٣۔ غیبت بہت بڑاگناہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 22
ہم بیان کرچکے ہیں کہ انسان کی زندگی کاسب سے بڑا سرمایہ اس کی حیثیت ، آبرو اور شخصیت ہے ،اورجو چیزاُسے خطرے میں ڈال دے ، وہ ایسا ہے ، جیساکہ اس کی جان کوخطرے میں ڈال دیا، بلکہ بعض اوقات شخصیت کوقتل کرناشخص کوقتل کرنے سے زیادہ اہم شمارہوتاہے، اوریہ وہ مقام ہے کہ جہاں اس کاگناہ قتل ِ نفس کے گناہ سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے ۔
غیبت کے حرام ہونے کے فلسفون میں سے ایک فلسفہ یہ ہے ، کہ یہ عظیم سرمایہ برباد نہ ہو، اوراشخاص کی حرمت ضائع نہ ہو، اوران کی حیثیت کوداغدار نہ کرے، یہ ایسی بات ہے کہ جسے اسلام نے بہت ہی زیادہ اہمیت دی ہے ۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ غیبت بدنیتی پیداکرتی ہے،اجتماعی رشتوں کوکمزورکردیتی ہے.اعتماد کے سرمایوں کو ختم کرتی ہے اور تعاون اورمِل جُل کرکام کرنے کی بنیادوں کو متزلزل کردیتی ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ اسلام مسئلہ وحدت اورجامعہ اسلامی کے اتحاد، تنظیم اوراستحکام کوحد سے زیادہ اہمیّت دیتاہے ، جو چیزاس وحدت کو مضبوط بناتی ہو، وہ اسلام سے تعلق اور لگائو رکھتی ہے،اورجوچیز اس کوکمزور کرے وہ اس کے لیے قابلِ نفرت ہے ، اورغیبت ضعف پہنچانے اورکمزور کرنے کا ایک اہم عامل ہے ۔
ان چیزوں سے قطع نظر غیبت کینہ وعداوت کابیج دلوں میں بوتی ہے،اوربعض اوقات خونیں نزاعوں اور قتل وکشتار کا سرچشمہ بنتی ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگراسلام میں غیبت بزرگ گناہان کبیرہ میں شمار ہوتی ہے تویہ اس کے انفرادی اوراجتماعی بُرے آثار کی وجہ سے ہے ۔
روایات اسلامی میں اس سلسلہ میں بہت ہی ہلادینے والی تعبیریں دکھائی دیتی ہیں ، جن کاایک نمونہ ہم ذیل میں نقل کرتے ہیں ۔
پیغمبرگرامی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا:
ان الدرھم یصیبہ الرجل من الربااعظُم عنداللہ فی الخطیئة من سنت وثلاثین زنیة ، یز یھا الرّجل!واربی الرّباعرض الرّجل المسلم !:
وہ درہم جوانسان رباِ اور سُود کے ذ ریعہ حاصل کرے ، اس کاگناہ خداکے ہاں چھتیس زناؤں سے بڑھ کر ہے ، اورہر رباسے بالا تر مُسلمان کی آبرُو ہے ( ١) ۔
یہ موازنہ اس بناء پر ہے کہ ،کہ زنا خواہ کتناہی بُرا ہو، وہ حق اللہ کاپہلو رکھتاہے،لیکن سُودخوری ،اوراس بدترغیبت یاکسی اورطریقہ سے آبروریزی کرنا حق النّاس کاپہلو رکھتاہے ۔
ایک اورحدیث میں آ یاہے کہ ایک دن پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے بلند آواز میںخُطبہ پڑھا اوربلند آواز میں فرمایا:
یامعشرمن اٰمن بلسانہ ولم یُو من بقلبہ!لاتغتابُواالمسلمین ، ولا تتبعواعوراتھم ،فانّہ من تتبع عورة اخیہ تتبع اللہ عورتہ ، و من تتبع اللہ عورتہ یفضحہ فی جوف بیتہ !؟
اے وہ گروہ جوزبان سے تو ایمان لائے ہو.لیکن دل سے ایمان نہیں لائے ،تم مسلمانوں کی غیبت نہ کیاکرو، اوران کے پوشیدہ عیبوں کی جستجو نہ کیا کرو، کیونکہ جوشخص اپنے دینی بھائی کے پوشیدہ امور کی جستجوو کرے خدا اس کے اسرار اور رازوں کوفاش کردیتاہے، اوراُسے خوداسی کے گھر کے اندر رسوا اورذلیل کردیتاہے ( ٢) ۔
ایک اورحدیث میں آ یاہے کہ خدانے موسیٰ کووحی کی :
من مات تائبا من الغیبة فھوا ٰ خرمن یدخل الجنّة ،و من مات مصراً علیھا فھم اوّل من ید خل النار!:
جوشخص اس حالت میں مرے کہ اس نے غیبت سے تو بہ کرلی ہو تووہ آخری شخص ہوگا، جوجنّت میں داخل ہوگا، اور جواس حالت میں مرے کہ غیبت پراصرار رکھتاہو ، تووہ پہلاشخص ہوگا، جوجہنم میں داخل ہوگا( ٣) ۔
ایک حدیث میں پیغمبرگرامی اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے بھی منقول ہے کہ :
الغیبة اسرع فی دین الرّجل المسلم من الا کلة فی جوفہ :
غیبت کی تاثیر مسلمان کے دین میں اس کے جسم میں جذام کیاثر سے بھی زیادہ تیزہے ( ٤) ۔
یہ تشبیہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ غیبت ، جذام کی طرح جوبدن کے گوشت کوکھاجاتاہے، سُرعت کے ساتھ انسان کے ایمان کوتباہ وبرباد کر دیتی ہے اوراس بات کی طرف توجہ کرتے ہُوئے غیبت اوراس طرح سے مسلمانوں کی عزت وآبروکوتباہ کرنا، کیوں انسان کے ایمان کواس طرح سے برباد کردیتاہے(غور کیجئے ) ۔
اس سلسلہ میں منابع اسلام میں بہت زیادہ روایات ہیں اور ہم ایک اورحدیث کو بیان کرکے اس بحث کوختم کرتے ہیں ۔
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
من روی علی مؤ من روایة یرید بھا شینہ ، وھدم مروتہ ،لیسقط من اعین النّاس ،اخرجہ اللہ من ولا یتہ الی ولا یة الشیطان، فلا یقبلہ الشیطان:
جوشخص کسی مو من کی عیب جوئی اورآبروریزی کے لیے کوئی بات نقل کرے ، تاکہ اس کولوگوں کی نظروں سے گرا دے توخدا کواپنی ولایت سے نکال کرشیطان کی ولایت میں داخل کردیتاہے، لیکن شیطان بھی اس کوقبول نہیں کرتا ( ٥) ۔
یہ تمام تاکید یں ، اورہلا دینے والی عبارتیں ، اس فوق العادہ کی اہمیّت کی وجہ سے ہے ، جواسلام میں مو منین کی آبرو، اوران کی اجتماعی حیثیت کی حفاظت کے لیے ہے ، اوراس مخرب تاثیر کی وجہ سے بھی ہے جو غیبت سے ، معاشر ت کی وحدت آپس کے اعتماد اور دلی تعلقات میں پیدا ہوتی ہے اوراس سے بدتر بات یہ ہے کہ غیبت ، اجتماعی سطح پر،کینہ وعداوت ،اوردشمنی ونفاق کی آگ بھڑکانے ، اور فحشاء و منکر کی اشاعت کاایک عامل ہے ، کیونکہ جس وقت لوگوں کے پوشیدہ عیُوب غیبت کے ذریعہ آشکار ہوجاتے ہیں توگناہ کی عظمت واہمیت ختم ہوجاتی ہے اوراس میں آلودہ ہوجاناآسان ہوجاتاہے ۔
١۔""المحجة البیضاء "" جلد ٥،صفحہ ٣٥٣۔
٢۔ سابقہ مدرک ،صفحہ ٢٥٢۔
٣۔ سابقہ مدرک ،صفحہ ٢٥٢۔
٤۔اصولِ کافی ، جلد ٢ ، باب الغیبة حدیث نمبر١ (آکلہ بروزن قابلہ)ایک قسم کی بیماری ہے جوانسان کے بدن کاگوشت کھاجاتی ہے ۔
٥۔وسائل الشیعہ ،جلد ٨ باب ١٥٧ حدیث ٢ صفحہ ٦٠٨۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma