تح المبین
اس سورہ کی پہلی آ یت میں پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اعظیم بشارت دی گئی
ہے ،ایسی بشارت جوبعض روایا ت کے مطابق پیغمبر کے نزدیک تمام دُنیا سے زیادہ محبوب
تھی .فر ماتاہے :ہم نے تجھے آشکار اورنمایا ں فتح دی
(انَّا فَتَحْنا لَکَ
فَتْحاً مُبینا) ۔
ایسی نما یاں کامیابی ، جس کے آثار اسلام کی پیش رفت ، اورمسلمانوں کی زندگی میں،
مختصر سے عرصہ میں ظاہر ہوگئے اورطویل مدّت تک ظاہر ہوتے ر ہیں گے ، ایسی فتح جوطول
تاریخ اسلام میں کم مثال بے نظیر تھی ۔
اکثر مفسرین اس کو اس عظیم کامیابی کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں جو صلح حدیبیہ سے
مسلمانوں کونصیب ہوئی (١) ۔
ایک جماعت نے اسے فتح مکّہ کے مسئلہ کی طرف بھی اشارہ سمجھاہے . اوربعض
دوسروں نے اس سے فتح خیبر مرادلی ہے ۔
اور بعض نے قدرت منطق ،دلائل کی برتری اورآشکار معجزات کے طریقہ سے تمام دشمنوں
پراسلام کی کامیابی سمجھاہے ۔
آخر میں بعض اس کو پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اسرار علوم کے کھلنے کی
طرف اشارہ سمجھتے ہیں ۔
لیکن ہمار ے پاس بہت زیادہ قرائن موجود ہیں جوصلح حدیبیہ کے مسئلہ کوترجیح دیتے ہیں
،لیکن ان آ یات کی تفسیرکے واضح ہونے کے لیے ضر وری ہے کہ ہم ہر چیز سے پہلے یہاں
مختصر اً حدیبیہ کی داستان پیش کریں ، جوان کی شان نزول ہے ۔
١۔ "" مجمع البیان "" جلد ٩آئناز سورئہ قمر ۔