٢۔ مراتب ایمان کاسلسلہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 22

ایمان چاہے علم وآگاہی اورمعرفت کے معنی میں ہو ،اور چاہے حق کے سامنے تسلیم وقبولیّت کی رُوح کے معنی میں ، کئی درجے اور سلسلہ ،مراتب رکھتاہے ، کیونکہ علم کے کئی درجے ہوتے ہیںاورقبول کرنے اور سر تسلیم خم کرنے کے بھی مختلف مراتب ہوتے ہیں ، یہاتک کہ عشق کے لگائو اورایمان سے توأم محبت میں بھی فرق ہوتاہے ۔
زیربحث آ یت جو یہ کہتی ہے : لِیَزْدادُوا یماناً مَعَ یمانِہِم : بھی اسی حقیقت پر ایک تاکید ہے ، اسی بناء پر ایک مومن آدمی کوایمان کے کسِی ایک مرحلہ پر ہرگز رکنانہیں چاہیئے ،وہ ہمیشہ خود گری کرتے ہُوئے علم اور عمل کے ذ ریعہ بالا تر درجات کی طرف قدم بڑ ھاتاہے ۔
ایک حدیث میں امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے :
ان الا یمان عشر د رجاٰت بمنزلة السلم یصعد منہ مرقاة بعد مرقاة ۔
ایمان کے دس درجے ہیں مثل سیڑھی کے ،جس کے ایک درجہ پر اُس سے اُوپر جاتے ہیں (1) ۔
ایک دوسری حدیث میں آ پ علیہ السلام ہی سے منقول ہے :
خدانے ایمان کوسات حصّوں پرتقسیم کیاہے ،نیکی ،صدق ،یقین ،رضا ، وفا، علم اور حِلم .پھر اسے لوگوں کے درمیان تقسیم کردیا، جوشخص ان تمام ساتوں حِصّوں کاحامل ہے ، وہ کامل و معتمد مؤ من ہے .لوگوں میں سے بعض توایک حِصّہ رکھتے ہیں ،بعض دو اور بعض تین ،یہاں تک کہ بعض سات تک پہنچ جاتے ہیں ۔
اس کے بعد امام علیہ السلام نے مزید فر مایا:
جووظیفہ اور ذمہ داری دوحصوں والے کی ہے .اسے ایک حصّہ والے کے کندھے پرنہ رکھو ،اور جوبات تین حصّوں والے سے مربُوط ہے اسے دوحصّوں والے کے دوش پر نہ ڈالو، کہیں ایسانہ ہو کہ ان کابارزیادہ ہوجائے اور وہ زحمت میں جاپڑ یں (2) ۔
یہاں سے واضح ہوجاتاہے کہ وہ چیز جوبعض سے نقل کی گئی ہے کہ ایمان میں کمی و زیاد تی نہیں ہے ،بہت ہی بے بنیادسی بات ہے کیونکہ وہ تو وہ علمی واقعات کے ساتھ سازگار ہے اور نہ ہی اسلامی روایات کے ساتھ ، لگاّ کھاتی ہے ۔
1۔ بحارالانوار ، جلد ٦٩ ،صفحہ ١٦٥۔
2۔ "" کافی "" جلد ٣ باب درجات الاایمان ، حدیث ١۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma