنعمت کے عطا کرنے کے معنی میں)تو ممدوح ہے اورخدا کی منتیںاس قسم کی ہیں، لیکن اگر اس میں لفظی پہلو ہو ، جیساکہ بہت سے انسانوں کے احسان . تویہ ایک قبیح اور ناپسند یدہ عمل ہے ۔
قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ پہلے جُملے میں کہتاہے: وہ تجھ پریہ احسان رکھتے ہیں ، کہ انہوںنے اسلام کوقبول کیاہے، اوریہ اس بات پر ایک دوسری تاکید ہے کہ وہ ایمان کے دعوے میں سچّے نہیں ہیں، بلکہ انہوںنے ظاہری طورپر اسلام کوقبول کیاہے ۔
لیکن آ یت کے ذیل میں کہتاہے اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو، تویہ خدا کاتم پراحسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی طرف ہدایت کی ۔
بہرحال یہ ایک اہم مسئلہ ہے کہ عام طورپر کوتاہ فکر افراد یہ تصور کرتے ہیں، کہ ایمان کوقبول کرنے ، اورعبادات واطاعات انجام دینے سے انہوںنے قدس الہٰی میں ،ایااس کے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یااوصیاء علیہم السلا م کی بارگاہ میں کوئی خدمت کی ہے، اوراسی وجہ سے اجر و پاداش کی امید رکھتے ہیں ۔
حالانکہ اگرکسی کے دل میں نورِ ایمان چمکنے لگے ،اور یہ توفیق اسے نصیب ہوجائے، کہ وہ مو منین کے زمرہ میں شمار ہونے لگے ، تو سمجھ لوعظیم ترین لطف الہٰی اس کے شامل حال ہواہے ۔
ایمان ہرچیزسے پہلے عالم ہستی کے بارے میں انسان کو ایک نیااور ادراک دیتاہے، وہ خود خواہی اور غرور کے حجاب اور پردوںکو دُور کردیتاہے، انسان کی نظر کے افق کووسیع کرتاہے، اوراس کی نظر میں عالمِ خلقت کے بے نظیر شکوہ اورعظمت کو مجسم کردیتاہے ۔
اس کے بعد اس کے عواطف پرنُور اور روشنی چھڑک کر ان کی پرورش کرتاہے، اورانسان کی عظیم اوربلندو بالا اقدار کو اسم میں زندہ کرتاہے، اوراس کی اعلیٰ صلاحیتوںکواس میں بڑھاتاہے، اسے علم وقدرت، امامت وشجاعت، ایثار وقربانی ، عفو ود رگزاراور اخلاص سے مالا مال کردیتاہے، اورایک ضعیف انسانی موجود کوایک قوی وپُرثمر انسان بنادیتاہے ۔
اس کاہاتھ پکڑ کرمدارج کمال تک اُسے اُوپر لے جاتاہے، اوراُسے افتخار کی ، انتہائی بلند ی تک پہنچا دیتاہے ،اس کو عالم ہستی کے قوانین سے ہم آہنگ ، اور عالم ہستی کواس کے لیے مسخر قرار دیتاہے ۔
تواب کیایہ وہ نعمت جو خدانے انسان کو عطاکی ہے، یایہ وہ منّت واحسان ہے ، جوانسان خداکے پیغمبر(صلی اللہ علیہ آولہ وسلم)پر جتلا رہاہے؟
اسی طرح عبادات واطاعت میں سے ہرایک تکامل وارتقاء کی طرف ایک قدم ہے : یہ قلب کوصفا بخشتاہے ،شہوات پر کنڑول کرتاہے، رُوح کوتقویت دیتاہے، اوراسلامی معاشرے کو وحدت اتحاد، قوت اوررعظمت عطاکرتاہے ۔
ان میں سے ہرایک ، ایک عظیم تربیتی کلاس ہے، اورایک اصلاحی درس ہے ۔
یہ وہ مقام ہے کہ جہاں انسان پریہ لازم آ تاہے کہ وہ ہرصبح شام نعمت ایمان کاشکر بجالائے ، اور ہرنماز اور ہرعبادت کے بعدنہیں سمجھتا، بلکہ ہمیشہ خداپر پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کا مدیون (مقروض ) اورخود کواحسانوں تلے دباہوا محسُوس کرتاہے ۔
عبادات کوعاشقانہ انجام دیتاہے، اوراس کی اطاعت کی راہ میں نہ صرف پاؤں کے ساتھ بلکہ سرکے بل دوڑ تاہے ، اور اگر خدا اس کے اس عمل کی کوئی جزاء دیتاہے تووہ اس کوبھی اس کاایک دوسرا لطف وکرم سمجھتاہے، ورنہ نیک کاموںکے انجام دینے کافائدہ تو خودانسان ہی کی طرف لو ٹتاہے. اوردرحقیقت اس توفیق کے ساتھ ساتھ خداکی طرف سے اس کے فرضوں کی میزان میں اضافہ ہوتاجاتاہے ۔
اس بناء پراس کی ہدایت لطف ہے ، اوراس کے پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی دعوت ایک لطف ہے ، اور اطاعت و فر مانبرداری کی توفیق ایک مزید لطف ، اورجرو ثواب ایک اورلطف بالائے لطف ہے ۔
آخری زیر بحث آ یت میں، جوسُورہ حجرات کااختتام ہے ، دوبارہ اسی چیز کی جوگذشتہ آ یت میںآ ئی ہے ، تاکید کرتاہے، اورفر ماتاہے:خداآسمانوں اور زمین کے غیب کوجانتاہے، اورجوعمل بھی تم انجام دیتے ہو، انہیں دیکھتاہے(انَّ اللَّہَ یَعْلَمُ غَیْبَ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ اللَّہُ بَصیر بِما تَعْمَلُون) ۔
تم اس بات پراصرار نہ کرو کہ تم حتمی اور یقینی طورپر مؤ من ہو، اورقسم کھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، وہ تمہارے دل کے زاویوںاور گوشوںکی خبر رکھتاہے، اورجوکچھ اس میں گزر تاہے ، وہ اس سے مکمل طورپر آگاہ ہے ،وہ زمین کی گہرائیوںاوراعماق کے اسرار اور آسمانوں کے غیوب سے آگاہ ہے، اس بناء پر یہ کیسے ہوسکتاہے کہ وہ تمہارے دلوں کے اندر سے بے خبرہو؟
خداوند!تونے ہم پر احسان کیاہے ، اورہمارے دِل میں ایمان کا نور روشن کیاہے، تجھے ہدایت کی عظیم نعمت کی قسم ہمیںاس راستہ پر ثابت قدم رکھ، اور تکامل وارتقاء کی راہ میںہماری رہبری فرما ۔
خداوندا!تو ہمارے دِل کی گہرائیوںسے آگاہ ہے ، ہماری نیتوں کواچھی طرح جانتاہے، ہمارے عیو ب کواپنے بندوں سے پوشیدہ رکھ، اوراپنے فضل وکرم سے ہماری اصلاح فرما ۔
بارالہٰا!ہمیں توفیق اورایسی قدرت عطافر ماکہ ہم ان عظیم اخلاقی قدر وں کوجوتونے اس پرعظمت سورہ میں بیان فرمائی ہیں، اپنے وجود کے اندر زندہ کریں، اوران کے احترام کی پاسداری کریں ۔

سورۂ حجرات کااختتام
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma