١۔ چند اہم سوالات کے جواب

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 22
یہاں بہت سے سوالات پیش ہُوئے ہیں اور قدیم ترین زمانہ سے لے کراب تک مفسرین ان سوالات کے جواب دے رہے ہیں ۔
خصوصاً پہلی خدائی نعمت یعنی گذشتہ اور آ یندہ کے گنا ہوں کی مغفرت کے بارے میں ذیل کے متین سوال پیش ہُوئے ہیں ۔
١۔جب کہ پیغمبر مقام ِ عصمت کی بنا پر ہرگناہ سے پاک ہیں توپھر اس جُملہ سے کیامراد ہے ؟
٢۔بالفرض اگرہم اعتراض سے صرف نظر بھی کرلیں تو فتح حدیبیہ اور گناہوں کی آمرزش کے درمیان کونا ساربط ہے ۔
٣۔اگر ماتاخر سے مراد آ یندہ کے گناہ ہیں تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ جوگناہ ابھی واقع ہی نہیں ہُوااُسے معاف کیاجائے ؟ کیا یہ آیندہ کے لیے ار تکاب گناہ کی اجازت نہیں ہے ؟
مفسرین میں سے ہرایک نے کسی نہ کسی صورت میں ان اعتراضا ت کاجواب دیاہے ،لیکن جامع ترین جواب اوران آ یات کی دقیق تفسیر کی یہ تک پہنچنے کے لیے ایک بات کاذِکر کرناضروری معلوم ہوتاہے ۔
اوروہ اہم بات یہ ہے کہ ہم فتح حدیبیہ کاآمر زش گناہ کے مسئلہ کے ساتھ ربط معلوم کریں ،کیونکہ اُو پر کے تینوں سوالات کے اصل جواب کی چابی اسی میں چھپی ہوئی ہے ۔
تاریخی واقعات اور حوادث پر غور وفکر کرنے سے ہم اس نتیجے پر پہنچنے ہیں کہ :جس وقت کوئی سچا مذہب یامکتبِ خیال ظاہر ہوتاہے ،اور وہ قائم ہونے کی کوشش کرتاہے ، تو بے ہودہ رسم و رواج کے وفادار.جواپنے وجود کو خطرے میں پاتے ہیں . ہر قسم کی تہمت اور نا روانسبت اس کے سرتھو پتے ہیں ،افواہیں پھیلا تے ہیں،جھوٹی باتیں کرتے ہیں،اس کے مختلف نقض گنواتے ہیں اوراس انتظار میں رہتے ہیں کہ دیکھیں اس کاانجام کیاہوتاہے ۔
اگریہ مکتب اپنی پیش رفت کی راہ میں شکست سے دو چار ہوجائے ،تومخالفین کے ہاتھ میں ، ناروا نسبتوں کی ایک محکم دستاویز آ جاتی ہے ، اوروہ چیخنے چلا نے لگتے ہیں . ہم نے کہانہیں تھا کہ اس طرح ہے ،ہم کہتے ہیں تھے کہ یہ بات ہے ؟۔
لیکن جب وہ کامیابی سے ہم کنا ہوجائے ، اوراپنے پرو گراموں کوکٹھن آزمائش سے گز رتے ہُوئے پورا کرلے ، تو تمام ناروانسبتیںخود بخود ختم ہوجاتی ہیں اور تمام اس طرح کے فقرے ہم نے نہیں کہاتھا ؟افسوس وندامت میں بدل جاتے ہیں، اوراس کی جگہ ، ہم نہیں جانتے تھے ،ہمیں معلوم نہیں تھا جیسے فقرے آ جاتے ہیں ۔
خصوصاً پیغمبر اسلام کے بارے میںیہ ناروا نسبتیں اورخیالی گناہ بہت زیادہ تھے ، آپ کوجنگ طلب ،آگ بھڑ کانے والا، سچے رسم و رواج کی پرداہ نہ کرنے والا، افہام وتفہیم کے ناقابِل،اوراسی قسم کی دوسری باتوں کا مرتکب سمجھتے تھے ۔
صلح حدیبیہ نے اچھی طرح سے نشاندہی کردی کہ آپ کادین .دشمنوں کے خیال کے برخلاف ،ایک ترقی کرنے والااورخدائی دین ہے ،اور آپ کے قرآن کی آ یات انسانوں کے نفوس کی تربیت کی ضامن ، اور ظلم وستم وخو نر یزی کو ختم کرنے والی ہیں ۔
وہ خانۂ خدا کااحترام کرتے ہیں ، بلاوجہ کسی قوم وقبیلہ پرحملہ نہیں کرتے ،دلیل کے ساتھ جچی تلی بات کرتے ہیں ، اُن کے پیرو کار اُن کے عاشق ہیں، وہ واقعاً تمام انسانوں کوان کے محبُوب اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں اوراگر اس کے شمن جنگ کواس کے اوپر سوارہی نہ کردیں ، تووہ صلح اورامن وسلامتی کے طالب ہیں ۔
اس طرح سے صلح حدیبیہ نے ، وہ تمام الزام جن کی ہجرت سے پہلے اورہجرت کے بعد ،یاوہ تمام تہمتیں جن کی اس ما جرے سے پہلے یہاں تک کہ وہ گناہ بھی جن کے آپ کی طرف آیندہ نسبت دینے کا امکان تھا، ان سب کو دھودیا.اور چونکہ خدانے پیغمبر کویہ کامیابی نصیب فرمائی، لہٰذا یہ کہاجاسکتاہے کہ خدانے ام سب لودجودیا۔
نتیجہ اس کا یہ ہے کہ یہ الزامات واقعی الزام نہیں تھے ،بلکہ ایسے الزام تھے جوخیالی لوگوں کے افکار میں تھے ، جنہیں انہوں نے باور کرلیاتھا ، جیساکہ سورۂ شعراء کی آ یت ١٤ میں مُوسیٰ علیہ السلام کی داستان میںبیان ہواہے کہ مُوسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ ِ خدا میں عرض کیا۔
ولھم علی ذنب فاخاف ان یقتلون :فرعونیوں کامیرے اوپر ایک گناہ ہے ، میں ڈ رتاہوں کہ وہ مجھے اس گناہ کے جُرم میں قتل کردیں گے حالانکہ آپ کاگناہ بنی اسرائیل کے ایک مظلوم آدمی کی مدد کرنے اورفر عونیوںمیں سے ایک ستمگر کی سر کوبی کے سوا اور کچھ نہ تھا ۔
یہ بات واضح ہے کہ یہ نہ صرف گناہ نہیں تھا،بلکہ مظلوم کی حمایت تھی ،لیکن فرعونیوں کی نظر میں وہ گناہ شمار ہوتا تھا ۔
دوسرے لفظوں میں ذنب لغت میں کسِی کام کے بُرے آثار اوراس کے پیچھے آنے والے نتائج کے معنی میں ہے ، ظہور ِ اسلام نے آغاز میں مشرکین کی زندگی کودرہم برہم کرکے رکھ دیا .لیکن بعد کی کامیابیاں اس بات کا سبب بن گئیں کہ وہ نتائج فر اموشی کے سپرد کردیئے جائیں ۔
اگرلوگ ہمارے پرانے اور فرسودہ گھر کو جواس وقت ہماری پناہ گاہ کا کام دیتاہے اورہم اس سے دل بستگی رکھتے ہیںخراب کردیں ،توممکن ہے کہ ہم اس کام کوان کی خطا اور غلطی کہیںاوراُسے ان کا ایک گناہ سمجھیں،لیکن جب ایک محکم اور آ راستہ عمارت اس کی جگہ بنادی جائے اورہماری تمام پریشانیاں دور کردی جائیں . توپھر ہمارا فیصلہ کلی طورپر بدل جائے گا ۔
مشرکین مکّہ ہجرت سے پہلے بھی اورہجرت کے بعد بھی اسلام اورپیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے بارے میں غلط قسم کے خیالات وتصور رکھتے تھے ،بعد والی کامیابیوں نے اُن سب پر خط بطلان کھینچ دیا۔
ہاں !اگرہم ان گناہوں کی آمرز ش کافتح حدیبیہ کے ساتھ تعلق نظرمیں رکھیں تومطلب مکمل طورپر واضح ہوجائے گا ، وہ رابط جو لیغفرلک اللہ کی لام سے معلوم ہوتاہے اور آ یت کے معنی کھولنے کے لیے کلید رمز ہے ۔
لیکن جنہوںنے اس نکتہ کی طرف توجہ نہیں کی وہ یہاں پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مقام عصمت کو زیر سوال لے آ تے ہیں .اورآپ کے لیے ( نعوذ باللہ ) گناہوں کے قائل ہُوئے ہیں. جنہیں خدانے فتح حدیبیہ کے سائے میں بخش دیاہے یاپھر آ یت کاظاہر کے برخلاف معنی کیاہے ۔
ان میں سے بعض نے تو یہ کہا ہے کہ اس سے مراد گناہ ہی ہیں ۔
اور بعض نے یہ کہا ہے کہ اس سے مراد وہ گناہ ہیں جن کے لوگ پیغمبر کے بارے میں مرتکب ہُوئے تھے ،مثلاً اذیت اور تکلیفیں جوصلح حدیبیہ کے بعد ختم ہوگئیں (اس صورت میں ) ( ذنب کی مفعول کی طرف اضافت ہوئی نہ کہ فاعل کی طرف) ۔
اور یااُسے ترکِ اولیٰ کے معنی میں لیاہے ۔
یافرضی گناہوں کے معنی سے تفسیر کیا ہے کہ فرض کرو اگر توآیندہ یاگذ شتہ زمانے میں گناہ کامرتکب ہوا ہوتا توہم اُسے بخش دیتے ۔
علاوہ ازیں وہ خود ایک رہبر ورہنما کامحتاج ہوگا جواُسے ہدایت کرے ۔
اور بہت سی دوسری تفسیریں بھی ہیں،جوظاہر کے خلاف ہیں ، اور ان میں اہم اشکال یہ ہیں . کہ وہ آ مر زش گناہ کاارتباط صلح حدیبیہ کے مسئلہ سے منقطع کردیتی ہیں ۔
بہترین تفسیروہی ہے جس کی طرف اُوپر اشارہ ہواہے،جوتینوں سوالات کا یکجا جواب دیتی ہے .اورآ یت کے جُملوں کے ارتباط کومشخص کرتی ہے ۔
یہ سب بحث توان چاروں نعمتوں میں سے پہلی نعمت کے بارے میں ہے ،اور جوخدانے صلح حدیبیہ کے سائے میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آ لہ وسلم) کودی تھی ۔
اب باقی رہ گیا پروردگار کی نعمت کی تکمیل ،صاف اورمستقیم راستے کی طرف ہدایت ،اورشکست ناپذ یر خدا ئی نصرت ، توحدیبیہ کی کامیابی کے بعد یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے ، جوکسِی پر مخفی رہی ہو ، اسلام نے تیز ی کے ساتھ وسعت پیدا کی ،آ مادہ دلوں کوتسخیر کیا، اس کی تعلیمات کی عظمت سب پر آشکار ہوئی ، زہر یلے پرو پیگنڈ وں کونا کارہ کردیا اورخدا کی نعمت کو کامل کردیا، اور عظیم کامیابیوں کی طرف راہِ مستقیم کواس طرح سے ہموار کیا، کہ فتح مکّہ کے واقعہ میں لشکرِ اسلام نے بغیر کسی مذاحمت کے دشمن کااہم ترین قلعہ فتح کرلیا۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma